برائے اصلاح

موسم آیا فصلِ گل کا
چل کے چلیں ہم سوئے صحرا

آیا جھونکا مست ہوا کا
چھو کے کوئی پھول شگفتہ
پھر سے ہو گی وحشت طاری
چاک گریباں ہو گا اپنا

موسم آیا فصلِ گل کا
چل کے چلیں ہم سوئے صحرا

یاد تمھاری ،خواب تمھارے
اور سوا کیا ،پاس ہمارے
رات گزاری گن کے تارے
صحرا گردی میں دن گزرا

موسم آیا فصلِ گل کا
چل کے چلیں ہم سوئے صحرا

شام اداسی، صبح اداسی
عمر گزاری،ہجر میں ساری
صحراگردی،دشت نوردی
اور علاجِ تنہائی کیا

موسم آیا فصلِ گل کا
چل کے چلیں ہم سوئے صحرا

گیت سریلے بلبل گائے
خواب سہانے یاد دلائے
فصلِ گل نے پھر سے جگائے
دل میں ارماں،سر میں سودا

موسم آیا فصلِ گل کا
چل کے چلیں ہم سوئے صحرا
 
Top