جہاد اور دورِ حاضر کے جہادی گروہ ؟؟

باذوق

محفلین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

جہاد اور دورِ حاضر کے جہادی گروہ

حدیث بحوالہ :
صحیح بخاری ، فتنوں کی کتاب ، باب:جب کسی شخص کی امامت پر اعتماد نہ ہو تو لوگ کیا کریں؟

حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :
لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کے بارے میں پوچھا کرتے تھے لیکن میں شر کے بارے میں پوچھتا تھا ، اس خوف سے کہ کہیں میری زندگی میں ہی شر نہ پیدا ہو جائے۔
میں نے پوچھا :
یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ! ہم جاہلیت اور شر کے دور میں تھے پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس خیر سے نوازا تو کیا اس خیر کے بعد پھر شر کا زمانہ ہوگا؟
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا : ہاں۔
میں نے پوچھا : کیا اس شر کے بعد پھر خیر کا زمانہ آئے گا؟
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا : ہاں، لیکن اس خیر میں کمزوری ہوگی۔
میں نے پوچھا کہ کمزوری کیا ہوگی؟
فرمایا کہ کچھ لوگ ہوں گے جو میرے طریقے کے خلاف چلیں گے ، ان کی بعض باتیں اچھی ہوں گی لیکن بعض میں تم برائی دیکھو گے۔
میں نے پوچھا : کیا پھر دورِ خیر کے بعد دورِ شر آئے گا؟
فرمایا کہ ہاں ! جہنم کی طرف بلانے والے دوزخ کے دروازے پر کھڑے ہوں گے ، جو ان کی بات مان لے گا وہ اس میں انہیں جھٹک دیں گے۔
میں نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! ان کی کچھ صفت بیان کیجئے۔
فرمایا کہ وہ ہمارے ہی جیسے ہوں گے اور ہماری ہی زبان عربی بولیں گے۔
میں نے پوچھا : پھر اگر میں نے وہ زمانہ پایا تو آپ مجھے ان کے بارے میں کیا حکم دیتے ہیں؟
آپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا :
تلزم جماعة المسلمين وإمامهم
مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کے ساتھ رہنا۔
میں نے کہا :
فإن لم يكن لهم جماعة ولا إمام؟
اگر مسلمانوں کی جماعت نہ ہو اور نہ ان کا کوئی امام ہو؟
فرمایا : پھر ان تمام لوگوں سے الگ ہو رہو خواہ تمہیں جنگل میں جا کر درختوں کی جڑیں چبانی پڑیں یہاں تک کہ اسی حالت میں تمہاری موت آ جائے۔
صحيح بخاری ، كتاب الفتن ، باب : كيف الامر اذا لم تكن جماعة ، حدیث : 7173

-----
ایک تقریر میں درج بالا حدیث بیان کرتے ہوئے عصرِ حاضر کے محدثِ کبیر علامہ ناصر الدین البانی (رحمة اللہ علیہ) فرماتے ہیں :

علم کے متلاشیوں کو میری نصیحت ہے کہ وہ لوگوں کو ایسی نصیحت نہ کریں جو ان کے لئے بڑی گمراہی کا باعث بن جائے۔
یہ آج کل کے نوجوانوں کا المیہ ہے کہ وہ (کسی معاملے میں) سلف اور خلف کی رائے جانے بغیر (اس معاملے پر) اپنی رائے قائم کر لیتے ہیں۔
میں مسلمانوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ وہ جہاد سے متعلقہ گروہوں کے متعلق مکمل تحقیق کر لیں۔ جہاد کے متعلق اس بات میں (کسی کو) کوئی شک نہ ہونا چاہیے کہ ۔۔۔
جہاد اسلام کی آن بان ہے
جہاد اسلام کی بنیاد ہے
اور جہاد کے متعلق آیات اور احادیث ہر کس و ناکس کو معلوم ہیں

ان شاءاللہ۔

اس لئے میں ہر مسلمان کو نصیحت کرتا ہوں کہ وہ حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کی (بیان کردہ) حدیث کی رو سے ہر گروہ سے علیحدہ ہو جائیں۔ یعنی stay by yourself ۔
اس کا مطلب الگ تھلگ رہنا (دنیا سے کٹ کر رہنا) ہر گز نہیں ہے
بلکہ ۔۔۔
اس کا مطلب کس بھی گروہ میں شمولیت اختیار نہ کرنا ہے!
آپ اپنے طور پر کوشش کر سکتے ہیں اور (دوسرے مسلمان اپنی طور پر) اپنے علم سے دوسرے مسلمانوں کو درست کر سکتے ہیں۔
یہ (مسلمانوں کے لئے) ایک یاد دہانی ہے اور یقیناً یاد دہانی ایمان والوں کو فائدہ پہنچاتی ہے۔
 
Top