ثناء بچہ نے ایک بار پھر جیو نیٹ ورک سے استعفٰی دے دیا

افسوس، صد افسوس کہ ہمارے ہاں ٹیلیویژن پر کسی کی بات کم سنی جاتی ہے اور اس کی شکل اور حلیے پر زیادہ دھیان دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان ٹیلیویژن سے لے کر نجی نشریاتی اداروں تک ہر جگہ بالعموم ٹی وی پر آنے والے تمام لوگوں اور بالخصوص خواتین کو ان کی قابلیت و لیاقت نہیں بلکہ شکل اور خوش لباسی کی بنیاد پر منتخب کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ آگے چل کر ایک ایسے بھونڈے کلچر کے فروغ کو جنم دیتی ہے جس کے باعث نشریاتی صحافت اور شوبز میں تمیز کرنا قریب قریب ناممکن ہوجاتا ہے۔
ایک طرف ہم قومی مسائل کے حل نہ ہونے کا رونا روتے ہیں تو دوسری جانب ان کے حل کے لئے کسی مثبت بحث اور فکری رجحان پر توجہ دینے کی بجائے مذاکروں میں حصہ لینے والے افراد کی شکل و صورت اور لباس پر فدا ہوئے جاتے ہیں، یہی کھوکھلی سوچ اور دوہرا رویہ ہماری انفرادی و اجتماعی ترقی اور بہبود کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔
آپکی بات کافی حد تک درست ہے صورتحال ایسی ہی ہے لیکن مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آئی کہآپ نے میری پوسٹ کا اقتباس اسکے ساتھ کیوں لگایا؟ اس بات کے ساتھ میری پوسٹ کا کیا تعلق بنتا ہے ؟۔۔۔غالباّ آپ نے میری اگلی پوسٹ۔۔۔ جو ایسی ہی کسی غلط فہمی (بلکہ کج فہمی) کے تدارک کیلئے لگائی گئی تھی۔۔۔کے مطالعے کی زحمت نہیں کی۔۔آپکی سہولت کیلئے اسے یہاں دوبارہ لگا رہا ہوں۔
لیکن میری پوسٹ "مردانہ" پوائنٹ آف ویو سے نہیں تھی۔۔۔ :D
اگر باوجود کوشش کے آپکو میری پہلی پوسٹ میں چھپی بات کو سمجھ آنے میں دشواری پیش آرہی ہو تو بلا جھجک پوچھ لیجئے گا، بات کلئیر کردوں گا:)
 

عاطف بٹ

محفلین
عاطف بھائی آپ کباب میں ہڈی کیوں بن رہے ہیں اب اگر کوئی انکو پسند کرتا ہے تو کرنے دیں ہمیں کیا
حسیب بیٹا، جہاں بات قومی معاملات کی ہو وہاں کباب اور ہڈی کا ذکر کوئی معنی نہیں رکھتا۔ میرے نزدیک نشریاتی صحافت اور اس سے متعلقہ امور قریب قریب وہی حیثیت رکھتے ہیں جو کسی شخص کے لئے اس کے مذہبی نظریات۔
 

یوسف-2

محفلین
حسینی صاحب، میں آپ کی اس بات سے غیرمتفق ہوں۔ اگر کوئی ٹیلیویژن پر خبریں پڑھنے یا پروگرام پیش کرنے والے اور اخبار میں کالم لکھنے والے کو صحافی سمجھتا ہے تو میرے خیال میں وہ عملی صحافت سے بالکل ناآشنا ہے۔ میں جلد ہی عملی صحافت کے موضوع پر ایک تحریر محفل میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں، انشاءاللہ اس میں آپ کو صحافیوں پر لگائے جانے والے اس الزام کا جواب تفصیل سے مل جائے گا۔
عاطف بٹ بھائی! ہم منتظر ہیں۔ اور آپ تو غالباََ (یا یقیناََ :p ) صحافت کے اُستاد بھی ہیں، ہمیں آپ کی ”اُستادانہ رائے“ کا انتظار رہےگا ۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
یہ صحافی سیاستدانوں پہ کیچڑ اچھالتے ہیں ۔ خود یہ لوگ سب سے ِ زیادہ بکتے ہیں۔جہاں زیادہ پیسے نظر آئے ادھر چلے آئے۔

صحافی سروسز دے کر پیسے لیتے ہیں اور اس میں کوئی غلط بات نہیں ہے۔

سیاستدان "خادم" اور کہیں کہیں "خادمِ اعلیٰ" بن کر اپنے عہدوں پر فائز ہوتے ہیں، اور پھر حاکم اور مخدوم بن جاتے ہیں۔ عوام کے ووٹوں سے آ کر عوام پر ہی شب خون مارتے ہیں اور حکومتی مشنری جو کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لئے ہوتی ہے اُسے اپنے ذاتی فوائد کے لئے استعمال کرتے ہیں ۔ پھر ہر ممکن طریقے سے عوام کا استحصال کرتے ہیں، اگر ایسے میں کوئی ان کی کاروائیوں کو بے نقاب کرے تو اُسے کیچڑ اُچھالنا نہیں کہتے۔

کیچڑ سیاستدان اُچھالتے ہیں اور وہ بھی ایک دوسرے پر۔
 

عاطف بٹ

محفلین
عاطف بٹ بھائی! ہم منتظر ہیں۔ اور آپ تو غالباََ (یا یقیناََ :p ) صحافت کے اُستاد بھی ہیں، ہمیں آپ کی ”اُستادانہ رائے“ کا انتظار رہےگا ۔ :)
یوسف بھائی، میں استاد اردو زبان و ادب کا ہوں۔ صحافت کے بارے میں تو میری رائے ایک صحافی کی حیثیت سے ہوگی۔
 

یوسف-2

محفلین
یوسف بھائی، میں استاد اردو زبان و ادب کا ہوں۔ صحافت کے بارے میں تو میری رائے ایک صحافی کی حیثیت سے ہوگی۔
اوہ اچھا، تو آپ اردو ادب کے استاد ہیں۔ ماشاء اللہ چلیں بحیثیت صحافی ہی اپنی رائے دیجئے۔ ہم پھر بھی آپ کی رائے سے استفادہ ضرور کریں گے۔
 
Top