جہاں آرا سید

جہاں آرا سید!

تمھیں رائے رکھنے کا حق ہے

تم اک خوب صورت ، سمجھدار اور باحیا طالبہ ہو

تمھیں یہ گماں ہے

یا شاید یقیں ہے

یا تم نے کسی سے سنا ہے

کہ ہم ان ہواوں کے رخ کے مخالف اگر چل رہے ہیں

تو اس میں ہمارا کوئی فائدہ ہے!

کوئی مال و دولت یا شہرت

یا عادت یا کوئی عبادت

یا سر سبز جنت!

نہیں جان من ایسا کچھ بھی نہیں ہے

یہ ممکن نہیں ہے

یہاں مال و دولت

یا عہدہ یا شہرت

یا عادت ، عبادت

یا جنت کی حسرت کے مارے مسافر

اگر آ بھی جائیں ، نہیں چل سکیں گے

یہ منڈی نہیں ہے

یہ عشاق ہیں

ان میں کوئی بھی قاتل یا ڈاکو یا راشی

یا بنیا یا بھڑوا یا رنڈی نہیں ہے

یہ وہ سخت جاں

حق طلب ، ضو فشاں

سر بکف ، دل تپاں کارواں

جن پہ ارضی خداوں کی لوح مقدس کے انکار کا

ایک الزام ہے اور ہمیشہ سے ہے

فائدے کی غلاظت نہیں چاٹتے

اپنی نسلوں کے پاوں نہیں کاٹتے

یہ بکاو نہیں ہیں

جہاں آرا سید!

ہوا کے مخالف سفرکرنے والے مسلسل مسافر

بڑے بے طلب ہیں

بہت بے ریا ہیں

یعنی یوں سمجھ لو کہ یہ اولیاء ہیں

یہ بھیڑوں کے ریوڑ میں ہوتے تو ہیں

پر یہ ان سے جدا ہیں

خدا ان کے نقش قدم دیکھتا ہے تو پھر سوچتا ہے

اگر میں خدا ہوں تو یہ لوگ کیا ہیں

جہاں آرا سید!

تم اک خوب صورت ، سمجھدار اور باحیا طالبہ ہو

تمھیں رائے رکھنے کا حق ہے

( توقیر گیلانی )
 
Top