تنقید کو سن کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ناعمہ عزیز

لائبریرین
تنقید کوسن کر
خلیفہ ہارون الرشید(193-170ھ)نےایک باراپنےوزیرسےکہاکہ مجھ کوکسی بزرگ کےپاس لےچلو۔ وہ خلیفہ کوالفیصل بن عیاض (187-105ھ)کےپاس لےگیا۔ اس سلسلہ میں لمباقصہ کتابوں میں نقل ہواہے۔​

خلیفہ کے ساتھ اس کے کئی درباری تھے انہوں نے فضیل سے مصافحہ کیا خلیفہ نے بھی مصافحہ کیا خلیفہ نے اپنا ہاتھ جب فضیل کےہاتھ میں رکھاتوانھوں نےکہاکہ کتنازیادہ نرم ہاتھ ہےیہ ہاتھ اگرکل دن وہ اللہ کےعذاب سےبھی بچ جائے (یالھامن کف ماالینھاء ان بخت غذامن عذاب اللہ عزوجل)
اس کےبعدخلیفہ نےفضیل سےکہاکہ کچھ نصیحت کیجئے انھوں نےتلخ نصیحت کےاندازکچھ کلمات کہے۔خلیفہ نے کہااورکچھ فرمائیے۔ فضیل نےمزیدکچھ کہا۔اس طرح وہ سخت تنقیدی اندازمیں دیرتک خلیفہ کوڈرانےوالےباتیں کرتے رہے۔خلیفہ ان کی نصیحتوں کوسن کرروپڑا۔
آخرمیں اس نےاپنےوزیرسےکہاکہ جب تم مجھ کوکسی آدمی کےپاس لےجاؤتواسی طرح کےآدمی کےپاس لےچلو۔یہ مسلمانوں کےسردارہی ں(ادادللتنی علی رجل فدلی علی مثل ھذا،ھذاسیدالمسلمین) آدمی کےاندراگرصحیح مزاج ہوتووہ نصیحت کوسن کراس سےسبق لےگا،خواہ یہ نصحیت کتنےہی سخت تنقیدی الفاظ میں کی گئی ہو۔ایساآدمی نصحیت کواس کےمعنوی اعتبارسےدیکھےگانہ کہ اس کےلفظی اعتبار سےدیکھےگانہ کہ اس کےلفظی اعتبارسے،وہ اس کواصولی حیثیت سےلےگانہ کہ ذاتی حیثیت سے۔
صحیح مزاج اگربادشاہ کےاندرہوتووہ بھی تنقیدکوسن کراسےبرداشت کرےگا۔اورایک معمولی آدمی بھی اگرصحیح مزاج نہ رکھتاہوتووہ تنقیدکوسن کربگڑجائےگا۔تنقیدکسی آدمی کوپہنچاننےکی سب سےزیادہ یقینی کسوٹی ہے۔تنقیدکوسن کرجوآدمی اپنےذہنی توازن کونہ کھوئےوہی اعلی انسان ہےاورجوشخص تنقیدکوسن کربگڑجائے۔اس کےمتعلق یہ کہنامشکل ہےکہ وہ اپنےاندراعلی انسان والی خصوصیات رکھتاہے۔تنقیدکسی آدمی کی انسانیت اوراس کےتقوی کی پہنچان کراتی ہے۔
(مرسلہ : ناعمہ عزیز /تحریری متن : جاویداقبال )
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
بہن ناعمہ، یہ میں نےیونی کوڈمیں کنورٹ کردیاہے۔
تنقید کوسن کر
خلیفہ ہارون الرشید(193-170ھ)نےایک باراپنےوزیرسےکہاکہ مجھ کوکسی بزرگ کےپاس لےچلو۔ وہ خلیفہ کوالفیصل بن عیاض (187-105ھ)کےپاس لےگیا۔ اس سلسلہ میں لمباقصہ کتابوں میں نقل ہواہے۔
خلیفہ کے ساتھ اس کے کئی درباری تھے انہوں نے فضیل سے مصافحہ کیا خلیفہ نے بھی مصافحہ کیا خلیفہ نے اپنا ہاتھ جب فضیل کےہاتھ میں رکھاتوانھوں نےکہاکہ کتنازیادہ نرم ہاتھ ہےیہ ہاتھ اگرکل دن وہ اللہ کےعذاب سےبھی بچ جائے (یالھامن کف ماالینھاء ان بخت غذامن عذاب اللہ عزوجل)
اس کےبعدخلیفہ نےفضیل سےکہاکہ کچھ نصیحت کیجئے انھوں نےتلخ نصیحت کےاندازکچھ کلمات کہے۔خلیفہ نے کہااورکچھ فرمائیے۔ فضیل نےمزیدکچھ کہا۔اس طرح وہ سخت تنقیدی اندازمیں دیرتک خلیفہ کوڈرانےوالےباتیں کرتے رہے۔خلیفہ ان کی نصیحتوں کوسن کرروپڑا۔ آخرمیں اس نےاپنےوزیرسےکہاکہ جب تم مجھ کوکسی آدمی کےپاس لےجاؤتواسی طرح کےآدمی کےپاس لےچلو۔یہ مسلمانوں کےسردارہی ں(ادادللتنی علی رجل فدلی علی مثل ھذا،ھذاسیدالمسلمین)
آدمی کےاندراگرصحیح مزاج ہوتووہ نصیحت کوسن کراس سےسبق لےگا،خواہ یہ نصحیت کتنےہی سخت تنقیدی الفاظ میں کی گئی ہو۔ایساآدمی نصحیت کواس کےمعنوی اعتبارسےدیکھےگانہ کہ اس کےلفظی اعتبار سےدیکھےگانہ کہ اس کےلفظی اعتبارسے،وہ اس کواصولی حیثیت سےلےگانہ کہ ذاتی حیثیت سے۔
صحیح مزاج اگربادشاہ کےاندرہوتووہ بھی تنقیدکوسن کراسےبرداشت کرےگا۔اورایک معمولی آدمی بھی اگرصحیح مزاج نہ رکھتاہوتووہ تنقیدکوسن کربگڑجائےگا۔تنقیدکسی آدمی کوپہنچاننےکی سب سےزیادہ یقینی کسوٹی ہے۔تنقیدکوسن کرجوآدمی اپنےذہنی توازن کونہ کھوئےوہی اعلی انسان ہے۔اورجوشخص تنقیدکوسن کربگڑجائے۔اس کےمتعلق یہ کہنامشکل ہےکہ وہ اپنےاندراعلی انسان والی خصوصیات رکھتاہے۔
تنقیدکسی آدمی کی انسانیت اوراس کےتقوی کی پہنچان کراتی ہے۔
والسلام
جاویداقبال
 
Top