رفیع جانے کیا ڈھونڈتی رہتیں ہیں یہ آنکھیں ۔۔۔ ۔

ظفری

لائبریرین
Dedicated to Someone .......​
[ame="[media=youtube]G5iiu-tnltk[/media]"]
جانے کیا ڈھونڈتی رہتیں ہیں یہ آنکھیں مجھ میں​
راکھ کے ڈھیر میں ، شعلہ ہے نہ چنگاری ہے​
اب نہ وہ پیار ، نہ اس پیار کی یادیں باقی​
آگ یوں دل میں لگی کچھ نہ رہا ، کچھ نہ بچا​
جس کی تصویر نگاہوں‌میں لیئے بیٹھی ہو​
میں وہ دلدار نہیں ، اس کی ہوں خاموش چتا​
جانے کیا ڈھونڈتی رہتیں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
زندگی ہنس کے گذرتی تو بہت اچھا تھا​
خیر ہنس کے نہ سہی ، رو کے گذر جائے گی​
راکھ برباد محبت کی ، بچا رکھی ہے​
بار بار اس کو جو چھیڑا تو بکھر جائے گی​
جانے کیا ڈھونڈتی رہتیں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔​
آرزو جرمِ وفا ، جرم تمنا ہے گناہ​
یہ وہ دنیا ہے جہاں پیار نہیں ہوسکتا​
کیسے بازار کا دستور تمہیں سمجھاؤں !​
بک گیا جو وہ خریدار نہیں ہو سکتا ۔۔۔​
جانے کیا ڈھونڈتی رہتیں ہیں یہ آنکھیں مجھ میں​
راکھ کے ڈھیر میں ، شعلہ ہے نہ چنگاری ہے​
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ ظفری بہت ہی خوبصورت گانا ہے -
آواز: محمد رفیع
فلم: شعلہ اور شبنم
عجیب بات یہ ہے کہ اسی فلم کو دوبارہ بنایا گیا تھا اور اس میں بھی دھرمندر ہی ہیرو تھا لیکن ہیروئین سادھنا تھی - فلم کا نام تھا "عشق پر زور نہیں"
 
Top