بیحد افسوس کا مقام ہے کہ ہم لوگوں نے اپنی اپنی کمینگیوں، باطنی خباثتوں اور کم ظرفیوں کےاظہار کیلئےقابلِ احترام اور برگزیدہ ہستیوں کے نام کو استعمال کرنا شروع کردیا ہے ۔۔۔۔۔اور ہمارے نفسوں نےخود کو یہ فریب دیا ہوا ہے کہ یہ کام مذموم نہیں بلکہ قابلِ تعریف ہے۔۔۔دینداری کے پردے میں نفس پرستی کرکے ہر عیار و مکار اپنے آپ کو سچا اور پکا مسلمان اور عاشقِ رسول ہونے کا یقین دلانے کیلئے دوسروں کے ہر قول و فعل کو گستاخی اور توہین ثابت کرنے پر تلا ہوا ہے۔۔۔۔۔فرشتے سے بہتر ہے انسان بننا۔۔۔مگر اس میں لگتی ہے محنت زیادہ۔۔۔