بچوں کی کہانیاں: کملا بائی کا نیولا (مراٹھی ادب سے)

کملا بائی کا نیولا

ترجمہ : محمد حسین مشاہدرضوی

کملا بائی نے ایک نیولا پالا تھا۔ جو اُس کی چھوٹی سی جھونپڑی میں کملا بائی کے آگے پیچھے گھومتا پھرتا رہتا تھا، اورکملا بائی کے چھوٹے بچّے کے ساتھ کھیلا کرتا تھا۔ نیولے پر کملا بائی بہت زیادہ مہربان تھی وہ اُسے بہت چاہتی تھی۔ اُس کے لیے کھانے پینے کا انتظام کرتی تھی ۔ پاس پڑوس کے بچّے نیولے کو دیکھنے کے لیے کملا بائی کے گھر آتے اور کہتے :
’’نیولے راجا ، نیولے راجاباہر آؤباہر آؤ ہم کو اپنا چہرا دکھاؤ۔‘‘
نیولا گھر سے نکل کر اُن لڑکوں کے دلوں کولُبھاتا، بچّے اُس کو دیکھ کر بے حد خوش ہوجاتے۔
کملابائی کے گھر سے گاؤں کا کنواںدوری پر تھا۔ پانی لانے کے لیے جب کملابائی کنویں پر جانے لگتی تو اپنے چھوٹے بچّے کو جھونپڑی میں سُلا دیتی تھی اور جھونپڑی کا دروازہ بند کردیتی تھی۔ ایمان دار نیولے کے ہوتے ہوئے مجھے خطرہ کس بات کا؟ …یہ سوچتے ہوئے کملا بائی چین سے کنویں پر جاتی اور پانی بھر بھر کر لاتی ۔ کملابائی روزانہ کی طرح آج بھی کنویں پر آئی، اور جب گھر واپس آئی تو اُسے بہت عجیب و غریب لگا ، اُس نے اپنے پاوں سے جھونپڑی کا دروازہ کھولا ۔ نیولا ایک لمبی چھلانگ لگا کر اُس کے قریب آیا اور پیچھے پیچھے چلنے لگا ۔ کملابائی نے کیا دیکھا کہ اُس کے منہ سے خون ٹپک رہا ہے اور اس کے جسم پر جگہ جگہ خون کے دھبّے ہیں ۔ کملا بائی کو حیرت ہوئی ۔ اُس نے یہ سمجھاکہ نیولے نے اُس کے چھوٹے بچّے کو مار ڈالا ہے اور یہ خون اُسی کا ہے۔ کملابائی کو بہت غصّہ آیا اور اُس نے آو دیکھا نہ تاو اپنے سر پر رکھے ہوئے پانی کے ہنڈے سے کو نیولے کے سر پر زور سے مار دیا اور چلّانے لگی : ’’ہاے میرا بچّہ! ہاے میرا بچّہ! لیکن پھُرتیٖلا نیولا کملابائی کے ارادے کو بھانپ کر جلدی سے دوسری طرف ہٹ گیا ۔ کملابائی نے دوبارہ اُسے مارا، اب کی بار نیولے کو چوٹ آگئی اور وہ ادھ مَرا ہوکر بے ہوش ہوگیا۔ کملا بائی نے نیولے کو بڑی حقارت سے ٹھوکر مار کنارے کیا اور جلدی جلدی جھولے کی طرف بڑھی ، لیکن کیا دیکھتی ہے کہ بچہّ آرام سے سورہا ہے اور پاس ہی ایک خطرناک زہریلا سانپ بھی مرا پڑا ہے۔
کملابائی کو سمجھنے میں دیر نہیں لگی وہ گھبرائی گھبرائی نیولے کی طرف بڑھی۔
ہوا یوں تھا کہ جب کملا بائی کنویں پر گئی تو ایک سانپ اس کی جھونپڑی میں گھس گیا قریب تھا کہ وہ ننھّے بچّے کو نقصان پہنچائے نیولے نے اُس کو کاٹ کاٹ کر مار ڈالا اور اپنی مالکن کے بچّے کی جان بچا کر وفاداری نبھائی۔
کملا بھائی نے نیولے کی طرف دیکھ کر رونا شروع کردیا اور خود سے کہنے لگی: ’’ یہ میں نے کیا کِیا؟… ایسی کیسی میں ناسمجھ اور بے وقوف؟ … میرے ننھّے بچّے اور میری جھونپڑی کے رکھوالے وفادار نیولے کو میں نے مار دیا، آہ آہ! … یہ کیسا میرے دل نے ظلم کیا ، آہ آہ! …
یکایک اس نے دیکھا کہ نیولے نے اپنی آنکھ کھول دی ، جلدی سے کملا بائی نے اُس کے منھ پر پانی کا چھینٹا مارا اور اس کے زخموں کو صاف کر کے دوائی لگادی اور روتے روتے کہتے جاتی کہ:’’ میرے وفادار نیولے مجھے معاف کردے ، میرے وفادار نیولے مجھے معاف کردے ۔‘‘
 

شمشاد

لائبریرین
بچوں کے لیے اچھی کہانی ہے۔ لیکن میری رائے میں کہانی کے آخر میں مزید ایک سطر کا اضافہ ہونا چاہیے جس میں کہانی سے کیا سبق حاصل ہوا بتانا چاہیے۔
 
Top