تعارف خراسان سے نعمان حجازی

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں پچھلے کچھ عرصے سے شریکِ محفل ہوں تو آج سوچا اپنا تعرف کروا ہی دوں۔ ابھی تک اس لئے نہیں کروا رہا تھا کہ ہو سکتا ہے تعرف کے بعد میری شخصیت بعض لوگوں یا شاید زیادہ تر کی نظر میں متنازعہ ہو جائے لیکن اب سوچ رہا ہوں کہ ایک موقع دے کر دیکھ ہی لیتے ہیں۔

میں نے زندگی کے بیشتر عیام لاہور میں گزارے۔ فاسٹ سے بی ایس کمپیوٹر سائنس کی ڈگری حاصل کی۔ پھر لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) سے ایم۔بی۔اے کیا۔
اس کے بعد مختلف نیشنل اور ملٹی نیشنل کمپنیوں میں نوکری کرتا رہا مینیجر کے درجے تک۔
پھر شادی کی اب دو بچے ہیں۔

زندگی نے رخ بدلا۔ دین کی طرف راغب ہوا۔ دین کو پڑھنا شروع کیا۔ حالات حاضرہ کا مطالعہ کیا۔ امت مسلمہ کے مسائل کو پڑھا اور اسلامی تاریخ میں جھانک کر ان کے حل تلاش کیے۔ بس اللہ نے ہدایت دے دی اور میں سب کچھ چھوڑ کر بیوی بچوں سمیت سرزمین جہاد خراسان ہجرت کر گیا۔ الحمد اللہ جب سے یہاں آیا ہوں نہ میرا نہ میرے بیوی بچوں کا کبھی واپس جانے کا دل کیا۔
پچھلے کچھ عرصے سے اس سرزمین پر بھی کچھ اچھا انٹرنیٹ میسر آنا شروع ہوا ہے تو دوبارہ سے انٹر نیٹ کی دنیا سے جڑنے کی ٹھانی تاکہ وہ لوگ جو ہمیں پتھر کی دنیا کے انسان سمجھتے ہیں بلکہ انسانیت سے بھی نیچے گرا دیتے ہیں بعض اوقات، انہیں بتا سکوں کہ ہم بھی انسان ہیں اور دل میں امت کا درد رکھتے ہیں۔

میں ایک بلاگ بھی چلا رہا ہوں جس کا لنک یہ ہے

تم ہی تو غم ہمارا ہو!
 
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں افغانستان، پاکستان کے قبائلی اور خیبر پختونخواہ کے علاقے اور کچھ وسط ایشیائی ریاستوں کو اکٹھا خراسان کہا جاتا تھا۔ انگریزوں کی آمد تک یہ علاقہ خراسان ہی رہا۔ اس لئے یہاں پر موجود لوگ یہی نام استعمال کرتے ہیں اس پورے خطے کا۔
 

فلک شیر

محفلین
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں افغانستان، پاکستان کے قبائلی اور خیبر پختونخواہ کے علاقے اور کچھ وسط ایشیائی ریاستوں کو اکٹھا خراسان کہا جاتا تھا۔ انگریزوں کی آمد تک یہ علاقہ خراسان ہی رہا۔ اس لئے یہاں پر موجود لوگ یہی نام استعمال کرتے ہیں اس پورے خطے کا۔
کیا ایران بھی اس میں شامل ہے؟
 
علیک السلام، خوش آمدید۔
سرزمینِ خراسان سے، اور ہیں حجازی۔ اچھا جناب، تو خراسان میں کتنے برسوں سے مقیم ہیں، اور وہاں حوزے سے وابستہ ہیں؟ استانِ خراسان میں مرکزی مشہد سے ہیں یا اطرافِ نیشابور؟!
 

فلک شیر

محفلین
انگریزوں کی آمد تک یہ علاقہ خراسان ہی رہا۔ اس لئے یہاں پر موجود لوگ یہی نام استعمال کرتے ہیں اس پورے خطے کا۔
یہ سارا علاقہ خراسان کے نام سے معروف ہے، اس کا کوئی حوالہ دیں گے پلیز۔ یعنی وسط ایشیائی ریاستیں اور افغانستان سمیت قبائلی علاقے!
 
