بہار آئے گی اور میں نمو نہیں کروں گا (شاہد ذکی)

مزمل حسین

محفلین
بہار آئے گی اور میں نمو نہیں کروں گا
خزاں کو اب کے برَس سرخرو نہیں کروں گا

یہ دودھ کوزۂ آلودہ کے لئے نہیں ہے
میں ہر کسی سے تری گفتگو نہیں کروں گا

دکھاؤں گا تری بے چہرگی تجھے کسی دن
اور آئینہ بھی ترے رُو بہ رُو نہیں کروں گا

کروں گا میں ترے ساتھ دشمنی لیکن
ترے قبیلے کو بے آبرو نہیں کروں گا

مجھے چراغِ خموشی جلانا آتا ہے
میں روشنی کے لئے ہاؤ ہو نہیں کروں گا

مجھے نشان زدہ کوئی شے پسند نہیں
وہ زخم ہو کہ تبسم، رفو نہیں کروں گا
(شاہدؔ ذکی)
 
Top