برائے اصلاح (غزل)

منذر رضا

محفلین
اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے

محمد وارث
الف عین
محمد تابش صدیقی
یاسر شاہ
سید عاطف علی


روٹھ گئے ہیں وہ ہم سے
زندگی تھی جن کے دم سے
اس لہو سے خط لکھیں گے
ٹپکے گا جو چشم نم سے (م پہ زیر)
موت مری ہو گئی ہے صرف
تیری ابرو کے خم سے
گھبرا گئے ہیں ہم اے چرخ
اس تری گردش پیہم سے
ہائے نجات نہیں ملتی
اب اس مہرو کے غم سے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مصرعوں میں کھینچ تان کرنی پڑ رہی ہے بحر سے مطابقت رکھنے میں ۔ زندگی۔لہو ۔گھبرا ۔
ان الفاظ کی بندش ضعیف ہے۔
خود غور کریں بہتر ہو جائے گی ۔
 

الف عین

لائبریرین
میں اس کے افاعیل نہیں سمجھ سکا
اگر فعلن فعلن فعلن فع/فعل ہے تو کئی حروف کا اسقاط کرنا پڑ رہا ہے جو اچھا نہیں
کچھ مصرع فاعلاتن فاعلاتن کی بحر میں ہیں
 
حروف کا اسقاط تو کرنا پڑ رہا ہے۔۔۔۔

بہت ہلکا لے رہے ہیں اردو کو آپ! جب حروف کا اسقاط کرنا پڑرہا ہے تو الفاظ کی ترتیب بدل کر کوشش کیجیے۔

مثال کے طور پر

اس تری گردشِ پیہم سے
کو
تیری گردشِ پیہم سے
کر دیکھیے۔

علی ھٰذا القیاس؟
 
اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے

محمد وارث
الف عین
محمد تابش صدیقی
یاسر شاہ
سید عاطف علی


روٹھ گئے ہیں وہ ہم سے
زندگی تھی جن کے دم سے
اس لہو سے خط لکھیں گے
ٹپکے گا جو چشم نم سے (م پہ زیر)
موت مری ہو گئی ہے صرف
تیری ابرو کے خم سے
گھبرا گئے ہیں ہم اے چرخ
اس تری گردش پیہم سے
ہائے نجات نہیں ملتی
اب اس مہرو کے غم سے
تیری آبرو کے خم سے
 
اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے

محمد وارث
الف عین
محمد تابش صدیقی
یاسر شاہ
سید عاطف علی


روٹھ گئے ہیں وہ ہم سے
زندگی تھی جن کے دم سے
اس لہو سے خط لکھیں گے
ٹپکے گا جو چشم نم سے (م پہ زیر)
موت مری ہو گئی ہے صرف
تیری ابرو کے خم سے
گھبرا گئے ہیں ہم اے چرخ
اس تری گردش پیہم سے
ہائے نجات نہیں ملتی
اب اس مہرو کے غم سے
تھی زندگی جن کے دم سے ۔
اگر ایسا ہو جائے تو کیا خیال ہے
 

منذر رضا

محفلین
روٹھ گئے ہیں وہ ہم سے
زیست تھی جن کے دم سے
اس لہو سے خط لکھیں گے
ٹپکے گا جو چشمِ نم سے
موت مری ہو گئی ہے صرف
تیری ابرو کے خم سے
گھبرا گئے ہیں ہم اے چرخ
اب تری گردش پیہم سے
ہائے نجات نہیں ملتی
اب اس مہرو کے غم سے
 

یاسر شاہ

محفلین
علاج سے پہلے :

روٹھ گئے ہیں وہ ہم سے
زندگی تھی جن کے دم سے
اس لہو سے خط لکھیں گے
ٹپکے گا جو چشم نم سے (م پہ زیر)
موت مری ہو گئی ہے صرف
تیری ابرو کے خم سے
گھبرا گئے ہیں ہم اے چرخ
اس تری گردش پیہم سے
ہائے نجات نہیں ملتی
اب اس مہرو کے غم سے

علاج کے بعد :

آج وہ روٹھ گئےہم سے
زیست تھی کل جن کے دم سے

ہم اسی خون سے لکھیں گےخط
ٹپکے گا جو چشم نم سے

مارے گئے ہم تو صاحب
آپ کی ابرو کے خم سے

ہم گھبرا گئے ہیں اے چرخ
اس تری گردش پیہم سے

ہائے خلاصی نہیں ممکن (آپ کا مصرعہ بھی موزوں ہے )
اب اس مہرو کے غم سے


لیجئے ایک اور اولاد معنوی یعنی غزل -:)
 
آخری تدوین:
Top