برائے اصلاح

کام کوئی بھی چھوٹا نہیں ہے
کم تر کوئی بھی پیشہ نہیں ہے

پیشے سے جو وفا کرتا ہے
رتبہ اسی کا ہوتا بڑا ہے

رزقِ حلال کماتا ہے جو
سب سے عزت والا ہے وہ

ذات نہیں ہے پیشہ کسی کا
یہ تو وسیلہ ہے روزی کا

کاروبار جہاں چلتے ہیں
ہم سارے تو کل پرزے ہیں

خاص ہیں سب کوئی عام نہیں ہے
چھوٹا کوئی بھی کام نہیں ہے

ذات بڑی نہ قبیلہ بڑاہے
نوع بشر کا رتبہ بڑا ہے

بات یہ سمجھو پیارے بچو
رب نے بنایا ہے ہم سب کو
 

الف عین

لائبریرین
بچوں کے لئے نظم ہو تو اسقام کے باوجود قابل قبول ہوتی ہے میرے خیال میں
حروف کا اسقاط ورنہ مجبوری کی حالت میں تو درست ہے لیکن بچنا ممکن ہو تو ضرور بچنے کی کوشش کرنی چاہیے اوراسقاط کو کا، کی، کے، میں، ہےجیسے الفاظ میں شفٹ کر دینا بہتر ہے
پہلے شعر کو ہی لو
کام کوئی بھی نہیں ہے چھوٹا
کوئی نہیں ہے کم تر/ ادنیٰ پیشہ
کیا جا سکتا ہے
اسی طرح
ذات نہیں ہے کسی کا پیشہ
 
بچوں کے لئے نظم ہو تو اسقام کے باوجود قابل قبول ہوتی ہے میرے خیال میں
حروف کا اسقاط ورنہ مجبوری کی حالت میں تو درست ہے لیکن بچنا ممکن ہو تو ضرور بچنے کی کوشش کرنی چاہیے اوراسقاط کو کا، کی، کے، میں، ہےجیسے الفاظ میں شفٹ کر دینا بہتر ہے
پہلے شعر کو ہی لو
کام کوئی بھی نہیں ہے چھوٹا
کوئی نہیں ہے کم تر/ ادنیٰ پیشہ
کیا جا سکتا ہے
اسی طرح
ذات نہیں ہے کسی کا پیشہ
بہت بہت شکریہ سر
جزاک اللہ

کاروبار
کو
کا رو فعلن بار فعل باندھنا درست ہے؟
یا
کار بار درست ہوتا ہے؟
مطلب و کو ہمیشہ گراتے ہیں کہ رکھ سکتے ہیں؟
 
Top