ثقافتی انقلاب اور معاشرتی تبدیلی

الف نظامی

لائبریرین
گریبان…منوبھا ئی
دی نیوز کے سجاد شفیق بتاتے ہیں کہ وزیراعلےٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے صدارتی سیکرٹریٹ اسلام آباد سے موصول ہونے والی رپورٹ پر فوری طور پر بغیر کسی تاخیر کے عمل کرتے ہوئے صوبائی دارالحکومت، داتا کی نگری میں جوئے بازی اور عصمت فروشی کے 53 اڈوں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔

صدارتی سیکرٹریٹ کی طرف سے آنے والی رپورٹ میں نہ صرف بدکاری اور اخلاق باختگی کے ان 53 بڑے اڈوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور محل وقوع بھی بتایا گیا ہے۔

یہ معلومات بھی بہم پہنچائی گئی ہیں کہ سماج دشمنی کے یہ اڈے کن لوگوں، عناصر اور اداروں کی زیرنگرانی یا سرپرستی میں اپنا گھناؤنا کاروبار چلا رہے ہیں۔
اس سلسلے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان اڈوں کے سرپرستوں میں پنجاب کی کابینہ کے بعض ارکان بھی شامل ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ قائداعظم سے تعلق رکھنے والے بعض ارکان صوبائی اسمبلی بھی ان اڈوں کی سرپرستی یا حفاظت کرتے ہیں۔ بعض ٹاؤن ناظم، یونین کونسل کے ناظم بھی ان بااثر معززین میں شامل ہیں جو بدکاری کے ان اڈوں کو چلاتے ہیں۔ بعض سینئر پولیس افسران بھی اس دھندے میں شامل ہیں بعض سرکاری افسروں اور سرکردہ اخبار نویسوں کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے کہ وہ اس گھناؤنے کاروبار میں شریک ہیں۔ ایسے بعض اڈوں کے بارے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ منشیات فروشی کے کاروبار میں بھی ملوث ہیں۔ مسلم لیگ (ق) کے ایک سینیٹر کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ ایک جوئے خانہ کو چلانے کے علاوہ ایک دوسرے ایسے ہی قمارخانے کی حفاظت اور سرپرستی کے بھی ذمہ دار ہے۔

اخبار مذکور میں شائع ہونے والی صدارتی سیکرٹریٹ اسلام آباد کی رپورٹ میں جو تفصیلات بیان کی گئی ہیں اور جس نوعیت کے اعداد و شمار درج کرنے کے علاوہ جو لب و لہجہ اختیار کیا گیا ہے، وہ گزشتہ چھ سالوں سے صدر جنرل پرویز مشرف کی تقریروں اور بیانوں کے لب و لہجے سے منسوب کیا جاتا ہے۔ رپورٹ میں لاہور کے معروف علاقوں کی مشہور مارکیٹوں، منڈیوں اور بازاروں کے علاوہ وہاں کے لوگوں کے نام بھی دیئے گئے ہیں اور ان لوگوں کے دیگر لوگوں سے رشتے اور تعلقات بھی بیان کئے گئے ہیں۔ ان کی سیاسی اور نظریاتی وابستگی بھی ظاہر کی گئی ہے مثال کے طور پر بتایا گیا ہے کہ شاہد برکت مارکیٹ گارڈن ٹاؤن کے قریب ایک جواخانہ ایک سابق ایس ایس پی (انویسٹی گیشن) لاہور کیپٹل سٹی پولیس کی مدد سے چلا رہے ہیں جب کہ اس علاقے کے مقامی پولیس ایس ایچ او بھی ان کی حفاظت کرتے ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ”وقار بسم اللہ چوک زینت بلاک علامہ اقبال ٹاؤن میں ایک قمار بازی کا اڈہ چلاتے ہیں اور انہیں شریف نامی پولیس آفیسر کی مدد حاصل ہے جبکہ شاہد شام نگر چوبرجی میں ایک جوئے کا اڈہ چلا رہے ہیں جس کی سرپرستی ان کے بھائی کرتے ہیں جو کہ ایڈووکیٹ ہیں۔ وزیراعلےٰ پنجاب کو وصول ہونے والی صدارتی سیکرٹریٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شاہد منشیات کے کاروبار میں بھی ملوث ہیں اور متعدد مرتبہ جیل بھی جا چکے ہیں مگر ہر مرتبہ اپنے بھائی کی ماہرانہ قانونی مدد سے جیل سے رہائی پانے میں کامیاب ہوئے۔ شاہد ایک اخبار بھی شائع کرتے ہیں جس کے ذریعے بہت سے عیب چھپائے بھی جا سکتے ہیں۔“لاہور شہر کے مختلف غریب اور امیر علاقوں کے 53 قماربازی اور عصمت فروشی اور منشیات کے کاروبار کے اڈوں کے بارے میں اس قدر تفصیلات اور واضح نشان دہی سے آراستہ اسلام آباد کے صدارتی سیکرٹریٹ سے وصول ہونے والی رپورٹ وصول کرتے ہی وزیراعلیٰ پرویز الٰہی نے فوری کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے پی پی او پنجاب احمد نسیم کو ہدائت کی ہے کہ ان تمام اڈوں کے خلاف قانونی کارروائی کی مکمل نگرانی کی جائے۔ سی سی پی او ملک اقبال نے ایس ایس آپریشن آفتاب احمد چیمہ کو فوری طور پر عمل میں آنے کی ہدائت کر دی ہے۔
صدارتی سیکرٹریٹ اسلام آباد سے جاری ہونے والی اس رپورٹ سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ملک میں عام انتخابات اور صدارتی انتخابات سے پہلے ملک کے اندر ایک ثقافتی انقلاب اور معاشرتی تبدیلی کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے اور اس ضرورت کا احساس صرف امن پسند اور دہشت گردیوں سے دہشت زدہ عوام کو ہی نہیں اسلام آباد کے ایوانِ صدر میں بھی موجود ہے چنانچہ آنے والے مہینوں ایسی متعدد کارروائیوں کی امید کی جا سکتی ہے۔

بحوالہ جنگ اردو
 
Top