جیمز ہیڈلے چیز james hadley chase

جیمز ہیڈلے چیز کا تعارف.
3q9pw5s0tyaz.jpg
جیمز ہیڈلے چیز کا والد نوآبادیاتی ہندوستانی فوج میں کرنل کے عہدے پر فائز تھا۔
جیمز لندن میں پیدا ہوا تھا۔ مزید تعلیم کے لیے اسے کلکتہ بھیج دیا گیا۔ اس نے
اٹھارہ سال کی عمر میں گھر کو خیر آباد کہہ دیا اور ایک کتب فروش کی دکان پر
نمائندے کی حیثیت سے بعدازاں خود ایک کتب فروش کی حیثیت سے کام کرتا رہا۔
اس دوران حاصل ہونے والے تجربات، معلومات اور علم کے باعث اس میں اس قدر تخلیقی
صلاحیت پیدا ہو گئی کہ اس نے جرم و سزا کی کہانیوں اور واقعات پر مبنی ۸۰ سے زائد
کتب تصنیف کر ڈالیں۔ ۱۹۳۳ ء میں اس نے سائلویارے نامی خاتون سے شادی
کر لی اور ایک بچے کا باپ بن گیا۔
دوسری جنگ عظیم میں اس نے برطانوی شا ہی فضائیہ میں خدمات انجام دیں اور
بالاآخر سکواڈرن لیڈر کے عہدے تک جا پہنچا۔ وہ شاہی فضائیہ کی طرف سے شا ئع
ہونے والے مجلے کا قلمی رفیق تھا اور اس نے بے شمار کہانیوں اور مضامین کی تدوین بھی کی۔
وہ ۱۹۵۶ ء میں فرانس منتقل ہو گیا اور ۱۹۶۱ ء میں سوئٹزرلینڈ میں رہائش اختیار کر لی۔
پھر ۱۹۷۴ء میں جینیوا کے شمالی علاقے کے ایک مقام پر تنہا زندگی سے لطف اندوز ہونے لگا۔
۶فروری ۱۹۸۵ء میں وہ یہیں نہایت آرام وسکون کے ساتھ اپنے خالق حقیقی سے جا ملا۔

جیمز نے اپنی زیادہ تر کتب کی تصنیف کے لیے امریکی بدمعاش اور مجرم دنیا کے زیر استعمال
اصطلاحات سے متعلق اپنی معلومات اور علم کو زریعہ بنایا۔ اس کی اکثر کہانیوں کا مواد امریکہ
میں رونما ہونے والے واقعات پر مشتمل ہے حالانکہ وہ بذات خود کبھی بھی امریکہ میں
نہیں رہا سوائے اس کے کہ اس نے میامی اور آرلینز کا مختصر دورہ کیا تھا۔

جیمز کی بیشتر کہانیوں میں مرکزی کردار، جرائم کے ذریعے دولت مند بننے کی کوشش کرتے
ہیں، مثلاً انشورنس سے متعلقہ دھوکے بازی یا ڈاکہ زنی، لیکن ان کا منصوبہ ناکام ہو جاتا
ہے اور ہیرو کو یہ احساس ہوتا ہے کہ اسے مشکلات سے نجات حاصل کرنے کا کوئی موقع
دستیاب نہیں ہو گا۔ جیمز کی ہر کہانی کا انجام، کہانی کے عنوان کے مطابق ہوتا ہے۔
اس کی کہانیاں پڑھنے والے قاتل کے متعلق قطعی اندازہ نہیں لگا سکتے۔بعض اوقات قاری
یہ تو جانتا ہے کے قاتل کون ہے لیکن اس کی کتابوں کی خوبصورتی یہ ہے کہ جیمز انہیں ہر
وقت تجسس میں مبتلا رکھتا ہے کہ اب کیا ہو گا؟

اشیا اور افریقا میں بھی جیمز بہت مقبول اور مشہور تھا۔ اسے فرانس اور اٹلی میں بھی شہرت
حاصل ہوئی جہاں اس کی ۲۰ سے زائد کتب پر فلمیں تیار ہوئیں۔سویت یونین میں بھی
جیمز ۱۹۹۳ ۔ ۱۹۹۰ء کے عر صے میں بے حد مقبول رہا۔

