تسلِیم ہم شِکست کریں یا نہِیں کریں

رشید حسرت

محفلین
تسلِیم ہم شِکست کریں یا نہِیں کریں
اپنی انا کو پست کریں یا نہِیں کریں

اِک شب کا ہے قیام رہو تُم ہمارے ساتھ
کھانے کا بند و بست کریں یا نہِیں کریں

شوہر بِچارے سوچ میں ڈُوبے ہُوئے ہیں آج
بِیوی کو زیرِ دست کریں یا نہِیں کریں

اعصاب کی شکست کو عرصہ گُزر گیا
پِھر سے عدم کو ہست کریں یا نہِیں کریں

دِل یہ صنم تراش بھی ہے بُت شِکن بھی ہے
اِس کو خُدا پرست کریں یا نہِیں کریں

لکھا ہؤا ہے سال وِلادت کا اور کُچھ
اِس کو بدل کے شست کریں یا نہِیں کریں

تُم نے کہا تھا مارچ میں لوٹاؤ گے اُدھار
اب فیصلہ اگست کریں یا نہِیں کریں

چھوڑا ہے اُس نے بِیچ میں کسنے کو اِک خلا
اب فِقرہ کوئی جست کریں یا نہِیں کریں

حسرتؔ ہے وجد کیف مگر چُپ لگی ہُوئی
کہیے کہ مست الست کریں یا نہِیں کریں

رشید حسرتؔ
 
Top