طارق شاہ
محفلین
غزل
بشیر بدرؔ
جگنُو کوئی سِتاروں کی محفِل میں کھو گیا
اِتنا نہ کر ملال، جو ہونا تھا ہو گیا
پروردِگار! جانتا ہے تُو دِلوں کے حال
مَیں جی نہ پاؤں گا، جو اُسے کُچھ بھی ہو گیا
اب دیکھ کر اُسے، نہیں دھڑکے گا میرا دِل
کہنا کہ، یہ سبق بھی مجھے یاد ہو گیا
بادل اُٹھا تھا سب کو رُلانے کے واسطے
آنچل بھگو گیا کہیں دامن بھگو گیا
اِک لڑکی، ایک لڑکے کے کاندھے پہ سوئی تھی
مَیں اُجلی دُھندلی یادوں کے کُہرے میں کھوگیا
بشیر بدرؔ
بشیر بدرؔ
جگنُو کوئی سِتاروں کی محفِل میں کھو گیا
اِتنا نہ کر ملال، جو ہونا تھا ہو گیا
پروردِگار! جانتا ہے تُو دِلوں کے حال
مَیں جی نہ پاؤں گا، جو اُسے کُچھ بھی ہو گیا
اب دیکھ کر اُسے، نہیں دھڑکے گا میرا دِل
کہنا کہ، یہ سبق بھی مجھے یاد ہو گیا
بادل اُٹھا تھا سب کو رُلانے کے واسطے
آنچل بھگو گیا کہیں دامن بھگو گیا
اِک لڑکی، ایک لڑکے کے کاندھے پہ سوئی تھی
مَیں اُجلی دُھندلی یادوں کے کُہرے میں کھوگیا
بشیر بدرؔ