سید عمران
محفلین
پاکستان کا بھارت میں مسلم کش فسادات پر تشویش کا اظہار
اسلام آباد: پاکستان نے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی قوانین پر تشویش کا اظہار کر دیا جبکہ مسلم کش فسادات کے خلاف تہران میں بھی مظاہرہ کیا گیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت میں امتیازی قانون کا نفاذ کرکے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی زندگی تنگ کی جا رہی ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق شدت سے پامال کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی سے خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا۔
مودی سرکار کے زیر سرپرستی بھارت میں جاری مسلمانوں کے قتل عام پر عالمی ادارہ بھی بول پڑا۔ بھارت میں شہریت کے متنازعہ قانون پر اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے بھارتی سپریم کورٹ سے مداخلت کی درخواست کر دی۔
ایران کے دارالحکومت تہران میں بھارتی سفارتخانے کے باہر بھارت میں مسلم کش فسادات کے خلاف ایرانی طلبا اور سول سوسائٹی کے اراکین نے احتجاج کیا۔ مودی سرکار کے خلاف احتجاج میں خواتین سمیت مردوں کی بھی بڑی تعداد شریک تھی۔ مظاہرین نے بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب بھارتی وزیر داخلہ کے ترجمان رویش کمار نے شہریت کے قانون کو بھارت کا داخلہ معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی غیر ملکی فریق کو بھارت کے داخلی معاملے میں مداخلت کا حق حاصل نہیں ہے۔
واضح رہے کہ بھارت میں شہریت کے متنازعہ قانون کے خلاف احتجاج کا سلسلہ کئی ہفتوں سے جاری ہے جبکہ نئی دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات بھی اسی کا نتیجہ ہیں۔ جن میں اب تک 46 افراد جان کی باز ہار چکے ہیں۔
اسلام آباد: پاکستان نے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی قوانین پر تشویش کا اظہار کر دیا جبکہ مسلم کش فسادات کے خلاف تہران میں بھی مظاہرہ کیا گیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت میں امتیازی قانون کا نفاذ کرکے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی زندگی تنگ کی جا رہی ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق شدت سے پامال کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی سے خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا۔
مودی سرکار کے زیر سرپرستی بھارت میں جاری مسلمانوں کے قتل عام پر عالمی ادارہ بھی بول پڑا۔ بھارت میں شہریت کے متنازعہ قانون پر اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے بھارتی سپریم کورٹ سے مداخلت کی درخواست کر دی۔
ایران کے دارالحکومت تہران میں بھارتی سفارتخانے کے باہر بھارت میں مسلم کش فسادات کے خلاف ایرانی طلبا اور سول سوسائٹی کے اراکین نے احتجاج کیا۔ مودی سرکار کے خلاف احتجاج میں خواتین سمیت مردوں کی بھی بڑی تعداد شریک تھی۔ مظاہرین نے بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب بھارتی وزیر داخلہ کے ترجمان رویش کمار نے شہریت کے قانون کو بھارت کا داخلہ معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی غیر ملکی فریق کو بھارت کے داخلی معاملے میں مداخلت کا حق حاصل نہیں ہے۔
واضح رہے کہ بھارت میں شہریت کے متنازعہ قانون کے خلاف احتجاج کا سلسلہ کئی ہفتوں سے جاری ہے جبکہ نئی دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات بھی اسی کا نتیجہ ہیں۔ جن میں اب تک 46 افراد جان کی باز ہار چکے ہیں۔