اسماء آرزو
محفلین
اسلام وعلیکم!
میں ردیف قافیہ سے زیادہ نہیں جانتی تھی شاعری کو اب کچھ باتیں سیکھی ہیں بلکہ سیکھنا شروع کیا ہے یہ پہلی کوشش ہے۔۔۔۔۔ آپکی اصلاح کی خواستگار ہوں۔۔۔۔
تمہیں تو لگتی بادِ بہار تھی میں
پھر یہ کب جانا ہے تم نے خار تھی میں
اب کہ کس طرح کی تار تار تھی میں
یہ کیا اپنے ہی آر پار تھی میں
وقت کے ساتھ تھی جوبدلتی رہی
ایسی چاہت لیے داغ دارتھی میں
تھا لگا میں ہی قل زندگی رہوں گی
پرکہیں بھی نہیں اب شمار تھی میں
خونِ دل کی سیاہی بنی ہے کیا
رنگِ نو اوڑھے تصویرِ زار تھی میں
فیصلے میرے کرنے تھے تم نے ہی کیا
ہاں کہ تمہارا ہی اختیارتھی میں
آرزو آج جا کر یہ اس نے سوچا
تو بنا وجہ کا ہوا پیار تھی میں
میں ردیف قافیہ سے زیادہ نہیں جانتی تھی شاعری کو اب کچھ باتیں سیکھی ہیں بلکہ سیکھنا شروع کیا ہے یہ پہلی کوشش ہے۔۔۔۔۔ آپکی اصلاح کی خواستگار ہوں۔۔۔۔
تمہیں تو لگتی بادِ بہار تھی میں
پھر یہ کب جانا ہے تم نے خار تھی میں
اب کہ کس طرح کی تار تار تھی میں
یہ کیا اپنے ہی آر پار تھی میں
وقت کے ساتھ تھی جوبدلتی رہی
ایسی چاہت لیے داغ دارتھی میں
تھا لگا میں ہی قل زندگی رہوں گی
پرکہیں بھی نہیں اب شمار تھی میں
خونِ دل کی سیاہی بنی ہے کیا
رنگِ نو اوڑھے تصویرِ زار تھی میں
فیصلے میرے کرنے تھے تم نے ہی کیا
ہاں کہ تمہارا ہی اختیارتھی میں
آرزو آج جا کر یہ اس نے سوچا
تو بنا وجہ کا ہوا پیار تھی میں