بلاول، صدر زرداری سے تکرار کے بعد ملک سے چلا گیا

سید ذیشان

محفلین
ربط

‘بلاول انتخابی مہم نہیں چلائیں گے ‘
سلام آباد/ لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی کے پیٹرن –ان- چیف بلاول بھٹو زرداری عام انتخابات سے کچھ ہفتے قبل اچانک دبئی چلے گئے ہیں۔
ڈان ڈاٹ کام سے بات چیت کرتے ہوئے پی پی پی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے بلاول کے دبئی جانے سے متعلق خبروں کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان بھٹو “عملی طور پر” الیکشن مہم میں میں حصہ نہیں لیں گے تاہم انہوں نے اس کی وجہ سیکیورٹی خدشات کو قرار دیا۔
تاہم ہندوستان کے میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری پارٹی کے امور پر اپنے والد کے ساتھ اختلافات کی وجہ سے دبئی گئے ہیں۔
بلاول کے چیف آف اسٹاف حشام ریاض نے ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے انکے دبئی جانے کی تصدیق کی تاہم انہوں نے بلاول اور انکے والد کے درمیان اختلافات کی خبروں کو افواہیں قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق، بلاول، جنہیں حال ہی میں پارٹی کا پیٹرن- ان – چیف نامزد کیا گیا تھا، کے اپنے والد اور صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپر سے اہم مسائل پر پارٹی پوزیشن کے حوالے سے اختلافات پیدا ہو چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، بلاول سمجھتے ہیں کہ پارٹی نے عسکریت پسندی، فرقہ ورانہ دہشت گردی اور گیارہ مئی کو عام انتخابات کے لیے پارٹی میں ٹکٹوں کی تقسیم جیسے اہم معاملات کو درست انداز میں حل نہیں کیا۔
تازہ ترین صورتحال سے واقفیت رکھنے والے دو اہم ذرائع نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ بلاول نے صدر زرداری پر واضح کر دیا ہے کہ ان کے خیال میں پارٹی نے ملالئے یوسف زئی پر طالبان کے حملے اور کوئٹہ اور کراچی میں شیعہ اقلیت برادری پر بم حملوں جیسے معاملات کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔
عمران خان سمیت دوسری سیاسی پارٹیوں کے برعکس پی پی پی کے نوجوانوں ووٹروں پر توجہ مرکوز نہ کیے جانے پر بھی وہ ناراض ہیں۔
چوبیس سالہ بلاول کو سابق حکمران جماعت کا نام نہاد سربراہ تصور کیا جاتا ہے کیونکہ پارٹی کی باگ دوڑ ان کے والد اور فریال تالپر کے ہاتھوں میں ہے۔
پی ٹی آئی کے مطابق، بلاول فریال تالپر کی جانب سے اپنے تجویز کردہ صوبہ سندھ کے چند انتخابی امید واروں کو ٹکٹ نہ دیے جانے پر بھی غصے میں ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ‘ گزشتہ مہینے بلاول نے سندھ کے وزیر اعلٰی قائم علی شاہ سے پارٹی کے دو سو کارکنوں کو نوکریاں دینے کی سفارش کی تھی تاہم فریال تالپرکی مداخلت پر ناراضگی بڑھ گئی’۔
اس پر بلاول نے اپنے والد سے بات کی اور پارٹی امور میں فیصلے کرنے کا اختیار مانگا۔ جس پر صدر زرداری نے فریال تالپر کی طرف داری کی اور بلاول کو بتایا کہ انہیں پارٹی کی کمانڈ اس وقت دی جائے گی جب وہ سیاسی طور پر بالغ ہو جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق، بلاول نے صدر زرداری کو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ اگر انہوں نے ووٹ دیا تو وہ تیر پر مہر نہیں لگائیں گے۔
پی پی پی کے ایک رہنما نے بتایا کہ بلاول کو الیکشن مہم میں پارٹی کے چہرے کے طور پر متعارف کرانے کی تیاریاں تھیں کیونکہ آصف علی زرداری عدالتوں کی جانب سے دباؤ کے باعث الیکشن مہم نہیں چلا سکتے۔
رہنما نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پرمزید بتایا کہ ‘بلاول کی غیر حاضری میں پارٹی لوگوں کے جذبات کو نہیں ابھار سکتی’۔
پی پی پی کے رہنماؤں نے تصدیق کی ہے کہ چار اپریل کو جب پارٹی گڑھی خدا بخش میں اپنی انتخابی مہم شروع کرے گی تو بلاول اس موقع پر موجود نہیں ہوں گے۔
تاہم یہ رہنما مصر ہیں کہ بلاول کی غیر حاضری کی وجہ ‘سیکیورٹی خدشات’ ہیں اور وہ چار اپریل کے جلسے میں ٹیلی فونک خطاب کریں گے۔
پارٹی کے حال ہی میں جنرل سیکریٹری منتخب ہونے والے سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ پارٹی کی قیادت بالخصوص بلاول کو سیکورٹی خدشات لاحق ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بلاول اسی وجہ انتخابی جلسوں میں شرکت نہیں کر سکیں گے اور صرف ٹیلی فون یا پھر وڈیو کے ذریعے خطاب کریں گے۔
پارٹی کے ترجمان قمر زمان کاہرہ نے بھی بلاول کی چار اپریل کے جلسے میں شرکت نہ کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پی پی پی کے دوسرے رہنماؤں کی نسبت زیادہ سیکیورٹی خدشات لاحق ہیں۔
بلاول کی عدم موجودگی میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی انتخابی مہم چلائیں گے تاہم پارٹی رہنماؤں کا خدشہ ہے کہ ان کی مہم میں وہ بات نہیں ہو گی۔
بلاول کے چیف آف سٹاف ہاشم رضا کا کہنا ہے کہ بلاول معمول کے مطابق دبئی گئے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ بلاول اور ان کے والد کے درمیان اختلافات کی خبریں ‘ محض افواہیں’ ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا بلاول واپس آئیں گے تو ان کا جواب تھا ‘یقیناً’۔
خیال رہے کہ بلاول اس سال پچیس ستمبر کو پچیس سال کے ہو جائیں گے جس کے بعد ہی وہ الیکشن میں حصہ لینے کے اہل ہوں گے۔
 
رپورٹ پریس ٹرسٹ آف انڈیا کی ہے کیا اس پر اعتبار کیا جا سکتا ہے؟
حیرت ہے ڈان جیسے اخبار نے وہاں سے خبر کا حوالہ دیا ہے
 
Top