عید کا موقع تھا یا اس سے چند پہلے کی بات تھی اب یاد نہیں مگر اتنا یاد ہے ہم. کشمیر پر بات کر رہے تھے اور شرکاء میں جناب یاسین ملک کی اہلیہ محترمہ مشال ملک بھی موجود تھیں. سٹوڈیو ہی میں ان کی ننھی سی بیٹی بھی موجود تھیں.
غیر ارادی طور پر میں پوچھ بیٹھا کہ عید پر بچی کو بابا کی یاد نہیں آتی. مثال بھی روانی میں کہہ گئیں کہ بازار سے کھلونے لے کر اسے دیتی ہوں اور کہتی ہوں بابا نے بھیجے.
انڈیا حکومت کا رویہ تو یہ ہے کہ ہم یسین سے ملنے سری نگر گئے تو ایک روزبیٹی کی موجودگی میں سڑک پر گاڑی روک کر یسین کو ٹارچر گیا اور چند روز بعد انہیں گرفتار کر لیا. یہ ابھی تک خوفزدہ ہے.
مشال ملک مزید کچھ کہتیں لیکن سٹوڈیو کے ایک کونے میں بیٹھی ان کی بیٹی کی گھٹی گھٹی آہ نکلی اور پھر اس نے رونا شروع کر دیا.
وہ. لمحہ میں آج تک نہیں بھلا سکا.
آج آپ سے شئیر کرنے کا مقصد یہ صرف یہ عرض کرنا ہے کہ ہماری بیٹیوں کے کوئی خواب نہیں ہوتے اور ہماری بہنوں اور ماوں کے کوئی ارمان نہیں ہوتے. یہ نہ انسان ہوتی ہیں نہ ان کے انسانی حقوق ہوتے ہیں. یہ حقوق صرف کلبھوشن کی ماں اور اہلیہ کو میسر ہیں.
مودی کا یار البتہ صرف نواز شریف ہے. کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے.
(
آصف محمود)