الف عین
لائبریرین
دو غزلہ ۔۔۔۔۔ دو
ایسا بربط کہ جو شکستہ نہیں
لیے بیٹھے ہیں اور نغمہ نہیں
اب تو موسم ہے برف باری کا
اب یہاں کوئی پھول ہنستا نہیں
اب تو چنگاریاں اتر آئیں
اب کہیں ’’ جگنوؤں کی دنیا‘‘1 نہیں
اب تو بس برف تیرتی ہے یہاں
اب کسی جھیل میں شکارہ نہیں
جو کسی صبح کی خبر دے دے
اب ان آنکھوں میں وہ ستارہ نہیں
کب سے ہے آنکھوں کے افق پہ محیط
ایسا بادل کہ جو برستا نہیں
میرے کالر میں بھی نہیں خوشبو
اس کے بالوں میں بھی وہ غنچہ نہیں
رات بھر میں اجڑ گئی بستی
صبح مندر گجر پکارا نہیں
(1) قرۃ العین حیدر کی ایک کہانی کا عنوان
1974ء
ایسا بربط کہ جو شکستہ نہیں
لیے بیٹھے ہیں اور نغمہ نہیں
اب تو موسم ہے برف باری کا
اب یہاں کوئی پھول ہنستا نہیں
اب تو چنگاریاں اتر آئیں
اب کہیں ’’ جگنوؤں کی دنیا‘‘1 نہیں
اب تو بس برف تیرتی ہے یہاں
اب کسی جھیل میں شکارہ نہیں
جو کسی صبح کی خبر دے دے
اب ان آنکھوں میں وہ ستارہ نہیں
کب سے ہے آنکھوں کے افق پہ محیط
ایسا بادل کہ جو برستا نہیں
میرے کالر میں بھی نہیں خوشبو
اس کے بالوں میں بھی وہ غنچہ نہیں
رات بھر میں اجڑ گئی بستی
صبح مندر گجر پکارا نہیں
(1) قرۃ العین حیدر کی ایک کہانی کا عنوان
1974ء