میں نے جب لکھنا سیکھا تھا
پہلے تیرا نام لکھا تھا
تو نے کیوں مترا ہاتھ نہ پکڑا
میں جب رستے سے بھٹکا تھا
پہلی بارش بھیجنے والے
میں ترے درشن کا پیاسا تھا
تیرے گھر کے دروازے پر
سورج ننگے پاؤں کھڑا تھا
دھوپ تھی اور بادل چھایا تھا
دیر کے بعد تجھے دیکھا تھا
میں اس جانب تو اس جانب
بیچ میں پتھٕر کا دریا تھا
ایک پیڑ کے ہات تھے خالی
اک ٹہنی پر دیا جلا تھا
مجھ پر آگ حرام تھی لیکن
آؔگ نے اپنا کام کیا تھا