تلاشِ حق برائے اصلاح

بحرِ ہزج مثمن اشتر
افاعیل--فاعلن مفاعیلن فاعلن مفاعیلن
------------------
1---تیری ذات کا ہی عرفان چاہتا ہوں میں
کوئی قطرہ میرے رحمن چاہتا ہوں میں
--------------------
2----مانتا ہوں میں تُو ہر فہم سے ہے بالاتر
پھر بھی کچھ تو تیری پہچان چاہتا ہوں میں
---------------
3---جو بھی ہو چکیں مجھ سے خطائیں سب
اب یہ ہی تجھ سے تیرا احسان چاہتا ہوں میں
--------------
4---جاننا یہاں سچ اور جھوٹ ہے بہت مشکل
اے خدا یہی تو پہچان چاہتا ہوں میں
----------------
5---کوئی تو ہو جو لوٹائے سکونِ دل میرا
کوئی اہلِ دل کی دوکان چاہتا ہوں میں
--------------
6---جی رہا ہوں گُھٹ گُھٹ کر دیارِ شر میں یوں
میں کسی کا یوسف کنعان چاہتا ہوں میں
---------------
7---چاہتا ہے ارشد الفت رسول کی یا رب
پُختہ تجھ پر اپنا ایمان چاہتا ہوں میں
 
Top