حج مبرور کی فضیلت کا بیان

الم

محفلین
صحیح بخاری حج کے مسائل باب حج مبرور کی فضیلت کا بیان: حدیث 1519

ابوہریرہ سے روایت ہے کے نبی کریم سے کسی نے پوچھا کہ کون سا کام بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا کہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا۔ پوچھا گیا اس کے بعد؟ آپ نے فرمایا کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔پھر پوچھا گیا کہ پھر اس کے بعد؟ آپ نے فرمایا حجِ مبرور۔

صحیح بخاری حج کے مسائل باب حج مبرور کی فضیلت کا بیان: حدیث 1521
ابوہریرہ سے روایت ہے کے نبی کریم نے فرمایا جس شخص نے اللہ کے لیئے اس شان کے ساتھ حج کیا کہ نہ کوئی فحش بات ہوئی اور نہ کوئی گناہ تو وہ اس دن کی طرح واپس جائے گا جیسے ماں نے اسے جنا تھا(مطلب وہ گناہوں سے بلکل پاک ہوگا جیسا ایک بچہ جو نیا نیا دنیا میں پیدا ہوا )

تشریح / فائدہ:
مبرور لفظ بر سے بنا ہے جس کے معنی نیکی کے ہیں۔مطلب ایسا حج جس کے اول تا آخر تک کسی گناہ کا شائبہ نا ہواور نا ہی ریاکاری کا دخل ہوخالص اللہ کے لیے کیا گیا ہو۔ جس کے بعد حاجی کی پہلی حالت بدل کر اب وہ سراپا نیکیوں کا مجسمہ بن جائے ۔ یہی وہ حج جس سے صغیرہ و کبیرہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
 
Top