پاکستان میں جیمز کی کتب کے تراجِم مختلف جرائد خاص طور پر ’’ کامران سیریز
سےشائع ہوتے رہے جنہیں قارئین نے بے حد سراہا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
کامران سیریز وہی تو نہیں جو اشتیاق احمد لکھتے تھے؟ ان کا انداز تو بالکل وہی ہوتا تھا جو ان کے چھوٹے بھائی آفتاب احمد کا تھا۔ یعنی اشتیاق احمد کی انسپکٹر جمشید سیریز بھی اسی سے ترجمہ شدہ ہے؟
 
جی نہیں یہ کامران سیریز
اشرف بک ایجنسی راولپنڈی
کا ماہوار سلسلہ تھا جس میں ہر ماہ مختلف مغربی ناول نگاروں کے تراجم شائع ہوتے تھے۔
 
واہ جناب ۔ کس مصنف کی یاد دلائی ہے۔ ہم نے اپنی نوجوانی کے دن چیز اور الیسٹیئر میکلین کو پڑھتے ہوئے گزارے۔ دونوں ہی غضب کے مصنفین تھے۔ انگریزی کتابوں کے پڑھنے کی عادت ہمیں ان ہی دونوں کی کتابوں سے ہوئی۔خاص طور پر ایک کتاب کی بیک پر اس کے متعلق ایک خوصورت جملہ آج بھی یاد ہے۔
They tried to crucify him on a double cross​
 

شمشاد

لائبریرین
جی نہیں یہ کامران سیریز
اشرف بک ایجنسی راولپنڈی
کا ماہوار سلسلہ تھا جس میں ہر ماہ مختلف مغربی ناول نگاروں کے تراجم شائع ہوتے تھے۔

یہ اشرف بک ایجسی وہی تو نہیں جو فوارہ چوک سے ٹرنک بازار (اقبال) کی طرف آئیں تو آخر پر بائیں ہاتھ پر ہے؟
 
واہ جناب ۔ کس مصنف کی یاد دلائی ہے۔ ہم نے اپنی نوجوانی کے دن چیز اور الیسٹیئر میکلین کو پڑھتے ہوئے گزارے۔ دونوں ہی غضب کے مصنفین تھے۔ انگریزی کتابوں کے پڑھنے کی عادت ہمیں ان ہی دونوں کی کتابوں سے ہوئی۔خاص طور پر ایک کتاب کی بیک پر اس کے متعلق ایک خوصورت جملہ آج بھی یاد ہے۔
They tried to crucify him on a double cross​

خلیل بھائی آپ تو تصویر میں ابھی بھی نوجوان ہی ہیں ۔ آپ کو اگر میری سائٹ پسند آئے تو وہاں تبصرہ ضرور کیجئے گا ۔ الیسٹیئر میکلین کو میں نے بھی پڑھا ہے لیکن صرف تراجم ۔ وہ بھی اچھا لکھتا تھا لیکن چیز میرا ہمیشہ سے پسندیدہ ہے.
 
یہ اشرف بک ایجسی وہی تو نہیں جو فوارہ چوک سے ٹرنک بازار (اقبال) کی طرف آئیں تو آخر پر بائیں ہاتھ پر ہے؟
یہ اشرف بک ایجسی وہی تو نہیں جو فوارہ چوک سے ٹرنک بازار (اقبال) کی طرف آئیں تو آخر پر بائیں ہاتھ پر ہے؟

معزرت چاہتا ہوں بھائی پہلے کے جواب پر کامران سیریز کے پبلشر کا اڈریس یہ ہے ۔ کامران سیریز ، ڈی۴۷۶، اقبال روڈ، راولپنڈی
اشرف بک ایجنسی کا اس سے کوئی تعلق نہیں
یہ تراجم ۷۰ء اور ۸۰ء کی دہائی میں شائع ہوا کرتے تھے۔ اب یہ سلسلہ بند ہو چکا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
خوش آمدید مسٹر چیز۔ اپنا تعارف ذرا تفصیل سے کرائیں۔ ’زمین میں سننے کی‘ کوشش کی تو کچھ سنائی نہیں دیا!!
 

