جدید دور ہے پیارے گھبرانا نہیں

Muneeb pakistani

محفلین
28_08_2015
موسم صاف تھا، سورج کی تپش میں اضافہ ہوتا جارہا تھا، ایسا لگ رہا تھا کہ شاید زمین پگھل جائے گی، ابھی صبح کا ہی وقت تھا، ہر انسان اپنی زندگی میں مشغول ہوچکا تھا، بچے سکول کی جانب رواں دواں، مزدور لوگ اپنی مزدوری کرنے، دفتری لوگ اپنے دفتر میں، جاچکے تھے، سب کچھ ٹھیک تھا، ارے! رکو کچھ یاد آیا میرا ہمسایہ بیمار ہے، دل نے کہا کہ جاؤ عیادت کرلو، مینے بات کل پر چھوڑ دی کہ کل ہو آؤں گا، لیکن شام کو ہی وہ وفات پا گیا(حقیقت سے ہٹ کر حقیقت) چلو آج پڑوسیوں کی بات نکل پڑی ہے تو بات کر لی ہی جائے، ہم میں سے ہر شخص یہ ہی سوچتا ہے کہ مجھ سے بڑا کوئی پڑوسیوں کا خیرخواہ نہیں. ارے ہاں کچھ یاد آیا کہیں پر پڑھا تھا کہ.
حشر میں ہر شخص کا پہلا گواہ اسکا ”
ہمسایہ ہوگا، ”
ارے جدید دور ہے ہمسائے بھی تو جدید ہونگے، یہ عموماً خیال دل میں آتا ہے، آجکل تو ہمیں اتنی بھی فرصت نہیں کہ اپنے محلے کا چکر لگا کر خیریت ہی پوچھ لیں اگر کبھی بھولے سے دل میں خیال آ بھی جائے تو دل کو یہ سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں اور بولتے ہیں ارے ناداں وہ کبھی آئے جو ہم جائیں.
افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمیں پڑوسیوں کے حقوق کا پتہ بھی نہیں ہوگا،
ارے بھائی یہ جدید ترین ٹیکنالوجی والا دور اب بدل چکا ہے.
واقعی سب بدل چکا ہے یار وہ تو پرانے وقتوں کے لوگ ہی تھے جو اپنے سے زیادہ اپنے ہمسایوں کا خیال رکھتے تھے، پاگل تھے وہ لوگ جو اپنے لیے کھانے کو لاتے تو پڑوسی کے بچے کیلے بھی لاتے، بہت ہی جاہل تھے وہ بکار میں ہی پیسے ضائع کرتے تھے، حالانکہ وہ پیسے بھی مزدوری کرکے کماتے تھے،
شکر ہے اللہ کا ہم جدید ترین ٹیکنالوجی کے دور والے ایسے نہیں ہیں، کمائے ہم اور کھائے ہمسائے،
ارے عقل کے اندھوں دور نہیں بدلہ انسان بدل چکا ہے، اسلام نہیں بدلہ مسلمان بدل چکا ہے، خیال نہیں بدلہ خیالات بدل چکے ہیں،
ایک وہ دور بھی تھا جب انسان غلطی کرتا تو روتا تھا، اور آج اپنے ہی عیبوں کو خود ہی بڑے فخر سے بیان کرتا ہے
وہ لوگ تو شاید زیادہ پڑھے لکھے بھی نہیں تھے جو آذان کی آواز سنتے ہی مسجدوں کی طرف رخ کر لیتے تھے، شکر ہے ہم ویسے نہیں ہیں ہم تو اذان کی آواز سنتے ہی
کی آواز کم کردیتے ہیں، TV
لیکن نماز کیلے نہیں جاتے خیر یہ تو بہت لمبی بحث ہے، ہماری منزل تو کچھ اور ہی ہے، ہاں تو ذکر ہو رہا تھا ہمسایوں کا، ہمارے پاس اللہ کا کرم ہے سب کچھ ہے اگر کوئی دوسرا مانگ لے تو ہم صاف صاف انکار کردیا ہیں، صرف یہ سوچ کر کہیں خراب نہ ہوجائے، بلکہ یوں کہوں تو بےجا نہ ہوگا کہ بھائی کیلے جان حاضر لیکن چیز نہیں وہ اپنی اپنی، اور ہاں بھائی کی چیز ہماری چیز ہے، کیونکہ وہ بھائی ہے ہمارا آخر،
ارے میں تو دل کا اتنا پکا ہو چکا؛ ہوں اگر کوئی غریب ہمسایہ ہے اور اسکی امی بیمار ہے اور وہ میرے پاس آئے اور بولے بھائی اپنی کار میں ہمیں ہسپتال تک تو چھوڑ آئیں رات ہوگی ہے لیکن میں تو اسکو صاف صاف منع کر دیتا ہوں اور بول دیتا ہوں کہ یار وہ تو خراب ہے، یا کوئی دوسرا لے گیا ہے،
اور خدانخواستہ اسکی والدہ وفات پا جاتی تو میں بھی اسکے جنازے اور قل میں جاتا صرف اور صرف تماشا دیکھنے،
اور طرح طرح کی باتیں کرنے، بھائیوں پریشان مت ہونا یہ جدید دور ہے یار اتنا تو چلتا ہی رہتا ہے
نبی اکرم نے اعلان کیا کہ مہاجرین اور انصار بھائی بھائی ہیں تو انصاریوں نے اپنی جائیدادیں مہاجرین کے نام پر خوشی خوشی کردی ایک آف تک نہ کی.
اور جدید دور کا انسان ایک فٹ کی زمین کے پیچھے بھائی کو ہی قتل کر دیتا ہے.
یہاں بھائی جائداد کی خاطر بہن کی شادی نہیں کرتے کہیں حصہ نہ دینا پڑ جائے، اسی طرح وہ بوڑھی ہو جاتی ہیں؛ اور پھر اسی مطلبی دنیا کو چھوڑ کر ہمیشہ کیلے آمر ہو جاتی ہیں.
بات ہو رہی ہے ہمسایوں کی آؤ یہ عہد کرتے ہیں کہ اپنے ہمسایوں کا خیال رکھیں گے چاہے وہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو، آخر میں بس اتنا ہی کہ
تم بدلو گے تو بدلے گا زمانہ
کوئی غلطی ہوئی ہو تو اپنے رب اور قارئین سے معافی مطلب، اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو آمین
 
Top