الف عین
لائبریرین
تیرہ نبیوں کا مزار
(روزنامہ ہتواد، ناگپور ۱۳ نومبر، یو این آئ ایجنسی کے حوالے سے)
پنجاب کے دور افتادہ گاؤں براس میں کوئ دو منزلہ مکان نہیں بناتا اور نہ کوئ اپنے گھر کی چھت پر سوتا ہے، اور یہ محض ان ۱۳ نبیوں کی عقیدت کے پیشِ نظر جو وہاں مدفون ہیں۔
سر ہند سے 20 کلو میٹر دور بسے اس گاؤں میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ایک عظیم مثال ملتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ شیخ احمد فاروقی سر ہندی نے یہاں ظہر کی نماز ادا کی اور اس وقت ان کو کشف ہوا کہ اس گاؤں میں 13 نبی مدفون ہیں جو اللہ نے اس علاقے کی ہدایت کے لئے بھیجے تھے۔ حضرت مولانا اشرف علی تھانوی اور حضرت مولانا رفیع الدین بھی یہاں زیارت کے لئے آ چکے ہیں۔
مقبرہ جو ایک اونچے چبوترے پر بنایا گیا ہے، گاؤں کے مسلمانوں اور غیر مسلموں کے لئے اس قدر محترم ہے کہ مدت مدید سے یہ روایت چلی آ رہی ہے کہ کوئ گھر اس سے زیادہ اونچا نہ رہے۔ اسی جذبے کے باعث کوئ اپنے گھر کی چھت پر سوتا بھی نہیں ہے۔ مزار کے مجاور نظام الدین جن کا تعلق مالیرکوٹلہ سے ہے کا کہنا ہے کہ اگر چہ بیشتر مسلم خاندان پاکستان ہجرت کر چکے ہیں لیکن ان روایات کا احترام ہندوؤں میں بھی جاری ہے۔ ان کے تعاون سے نظام الدین نے مزار کے قریب مسجد بھی تعمیر کروا دی ہے۔ سالانہ عرس روضہ شریف سر ہند میں ہزاروں ہندو، سکھ اور مسلمان یہاں زیارت کے لئے آتے ہیں۔ نبیوں کی پاک قبور کے قریب ہی ایک مدرسہ بھی جاری ہے جہاں 35 مسلم بچے پانچویں درجے تک اردو عربی اور پنجابی کی تعلیم حاصل کرتے ہیں، مدرسے کے ریکٹر محمد طیّب نے بتایا۔
خبر ختم۔
ترجمہ۔ اعجاز
کیا پاکستان میں کسی کو کچھ مزید علم ہے اس سلسلے میں؟ ہندوستانی پنجاب میں اس وقت محض مالیرکوٹلہ میں مسلم اکثریت ہے، باقی ہر شہر میں سکھ یا ہندو ہی اکثریت میں ہیں۔
(روزنامہ ہتواد، ناگپور ۱۳ نومبر، یو این آئ ایجنسی کے حوالے سے)
پنجاب کے دور افتادہ گاؤں براس میں کوئ دو منزلہ مکان نہیں بناتا اور نہ کوئ اپنے گھر کی چھت پر سوتا ہے، اور یہ محض ان ۱۳ نبیوں کی عقیدت کے پیشِ نظر جو وہاں مدفون ہیں۔
سر ہند سے 20 کلو میٹر دور بسے اس گاؤں میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ایک عظیم مثال ملتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ شیخ احمد فاروقی سر ہندی نے یہاں ظہر کی نماز ادا کی اور اس وقت ان کو کشف ہوا کہ اس گاؤں میں 13 نبی مدفون ہیں جو اللہ نے اس علاقے کی ہدایت کے لئے بھیجے تھے۔ حضرت مولانا اشرف علی تھانوی اور حضرت مولانا رفیع الدین بھی یہاں زیارت کے لئے آ چکے ہیں۔
مقبرہ جو ایک اونچے چبوترے پر بنایا گیا ہے، گاؤں کے مسلمانوں اور غیر مسلموں کے لئے اس قدر محترم ہے کہ مدت مدید سے یہ روایت چلی آ رہی ہے کہ کوئ گھر اس سے زیادہ اونچا نہ رہے۔ اسی جذبے کے باعث کوئ اپنے گھر کی چھت پر سوتا بھی نہیں ہے۔ مزار کے مجاور نظام الدین جن کا تعلق مالیرکوٹلہ سے ہے کا کہنا ہے کہ اگر چہ بیشتر مسلم خاندان پاکستان ہجرت کر چکے ہیں لیکن ان روایات کا احترام ہندوؤں میں بھی جاری ہے۔ ان کے تعاون سے نظام الدین نے مزار کے قریب مسجد بھی تعمیر کروا دی ہے۔ سالانہ عرس روضہ شریف سر ہند میں ہزاروں ہندو، سکھ اور مسلمان یہاں زیارت کے لئے آتے ہیں۔ نبیوں کی پاک قبور کے قریب ہی ایک مدرسہ بھی جاری ہے جہاں 35 مسلم بچے پانچویں درجے تک اردو عربی اور پنجابی کی تعلیم حاصل کرتے ہیں، مدرسے کے ریکٹر محمد طیّب نے بتایا۔
خبر ختم۔
ترجمہ۔ اعجاز
کیا پاکستان میں کسی کو کچھ مزید علم ہے اس سلسلے میں؟ ہندوستانی پنجاب میں اس وقت محض مالیرکوٹلہ میں مسلم اکثریت ہے، باقی ہر شہر میں سکھ یا ہندو ہی اکثریت میں ہیں۔