جیلانی
محفلین
ادا پر تری دل ہے آنے کے قابل
کلام حضرت بیدم شاہ ورثی
ادا پر تری دل ہے آنے کے قابل
مری جان ہے تجھ پہ جانے کے قابل
انہیں کو چنا چن کے بجلی نے پھونکا
وہ تنکے جو تھے آشیانے کے قابل
ترے مصحف رخ کو اللہ رکھے
یہ قرآں ہے ایمان لانے کے قابل
ہوا رازِ دل سب پہ ظاہر تو اب کیا
چھپاتے تھے جب تھا چھپانے کے قابل
جبیں مدتوں سے لیے پھر رہی ہے
جو سجدے ہیں اس آستانے کے قابل
جگر ہو کہ دل ناوکِ ناز جاناں
یہ دونوں ہیں تیرے نشانے کے قابل
میں بیدم اسی بات پر مٹ رہا ہوں
کہ وہ مجھ کو سمجھے مٹانے کے قابل
کلام حضرت بیدم شاہ ورثی
ادا پر تری دل ہے آنے کے قابل
مری جان ہے تجھ پہ جانے کے قابل
انہیں کو چنا چن کے بجلی نے پھونکا
وہ تنکے جو تھے آشیانے کے قابل
ترے مصحف رخ کو اللہ رکھے
یہ قرآں ہے ایمان لانے کے قابل
ہوا رازِ دل سب پہ ظاہر تو اب کیا
چھپاتے تھے جب تھا چھپانے کے قابل
جبیں مدتوں سے لیے پھر رہی ہے
جو سجدے ہیں اس آستانے کے قابل
جگر ہو کہ دل ناوکِ ناز جاناں
یہ دونوں ہیں تیرے نشانے کے قابل
میں بیدم اسی بات پر مٹ رہا ہوں
کہ وہ مجھ کو سمجھے مٹانے کے قابل