جی ایران مکمل نہیں لیکن ایران کا کچھ حصہ خراسان کہلاتا ہے۔ ویسے آج کل خراسان ایران کے ایک علاقے کا نام بھی ہے۔ میرا مطلب وہ نہیں۔ عام الفاظ میں یوں سمجھ لیں کہ افغانستان میں مقیم ہوں پچھلے 3 سال سے۔
 
زندگی نے رخ بدلا۔ دین کی طرف راغب ہوا۔ دین کو پڑھنا شروع کیا۔ حالات حاضرہ کا مطالعہ کیا۔ امت مسلمہ کے مسائل کو پڑھا اور اسلامی تاریخ میں جھانک کر ان کے حل تلاش کیے۔ بس اللہ نے ہدایت دے دی اور میں سب کچھ چھوڑ کر بیوی بچوں سمیت سرزمین جہاد خراسان ہجرت کر گیا۔ الحمد اللہ جب سے یہاں آیا ہوں نہ میرا نہ میرے بیوی بچوں کا کبھی واپس جانے کا دل کیا۔
تم ہی تو غم ہمارا ہو!
فورم پر خوش آمدید۔۔۔
کیا ہی اچھا ہو اگر آپ ان چیزوں کو (اسلامی تاریخ میں جھانک کر امت مسلمہ کے مسائل کا حل)یہاں شئیر کریں تاکہ دوسرے لوگ بھی استفادہ کرسکیں :)
 
محمود احمد غزنوی بھائی۔ میں نے جو اپنا بلاگ شروع کیا ہے وہ اصل میں اسی مقصد کے لئے شروع کیا ہے کہ اپنے تجربات اور جو کچھ سیکھا وہ لکھ سکوں۔ انشااللہ اس محفل میں بھی اقتباسات دیتا رہوں گا۔
 
خراسان کی تاریخ کے لئے ایک لنک تو مجھے وکی پیڈیا پر مل گیا وہ بھی کافی مفید ہے۔ زیادہ بہتر کہیں اور میرے پاس آف لائن موجود ہے میں ڈھونڈ کر ضرور ارسال کروں گا۔
 
حالات الحمد اللہ بہت اچھے ہیں بس منطقی انجام کی طرف جا رہے ہیں۔
امریکی اور نیٹو افواج صرف کابل، قندھار اور ایک دو اور بڑے شہروں تک محدود ہے باقی پورے افغانستان میں ان کا کوئی نام و نشان نہیں ہے۔ باقی افغان نیشنل آرمی موجود ہے لیکن وہ بھی بڑی شاہراہوں سے اترنے کی ہمت کم ہی کرتی ہے۔

پاکستان افغانستان بارڈر کے صوبے، قندھار، خوست، پکتیکا، ننگرہار، کنڑ اور نورستان کے بارڈر کے علاقوں میں دور دور تک کسی قسم کی فوج کا کوئی نام و نشان نہیں ہے سوائے وہ بارڈر کے رستے جہاں سے نیٹو کنٹینر گزرتے ہیں ہر بنیادی شاہراہیں جڑتی ہیں اس کے علاوہ پورا بارڈر دونوں طرف سے کسی بھی قسم کی فوج سے خالی ہے۔ بعض علاقوں میں تو دونوں اطراف میں کئی کئی گھنٹے سفر کرنے کے بعد بھی کسی قسم کی فوج کا نام و نشان نہیں ملتا۔ ہمیں تو ایک زمانہ ہوا یہ بھی اب کبھی احساس نہیں ہوا کہ اصل میں بارڈر ہے کہاں پر چونکہ دونوں اطراف میں ایک ہی طرح آمدورفت رہتی ہے۔

تقریبا 80 فیصد افغانستان پر نیٹو، امریکہ یا افغان نیشنل آرمی کا کوئی اثر و رسوخ نہیں ہے۔ اور 60 فیصد کے قریب علاقہ طالبان کے براہ راست کنٹرول میں ہے جس میں انہوں نے شرعی نظام نافذ کیا ہے۔
 
Top