درد تو مجھ سے نہ رکھ غبار جی میں - خواجہ میر درد

کاشفی

محفلین
غزل
(خواجہ میر درد)
تو مجھ سے نہ رکھ غبار جی میں
آوے بھی اگر ہزار جی میں
بے زار ہے مجھ سے تو، پہ مجھ کو
اب تک ہے وہی پیار، جی میں
گل اب تو ملے ہے ہنس کے لیکن
بلبل یہ چبھیں گے خار جی میں
یوں پاس بٹھا جسے تو چاہے
پر جاگہ نہ دیجو یار جی میں
کیا فائدہ درد شور و شر سے
اُپجے ہے جو کچھ سو مار جی میں
 
Top