بھرتی کہاں کروں دلِ خانہ خراب کی؟

سید عاطف علی

لائبریرین
اس کے لیے اردو زبان کے صوتی کارپس کی ضرورت ہوگی جس کا تجزیہ کرنے سے معلوم ہوگا کہ کون سا لفظ کتنی مرتبہ بولا گیا اور کس نے بولا۔
یوں وہ لفظ بولنے/کہنے / پڑھنے کی تعداد اور بولنے والے کی معتبریت کو دیکھ کر فیصلہ کرنے میں آسانی ہوگی۔
تو پھر مغز ِدوصد خر اور فکر انسانی کا کیا ہو گا ؟
 

الف نظامی

لائبریرین
ہے تو غیر متعلقہ لیکن معذرت کہ یہاں لکھ رہا ہوں کہ مصدر عَيَّنَ کے لیے المعانی میں اتنی تفصیل موجود ہے ۔
کیا اس طرح کا کام اردو میں کہیں ہوا ہے یا ہو سکتا ہے یا نہیں ہو سکتا کہ اردو اس قدر جامع زبان نہیں ہے؟

عَيَّنَ: (فعل)
عيَّنَ يعيِّن ، تعيينًا ، فهو مُعيِّن ، والمفعول مُعيَّن
عَيَّنَ الرجلُ: أخذ أَو أَعطى بالعِينة: أَي السَّلَف
عَيَّنَ التاجرُ: باع سِلْعَتَهُ بثمن إِلى أَجل، ثم اشتراها من المشتري في المجلس نفسه بأَقلَّ من ذلك الثمن نقدًا؛ ليسلَمَ من الرِّبا
عَيَّنَ الشجرُ: نَضِرَ ونَوَّرَ
عَيَّنَ القِرْبةَ: صَبَّ فيها الماء ليخرجَ من مخارِزها فَتَنْسَدَّ آثارُ الخَرْز وهي جديدة
عَيَّنَ الثوبَ: وشَّاهُ بترابيعَ صِغارٍ تشبه عيونَ البقر
عَيَّنَ اللؤلؤةَ: ثَقَبها
عَيَّنَ الحربَ بينهم: أدارها
عَيَّنَ الشيءَ: خَصَّصَه من الجملة
عَيَّنَ المالَ لفلان: جعله عَيْنًا مخصوصَة به
عَيَّنَ فلانًا: أَخبره بعيوبه في وجهه
عَيَّنَ عليه: إِذا أَخبر السُّلطانَ بعيوبه شاهدًا أَو غائبًا
أتيتُ فلانًا فما عيَّنَ لي بشيء، وما عَيَّنَنِي شيئًا: أَي ما أَعطاني شيئًا
عَيَّنَهُ فِي مَنْصِبٍ سَامٍ : سَمَّاهُ، جَعَلَهُ فِيهِ، خَصَّصَهُ بِهِ، قَلَّدَهُ إِيَّاهُ
عَيَّنَ لَهُ وَقْتَ الْحُضُورِ : حَدَّدَ لَهُ
عَيَّنَ لَهُ الْهَدَفَ : خَصَّصَ لَهُ
عَيَّنَ لَهُ خَلَفاً : اِخْتَارَ لَهُ
عَيَّنَ لَهُ نَصِيبَهُ : جَعَلَهُ مَخْصُوصاً بِهِ
عَيَّنَ الطَّبِيبُ مَوْضِعَ الدَّاءِ : حَصَرَ مَوْضِعَهُ، حَدَّدَهُ
عيَّن الهدفَ: خصَّصه وحدَّده عيَّن مجالَ العمليّات العسكريّة،
إلى حدٍّ معيَّن: إلى حدٍّ محدَّد
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کیا اس طرح کا کام اردو میں کہیں ہوا ہے یا ہو سکتا ہے یا نہیں ہو سکتا کہ اردو اس قدر جامع زبان نہیں ہے؟
علم الصرف میں عربی میں تو تمام اوزان ، ابواب اور ان کی ساخت انتہائی منظم طور پر موجود ہے۔اور ہر باب کے قواعد بھی واضح ہیں ۔ لیکن جہاں تک میں سمجھتا ہوں اس تمام ساختیات میں سے منتخب شدہ ابواب و مصادر ہی اردو میں مستعمل ہیں ۔ تمام ابواب کو اردو کے لحاظ سے دیکھا جائے تو بہت کچھ ملے گا مگر اس میں اردو کے فائدے کا کچھ نہیں ۔اردو کا کام اردو ہی کے قواعد اور اصولوں کے تحت ہونا چاہیے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
علم الصرف میں عربی میں تو تمام اوزان ، ابواب اور ان کی ساخت انتہائی منظم طور پر موجود ہے۔اور ہر باب کے قواعد بھی واضح ہیں ۔ لیکن جہاں تک میں سمجھتا ہوں اس تمام ساختیات میں سے منتخب شدہ ابواب و مصادر ہی اردو میں مستعمل ہیں ۔ تمام ابواب کو اردو کے لحاظ سے دیکھا جائے تو بہت کچھ ملے گا مگر اس میں اردو کے فائدے کا کچھ نہیں ۔اردو کا کام اردو ہی کے قواعد اور اصولوں کے تحت ہونا چاہیے۔
نہیں ، میرا مطلب تھا مصدر کے تحت اس کے مرکبات کی فہرست
جیسے عَيَّنَ کے تحت
عَيَّنَ الرجلُ ، عَيَّنَ التاجرُ ، عَيَّنَ الشجرُ ، عَيَّنَ القِرْبةَ ، عَيَّنَ الثوبَ، عَيَّنَ اللؤلؤةَ ، وغیرہ لکھا ہے
متعلقہ:
اردو مصدر نامہ
 

سید عاطف علی

لائبریرین
نہیں ، میرا مطلب تھا مصدر کے تحت اس کے مرکبات کی فہرست
جیسے عَيَّنَ کے تحت
عَيَّنَ الرجلُ ، عَيَّنَ التاجرُ ، عَيَّنَ الشجرُ ، عَيَّنَ القِرْبةَ ، عَيَّنَ الثوبَ، عَيَّنَ اللؤلؤةَ ، وغیرہ لکھا ہے
متعلقہ:
اردو مصدر نامہ
میرے خیال میں ت یہ لغات نویسی میں پہلے سے بھی کیا گیا ہو گا ۔ اور مزید بھی کیا جانا چاہیے ۔
 

الف عین

لائبریرین
ہندوستان میں ہندی بولنے والے تے نات تلفظ کرتے ہیں اور ہم جیسے نان نہاد ثقہ لوگ اسے ہندی والوں کا بگاڑا ہوا لفظ سمجھتے تھے۔اب معلوم ہوا کہ یہ تلفظ با قاعدہ بھی اردو میں رائج ہو گیا ہے۔
ویسے یہ ضروری نہیں کہ ہر عربی لفظ کا وہی درست تلفظ اردو میں بھی رائج ہو۔بیگُم کی مثال اچھی دی گئی ہے اس ضمن میں ۔ ویسے بیگم پر یہ بھی یاد آیا کہ خانم اور بیگم بالترتیب خان اور بیگ یعنی پتھان اور مغلوں کے لئے مخصوص تھیں۔ مگر بعد میں بیگم بطور نام بھی رکھا جانے لگا، اور پھر مزید یہ کہ مسز کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جانے لگا!
 
Top