درد تجھ ہی کو جو یاں جلوہ فرما نہ دیکھا - خواجہ میر درد

کاشفی

محفلین
غزل
(خواجہ میر درد)
تجھ ہی کو جو یاں جلوہ فرما نہ دیکھا
برابر ہے دنیا کو دیکھا نہ دیکھا
مرا غنچہء دل ہے وہ دل گرفتہ
کہ جس کو کِسو نے کبھو وا نہ دیکھا
یگانہ ہے تو آہ بیگانگی میں
کوئی دوسرا اور ایسا نہ دیکھا
اذیت، مصیبت، ملامت، بلائیں
ترے عشق میں ہم نے کیا کیا نہ دیکھا
کیا مجھ کو داغوں نے سروِ چراغاں
کبھو تونے آکر تماشا نہ دیکھا
تغافل نے تیرے یہ کچھ دن دکھائے
اِدھر تونے لیکن نہ دیکھا نہ دیکھا
حجابِ رخِ یار تھے آپ ہم ہی
کھلی آنکھ جب کوئی پر وا ، نہ دیکھا
شب و روز اے درد در پہ ہو، اُس کے
کِسو نے جسے یاں نہ سمجھا نہ دیکھا
 
Top