برائے اصلاح و تنقید (غزل 42)

امان زرگر

محفلین

مست و بے خود ہوں عشق میں جیسے
حال ایسا نہ تھا کبھی پہلے

سرد رت میں عذاب اک اترے
یہ شفق زرد شال جب اوڑھے

بارشوں نے اجاڑ دی بستی
غم کے بادل ہیں اب تلک گہرے

تھرتھراتے لبوں سے اک سسکی
لے کے سانسوں کی حدتیں ابھرے

پھر دسمبر کی سرد راتیں ہیں
دل ترستا ہے لمس کو تیرے
 

الف عین

لائبریرین
باقی اشعار تو درست ہیں۔ ماشاء اللہ اچھی غزل ہے۔ لیکن یہ دو اشعار۔۔۔۔
سرد رت میں عذاب اک اترے
یہ شفق زرد شال جب اوڑھے
÷÷کیا cause ہے اور کیا effect ؟ واضح نہیں۔ یا دونوں ہی غیر متعلق ہیں۔ یوں ہو تو
سرد رت کا عذاب اترتا ہے÷ اترے گا
پھر شفق زرد شال اوڑھتی ہے

بارشوں نے اجاڑ دی بستی
غم کے بادل ہیں اب تلک گہرے
÷÷کب تلک؟ بستی تو اجڑ چکی اب بادلوں سے کیا ہونے والا ہے؟
 

امان زرگر

محفلین
باقی اشعار تو درست ہیں۔ ماشاء اللہ اچھی غزل ہے۔ لیکن یہ دو اشعار۔۔۔۔
سرد رت میں عذاب اک اترے
یہ شفق زرد شال جب اوڑھے
÷÷کیا cause ہے اور کیا effect ؟ واضح نہیں۔ یا دونوں ہی غیر متعلق ہیں۔ یوں ہو تو
سرد رت کا عذاب اترتا ہے÷ اترے گا
پھر شفق زرد شال اوڑھتی ہے

بارشوں نے اجاڑ دی بستی
غم کے بادل ہیں اب تلک گہرے
÷÷کب تلک؟ بستی تو اجڑ چکی اب بادلوں سے کیا ہونے والا ہے؟

۔۔
مست و بے خود ہوں عشق میں جیسے
حال ایسا نہ تھا کبھی پہلے

چال بدلی ہے آج موسم نے
غم کے بادل بھی ہو گئے گہرے

زرد پتوں کو لے کے بانہوں میں
حظ اٹھاتے ہیں اب خنک جھونکے

دے کے پیغام صحبتِ شب کا
پھر شفق زرد شال کو اوڑھے

سرد رت کا عذاب اترے گا
جھرجھری سی بدن میں ہے میرے

تھرتھراتے لبوں سے اک سسکی
لے کے سانسوں کی حدتیں ابھرے

پھر دسمبر کی سرد راتیں ہیں
دل ترستا ہے لمس کو تیرے
 
Top