جسم

یازر

محفلین
دیکھنے میں ماہ جسم
اک قرار گاہ جسم

دل ربا و دل نشیں
ہے خدا گواہ جسم

سانس سب کا چھین لے
ایک قتل گاہ جسم

جھیل سی نگاہ اور
بحر کی ہے تھاہ جسم

اس پہ حد لگے کوئی
گر لکھوں الٰہ جسم

کفر بک رہا ہے تو
بس ، کہ انتباہ جسم

دیکھتی ہے ایک چیز
پر ہوس نگاہ ،،،،جسم

چھپ کے جو بھی کرتے ہیں
اس پہ ہے گواہ جسم

روح کے لئے بنا
ایک قید گاہ جسم

بات کرتے چھو گیا
ان سے خوامخواہ جسم

ہے اگر حسیں بہت
تو عذاب گاہ جسم

مال و زر کی چاہ میں
ہو گیا تباہ جسم

ابتدا تا انتہا
امتحان گاہ جسم

سب غموں سے لے رہا
گور میں پناہ جسم

کامران منیر یازر
 
مدیر کی آخری تدوین:

یازر

محفلین
بہت شکریہ الف عین صاحب نشاندہی کا اور خلیل الرحمان صاحب مجھے زحمت سے بچانے کا۔
اور حوصلہ افزائی کے لئے بھی آپ احباب کا ممنون ہوں۔
 
Top