میر انیس

لائبریرین
کامران سیریز وہی تو نہیں جو اشتیاق احمد لکھتے تھے؟ ان کا انداز تو بالکل وہی ہوتا تھا جو ان کے چھوٹے بھائی آفتاب احمد کا تھا۔ یعنی اشتیاق احمد کی انسپکٹر جمشید سیریز بھی اسی سے ترجمہ شدہ ہے؟
اشتیاق احمد کا جو کردار تھا اسکا نام انسپکٹر کامران مرزا تھا
 
جیمز ہیڈلے چیز کا تعارف.
اشیا اور افریقا میں بھی جیمز بہت مقبول اور مشہور تھا۔ اسے فرانس اور اٹلی میں بھی شہرت
حاصل ہوئی جہاں اس کی ۲۰ سے زائد کتب پر فلمیں تیار ہوئیں۔سویت یونین میں بھی
جیمز ۱۹۹۳ ۔ ۱۹۹۰ء کے عر صے میں بے حد مقبول رہا۔
۔
آپ کے بلاگ پر موجود اردو ناول ایزی کم ایزی گو میں نے پڑھ لیا ھے بہت زبردست ہے مزید تراجم درکار ہیں نیز ان کے ناولز پر بنائی گئی فلمز کے لنک بھی اگر مل سکیں تو مشکور ہونگا ۔​
 

الف عین

لائبریرین
ایزی کم ایزی گواردو کی فائل کیا تحریری شکل میں ہے؟ اگر ہو تو مجھے بھجوانے کا انتظام کریں۔
 
آپ کے بلاگ پر موجود اردو ناول ایزی کم ایزی گو میں نے پڑھ لیا ھے بہت زبردست ہے مزید تراجم درکار ہیں نیز ان کے ناولز پر بنائی گئی فلمز کے لنک بھی اگر مل سکیں تو مشکور ہونگا ۔​

میں جلد ہی چیز کے مزید تراجم اپلوڈ کروں گا۔اگر بجلی نے وفا کی۔
کل ایک اور ترجمعہ آ جاے گا۔
ویسے ابھی میری ترجیح انگلش ناول مکمل کرنے کی ہے۔

نیز ان کے ناولز پر بنائی گئی فلمز کے لنک بھی اگر مل سکیں تو مشکور ہونگا ۔​
چیز کے ناولوں پر مبنی فلموں کی معلومات آپ کو یہاں سے مل سکتی ہے۔
http://www.hadleychase.co.nr/
ان میں انڈین اور انگلش دونوں فلمیں شامل ہیں۔ لنک ڈھونڈنے کے لیے گوگل ہے نا۔
ویسے میں آپ کو تجویز کروں گا کے آپ پہلے ناول پڑہیں پھر فلم دیکہں کیوں کے زیادہ تر فلموں کو انتہایٰ بھونڈے
انداز سے فلمایا گیا ہے۔
ویسے آپ جیکی شروف کی آر یا پار سے آغاز کر سکتے یہں جو کے مکمل طور پر
چیز کے ناول پر مبنی ہے ۔ اور ایک اچھی کوشش ہے۔
 
ایزی کم ایزی گواردو کی فائل کیا تحریری شکل میں ہے؟ اگر ہو تو مجھے بھجوانے کا انتظام کریں۔
میں بھی جیمز ہیڈلے چیز کے ناول تحریری شکل میں دیکھنا چاہتا ہوں ۔ لیکن اکیلے میرے لیے یہ کرنا ناممکن ہے ۔ اگر محفل کے دوست یہ کام کر سکیں تو مجھے بہت خوشی ہو گی ۔
 

الف عین

لائبریرین
کوئی کاپی رائٹ سے آزاد ناول کو سکین کر کے یہاں پیش کریں۔ با جماعت ٹائپ کیا جا سکتا ہے ناول
 
میں جلد ہی چیز کے مزید تراجم اپلوڈ کروں گا۔اگر بجلی نے وفا کی۔
کل ایک اور ترجمعہ آ جاے گا۔
پڑھ لیا
اور ایک ہی نشست میں پڑھا ۔ اتفاق سے پچھلے اردو ترجمہ ناول اور اس کی کہانی تقریبا ملتی جلتی ہے ۔
تاہم پہلے والا زیادہ زوردار تھا۔;)
بہت شکریہ ۔
 
Top