تبریک الم آمیز
عزیزہ بختیار فاطمہ (سہیلی اورمحترم کوثر چاندپوری کی بھتیجی) کی شادی اور ان کی والدہ مرحومہ کی موت کی خبر پا کر
مبارک ہو تمہیں یہ ساعتِ خوش بختیار اپنی
ہوئی ہیں بعد مدت کے دعائیں کامگار اپنی
مبارک آج امی جان کے ارماں ہوئے پورے
تھا جن کا انتظار اب تک وہ سب ساماں ہوئے پورے
نہایت چاؤ سے ارمان سے دلہن بنایا ہے
سہاگن رشتہ داروں نے تمہیں مل کر سجایا ہے
بہن بھائی پدر ماں اور بھاوج صدقے ہوتے ہیں
بزرگوں کی محبت کے تقاضے ایسے ہوتے ہیں
بپا ہے غلغلہ ہر سو مبارک کا سلامت کا
دکھائی دے رہا ہے ایک نقشہ عیشِ عشرت کا
بصد عشرت تمیہں ماں باپ رخصت آج کرتے ہیں
دلوں میں موجزن خوشیاں ہیں لیکن اشک بھرتے ہیں
امانت جان کر تم کو بڑے نازوں سے پالا تھا
وضاحتؔ کے حوالے وہ امانت آج کرتے ہیں
تمیارا آج سے ہم سب انیہں سرتاج کرتے ہیں
تمیہں حق نے عطا کی ہے ذکا و فہم کی دولت
نئے ماحول کو تم خود بنا سکتی ہو اک جنت
تمیہں اپنے نئے ماحول کی عزّت مبارک ہو
شگفتہ طلعتیں، ہنستی ہوئی صورت مبارک ہو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پڑی عشرت پہ اوس اک اطلاع غم مآب آئی
ابھی دو دن نہ گزرے تھے کہ برقِ انقلاب آئی
یکایک محفلِ عشرت پہ کوہِ رنج و غم ٹوٹا
دلِ نغمہ نوا کے ساز کا ہر زیر و بم ٹوٹا
یکایک پیاری امی جان پر سکتہ ہوا طاری
وہ سانس اکھڑی، وہ ڈوبی نبض، سر پر موت آ پہنچی
ہمارے سر سے سایہ اٹھ گیا پیار اور شفقت کا
عنایت کا، مودّت کا، مروّت کا، محبّت کا
کسے معلوم تھا عشرت بدل جائے گی یوں غم سے
مبدّل نغمۂ شادی بھی ہوگا شورِ ماتم سے
اٹل قانونِ قدرست ہے یہاں میں لب کشا ہو کر
بنوں مطعون کیوں انجم مگر شکوہ سرا ہو کر
خدا دیتا ہے جن کو عیش، ان کو غم بھی ہوتے ہیں
جہاں بجتے ہیں نقّارے، وہاں ماتم بھی ہوتے ہیں‘ (داغ)
۔۔ ستمبر ۱۹۵۰ء
***