بہت شکریہ ظفری۔۔
یہاں اس کے بول کسی زمانے میں ٹائپ کیے تھے:
تمہیں کیسے بتا دوں تم میری منزل ہو، میری منزل ہو
جسے ڈھونڈھا ہے نظروں نے وہی معصوم سا دل ہو
تمہیں کیسے بتا دوں تم میری منزل ہو، میری منزل ہو
مجھے اس حال میں دیکھا تو ہونٹوں پر ہنسی آئی
چلو کچھ تو کسی کے کام اپنی بے بسی آئی
میری حالت پہ ہنستے ہو بڑے سنگدل ہو، بڑے سنگدل ہو
جسے ڈھونڈھا ہے نظروں نے وہی معصوم سا دل ہو
کوئی دیکھے یہ تنہائی یہ، یہ بے چینی ،یہ مجبوری
تمنا ہے کسی دل میں جگہ مل جائے تھوڑی سی
ملے وہ دل جو پیار کے قابل ہو، میرے قابل ہو
میری حالت پہ ہنستے ہو بڑے سنگدل ہو، بڑے سنگدل ہو
جسے ڈھونڈھا ہے نظروں نے وہی معصوم سا دل ہو
تمہیں کیسے بتا دوں تم میری منزل ہو، میری منزل ہو