Arshad Khan khattak
محفلین
گزرا تری گلی سے تو بیمار کی طرح
پلٹا تری گلی سے تو گل زار کی طرح
لوٹا نہ جو کبھی میں ترے آشیانے پر
تیری صدا لگی مجھے آزار کی طرح
دل میں مرے بسا ہے جو وہ ایک گل بدن
ہم پہ سدا گرا ہے وہ کہسار کی طرح
میں بھولتا نہیں ترے افکار کو کبھی
صاحب ترے خیال بهی رخسار کی طرح
میرے تو جو دماغ پہ چهایا ہے اے خٹک
کیوں گر گیا ہے ہم پہ وہ دیوار کی طرح
پلٹا تری گلی سے تو گل زار کی طرح
لوٹا نہ جو کبھی میں ترے آشیانے پر
تیری صدا لگی مجھے آزار کی طرح
دل میں مرے بسا ہے جو وہ ایک گل بدن
ہم پہ سدا گرا ہے وہ کہسار کی طرح
میں بھولتا نہیں ترے افکار کو کبھی
صاحب ترے خیال بهی رخسار کی طرح
میرے تو جو دماغ پہ چهایا ہے اے خٹک
کیوں گر گیا ہے ہم پہ وہ دیوار کی طرح