بیٹھے بیٹھے جو ابھی میں نے یہ بے کار کیا - برائے اصلاح

مزمل حسین

محفلین
بیٹھے بیٹھے جو ابھی میں نے یہ بے کار کیا
وقت پر سانس کی تلوار سے اک وار کیا

آستیں پھاڑ کے سانپوں کو نکالا باہر
اور گریباں کو بھی یوں میں نے ہوادار کیا

میں ہوں وہ بلبلِ ناداں کہ فغاں نے جس کی
ہر سحر باغ میں گلچیں کو خبردار کیا

مگس السی سے اڑی اور سرِ نرگس بیٹھی
چھوڑ کر اُس نے مجھے، بوالہوس اک یار کیا

ناؤ دل کی مرے کھانے لگی ہچکولے سے
جب سے مژگاں کو تری آنکھ نے پتوار کیا

ایک مشاق کھلاڑی ہوں میں اس کھیل کا اب
ہوش جس دن سے سنبھالا ہے فقط پیار کیا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
بحر و اوزان کا کوئی مسئلہ نہیں۔
مطلع میں ’بیکار کیا‘ واضح نہیں، محض بیکار کرنا محاورہ نہیں، بیکار کام کرنا ہو سکتا ہے۔
یہ واضح نہیں

آستیں پھاڑ کے سانپوں کو نکالا باہر
اور گریباں کو بھی یوں میں نے ہوادار کیا
اور
مگس السی سے اڑی اور سرِ نرگس بیٹھی
چھوڑ کر اُس نے مجھے، بوالہوس اک یار کیا
 

مزمل حسین

محفلین
سر الف عین صاحب، آپ کی توجہ کے لئے بے حد ممنون ہوں۔
ناقص مصرعوں کی بہتری کے لئے کوئی صلاح۔ ۔ ۔

دو مصرعوں میں تبدیلی کی ہے شاید کچھ بات بن جائے:

میں نے یک لمحۂ فرصت بھی نہ بے کار کیا
وقت پر سانس کی تلوار سے اک وار کیا

آستیں پھاڑ کے سانپوں کو نکالا باہر
اس طرح میں نے گریباں کو ہوادار کیا

اور کیا یہ بہتر رہے گا:
ناؤ دل کی مرے ہچکولے لیے جاتی ہے
جب سے مژگاں کو تری آنکھ نے پتوار کیا
؟
مگس السی سے اڑی اور سرِ نرگس بیٹھی
چھوڑ کر اُس نے مجھے، بوالہوس اک یار کیا
۔

سر، اس کا کوئی حل آپ کی نظر میں۔ ۔ ۔
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
میرا معروضہ تھا کہ اشعار واضح نہیں، جب میں سمجھ ہی نہیں سکا تو کیا مشورہ دوں؟
آستین میں سانپ پال رکھے تھے، تو ان کو نکالنے کی کیا ضرورت تھی؟ پھر گریباں کو ہوادار کرنے سے اس کا تعلق؟
السی اور نرگس کی معنویت اور اس کا بو الہوسی کو یار بنانے کا ربط؟
مطلع اب بہتر ہو گیا ہے، لیکن ’یک‘ کیوں؟ ’اک‘ سے مصرع زیادہ رواں ہو جاتا ہے اردو میں۔
 

مزمل حسین

محفلین
میرا معروضہ تھا کہ اشعار واضح نہیں، جب میں سمجھ ہی نہیں سکا تو کیا مشورہ دوں؟
آستین میں سانپ پال رکھے تھے، تو ان کو نکالنے کی کیا ضرورت تھی؟ پھر گریباں کو ہوادار کرنے سے اس کا تعلق؟
السی اور نرگس کی معنویت اور اس کا بو الہوسی کو یار بنانے کا ربط؟
مطلع اب بہتر ہو گیا ہے، لیکن ’یک‘ کیوں؟ ’اک‘ سے مصرع زیادہ رواں ہو جاتا ہے اردو میں۔

بہت بہتر استادِ محترم!
آپ کی مشفقانہ رائے کے لئے سراپا سپاس ہوں۔
ایک کوشش کی ہے۔

آستیں پھاڑ کے سانپوں کو نکالا باہر
یہ تماشا پئے یارانِ وفا دار کیا

نیا کالر ذرا لگوایا پرانے سے فراخ
اب کے یوں میں نے گریباں کو ہوادار کیا


دوست داری میں ہے نا تجربہ کاری کا ثبوت

چھوڑ کر اُس نے مجھے بوالہوس اک یار کیا

سر الف عین صاحب برائے کرم ایک بار بھر زحمت فرمائیے گا کہ ان میں سے کوئی شعر بن سکا کہ نہیں۔ ۔

والسلام!
 
