خدا زمیں سے نہیں گیا ہے ۔ از : ناعمہ عزیز

ساقی۔

محفلین
واہ۔ بہت خوب ۔لاجواب۔

مگر اسی ایک راہ پر ہی
وفاؤں کے کچھ امین بھی ہیں
جو خضرِ منزل بنے کشادہ دل و نگہ سے
رواں دواں ہیں پکارتے ہیں
جو راستے کے لُٹے مسافر کو
آسرا دے کے کہہ رہے ہیں
کہ ہم ہیں سیلِ وفا کی صورت
تو مہرباں ہیں خدا کی صورت
جو دل کے اندر ترے غموں کو
سمیٹ لیں گے خدا کی صورت
ازل سے لے کر ابد تلک جو
زمین اور آسماں کے اندر
محبتوں کی جو صورتیں ہیں
خدا بھی ان میں ہی دِکھ رہا ہے
خدا زمیں سے نہیں گیا ہے
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
واہ۔ بہت خوب ۔لاجواب۔

مگر اسی ایک راہ پر ہی
وفاؤں کے کچھ امین بھی ہیں
جو خضرِ منزل بنے کشادہ دل و نگہ سے
رواں دواں ہیں پکارتے ہیں
جو راستے کے لُٹے مسافر کو
آسرا دے کے کہہ رہے ہیں
کہ ہم ہیں سیلِ وفا کی صورت
تو مہرباں ہیں خدا کی صورت
جو دل کے اندر ترے غموں کو
سمیٹ لیں گے خدا کی صورت
ازل سے لے کر ابد تلک جو
زمین اور آسماں کے اندر
محبتوں کی جو صورتیں ہیں
خدا بھی ان میں ہی دِکھ رہا ہے
خدا زمیں سے نہیں گیا ہے

:)
پسند کرنے لئے ممنون ہوں :)
 

جاسمن

لائبریرین
واہ ناعمہ! اِتنا خوبصورت خیال اِتنے حسین الفاظ میں،حسین ترین انداز میں۔۔۔واہ!
بہت ساری داد۔
مگر اسی ایک راہ پر ہی
وفاؤں کے کچھ امین بھی ہیں
جو خضرِ منزل بنے کشادہ دل و نگہ سے
رواں دواں ہیں پکارتے ہیں
جو راستے کے لُٹے مسافر کو
آسرا دے کے کہہ رہے ہیں
کہ ہم ہیں سیلِ وفا کی صورت
تو مہرباں ہیں خدا کی صورت
جو دل کے اندر ترے غموں کو
سمیٹ لیں گے خدا کی صورت
ازل سے لے کر ابد تلک جو
زمین اور آسماں کے اندر
محبتوں کی جو صورتیں ہیں
خدا بھی ان میں ہی دِکھ رہا ہے
خدا زمیں سے نہیں گیا ہے
خدا تمہارا بھی آسرا ہے
خدا ہمارا بھی آسرا ہے
 
Top