تب اوراب ۔ مولانا محمد ولی رحمانی کی تحریر سے اقتباس

ابن جمال

محفلین
تب اوراب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مولانامحمد ولی رحمانی کی تحریر سے ایک خصوبصورت اقتباس
پوری صدی کے ہندوستانی سماجی پراچٹتی نظرڈالئے تولگتاہے قدریں بدلین ،روایتوں نے کروٹ لی،مزاج بدلا،انداز بدلااورتبدیلی ایسی آئی کہ تجربہ کار نگاہیں زیرلب کہہ رہی ہیں کہ ''محوحیرت ہوں کہ دنیا کیاسے کیاہوجائے گی''۔۔۔۔۔۔۔صاحبان عزیمت کنارے لگ گئے ،اصحاب رخصت ارباب عظمت بن گئے،کم نظرمعتبر ہوگئے اورمعتبر شخصیتیں طاق نسیاں میں سجادی گئیں۔ایمان ویقین کاسودا ہونے لگا،ایمانداری جیساوصف لازم گم ہے۔اچھے اچھوں کی بھیڑ میں اسے ڈھونڈناپرتاہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔مزاج ایسابدلاہے کہ ناخوب خوب تر ہوگیا۔ صراحت کبھی مایہ ناز تھی،منافقت اب طرزہ امتیاز ہے۔جرات کبھی ایمان کانشان تھا،مصلحت اب حرز جان ہے۔رواداری اخلاق کا حصہ تھی۔مکاری ترقی کا زینہ ہے۔ کبھی کبر ترفع میں جھلکتاتھا،اب کبربانداز تواضع سامنے آتاہے۔ نئے دور مین کامیابی کے عجیب عجیب نسخے ایجاد ہوگئے ہیں۔ قلب وقلم ،نگاہ ونظر میں فرق وفاصلہ کامیابی کا نسخہ سمجھاجاتاہے۔ کذب لطیف کی مناسب آموزش اورمنافقت کی متناسب آمیزش کے بغیر شخصیت کی تعمیر نہیں ہوتی۔ جیسے خالص سونے سے زیور نہیں بناکرتا،کچھ''کھاد''کا تعاون''ضرور ی ہے۔ یہ تبدیلیاں محسوس مملوس حقیقتیں ہیں۔
بحوالہ مجموعہ رسائل رحمانی۔صفحہ60/61
 
Top