آخری تدوین:

مزمل حسین

محفلین
اب کے سلوائی فقط بازو و دامن کی قمیض
اس طرح اب کے
گریباں کو ہوادار کیا

میں نے جاں سے بھی جسے بڑھ کے صدا پیار کیا

چھوڑ کر اُس نے مجھے بوالہوس اک یار کیا

میں نے اک لمحۂ فرصت بھی نہ بے کار کیا
سانس کی تیغ چلائی، سمے پر وار کیا

سر الف عین صاحب، برائے کرم مندرجہ بالا تبدیلیوں پر ایک نظر ڈالیے گا۔
 

La Alma

لائبریرین
" نیا کالر ذرا لگوایا پرانے سے فراخ "

" اب کے سلوائی بغیر بازو و دامن کی قمیض"

اگر خرچہ کرنا ہی تھا تو پہلے ہی کر لیتے۔

"پرانے کالر میں ٹنگوا لئے کچھ نئے پنکھے
اب کے یوں میں نے گریباں کو ہوادار کیا "
 
آخری تدوین:

مزمل حسین

محفلین
" نیا کالر ذرا لگوایا پرانے سے فراخ "

" اب کے سلوائی بغیر بازو و دامن کی قمیض"

اگر خرچہ کرنا ہی تھا تو پہلے ہی کر لیتے۔

"پرانے کالر میں ٹنگوا لئے کچھ نئے پنکھے
اب کے یوں میں نے گریباں کو ہوادار کیا "

میں چاہتا ہوں کسی طرح بس گریباں ہوادار ہو جائے۔
 

عباد اللہ

محفلین
" نیا کالر ذرا لگوایا پرانے سے فراخ "

"پرانے کالر میں ٹنگوا لئے کچھ نئے پنکھے
اب کے یوں میں نے گریباں کو ہوادار کیا "
بھئی یہ لا الما جی کی رائے خوب ہے سخن میں میں تو اساتذہ کی رہنمائی سے کوئی صورت پیدا ہو جائے گی لیکن
لیکن محفل کے سائنس دانوں کو چاہئے کہ اس نادر روزگار یکتا و یگانہ بے مثل و بے نظیر پنکھے کی تیاری شروع کر دیں
 
آخری تدوین:

La Alma

لائبریرین
بھئی یہ لا الما جی کی رائے خوب ہے سخن میں میں تو اساتذہ کی رہنمائی سے کوئی صورت پیدا ہو جائے گی لیکن
لیکن محفل کے سائنس دانوں کو چاہئے کہ اس نادر روزگار یکتا و یگانہ بے مثل و بے نظیر پنکھے کی تیاری شروع کر دیں
ضرورت ایجاد کی ماں ہے ۔
 

الف عین

لائبریرین
لگتا ہے گرمی برداشت نہیں ہو رہی ہے! تو غزل میں ہی کچھ کرنے کی بجائے کرتا ہی اتار دو۔
بہر حال یہ شعر تو میں زبردستی کا کہہ ہی رہا تھا، اس پر وقت ضائع کرنے کی ضرورت نہیں۔
البتہ جو دو نئے اشعار ہیں، ان کو دیکھا جائے۔

میں نے جاں سے بھی جسے بڑھ کے صدا پیار کیا
چھوڑ کر اُس نے مجھے بوالہوس اک یار کیا
صدا یا سدا؟ شعر درست ہے، اگرچہ خیال کوئی خاص نہیں۔ محض یار کا قافیہ استعمال کرنے کا کرتب ہے۔

میں نے اک لمحۂ فرصت بھی نہ بے کار کیا
سانس کی تیغ چلائی، سمے پر وار کیا
مطلع میں ترمیم کی کیا ضرورت تھی، ہندی لفظ سمے بھی زبردستی کا لگ رہا ہے۔ اور ’ے‘ کے اسقاط کی وجہ سے روانی بھی متاثر ہے۔
 

مزمل حسین

محفلین
سر رہنمائی کے لئے ممنون ہوں۔
گریباں والا ترک کرتا ہوں اور مطلع پرانی صورت پر بحال کیے دیتا ہوں۔
جزاک اللہ!
 
Top