بحث برائے بحث اور تنقید برائے تنقید اب بس کرو

بلال

محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحیم

السلام علیکم!
یہ دھاگہ محفل پر ہونے والی بے جا بحث برائے بحث اور تنقید برائے تنقید کو روکنے کے لئے شروع کیا گیا ہے۔ جس دوست کے بارے میں بھی کسی کو لگے کہ اُس کے یا دوسرے دوستوں کے درمیان کوئی بحث بے جا طول ہو رہی ہے تو اُن دونوں کو یہاں طلب کریں اور اُن سے چند فیصلہ کن سوالات پوچھیں اور معاملہ کا کوئی تحقیقی یا تعمیری حل نکالیں۔ آج میں اس دھاگہ میں فاروق سرور خان صاحب کو دعوت دیتا ہوں۔
سب سے پہلے تو میں فاروق سرور خان صاحب سے اجازت چاہوں گا کہ کیا میں اُن سے کچھ سوالات کر سکتا ہوں؟ اس کے بعد باقی دوستوں کو بتاتا جاؤ کہ میں اردو محفل سے پہلے فاروق صاحب کو جانتا تک نہیں تھا اور اب بھی محفل کی حد تک ہی ہے اس کے علاوہ نہ میری ان سے کبھی کوئی بات ہوئی ہے اور نہ ہی کوئی اور رابطہ۔۔۔ بلکہ ایک دو دفعہ تو میرا بھی فاروق بھائی سے ٹاکرا ہوا میرا مطلب ہے کہ کچھ موضوعات پر بحث ہوئی۔ لیکن میرا نہیں خیال کہ میں نے اُن کی ذات پر یا انہوں نے میری ذات پر کوئی حملہ کیا ہو۔۔۔ میرا مطلب ہے کہ انہوں نے نظریات سے اختلاف کیا اور میں نے اُن کے لیکن کبھی ذاتی انا درمیان میں نہیں لائے۔ فاروق بھائی کو یہ بتاتا جاؤ کہ جن موضوعات پر اُن سے میری بحث یا تنقید برائے تعمیر ہوئی تھی وہ مجھے قائل نہیں کر سکے اور اسی طرح مجھے بھی لگتا ہے کہ میں بھی انہیں قائل نہیں کر سکا تھا۔ یعنی میں آج بھی فاروق بھائی کی اُن باتوں سے اختلاف کرتا ہوں۔۔۔ یہ سب لکھنے کی وجہ یہ تھی کہ میں سب دوستوں کو بتا دوں کہ میں فاروق بھائی کے نظریات کا ڈیفنس نہیں کر رہا اور نہ ہی سب کو یہ کہتا ہوں کہ آپ فاروق بھائی سے اختلاف نہ کرو لیکن کچھ باتیں ذہن میں آ رہی تھی وہ فاروق بھائی سے پوچھنا چاہ رہا تھا تو یہ دھاگہ کھول دیا۔۔۔
جب سے میں اردو محفل میں آیا ہوں ایک بات بہت دیکھنے اور پڑھنے کو ملی ہے کہ کچھ لوگ فاروق سرور خان صاحب کو منکر احادیث کہتے ہیں۔ جبکہ مجھے کچھ تحاریر میں ایسا لگا ہے کہ فاروق صاحب احادیث کے منکر نہیں بلکہ وہ احادیث(جن کو احادیث کہا جاتا)جو ضعیف ہیں یا جن کا کہیں نہ کہیں قرآن پاک سے ٹکراؤ ہوتا ہے کو نہیں مانتے بلکہ وہ انہیں احادیث ہی نہیں مانتے۔ فاروق صاحب کا خیال ہے کہ یہ روایات ٹھیک نہیں ہیں اور ان کو اپنے مقصد کے لئے احادیث کہہ کر کتب میں شامل کر لیا گیا ہے۔ دوستو یہ میرا خیال ہو سکتا ہے کہ آپ یا خود فاروق بھائی اس سے اختلاف کرتے ہوں۔۔۔

فاروق بھائی اور باقی تمام دوستو احباب سے گذارش ہے کہ اس دھاگہ میں بحث کا طریقہ کچھ یوں ہو گا کہ میں یا کوئی بھی فاروق بھائی سے صرف سوالات کریں گے۔ وہ اُن کے جوابات ایک یا دو لائن میں دیں گے لمبی لمبی تحاریر نہیں ہونی چاہئے۔ اس کے علاوہ جب فاروق بھائی کے کسی جواب سے کسی کو اختلاف ہو تو وہ بھی صرف اقتباس دے کر اختلاف دو یا تین لائنوں میں کرے گا۔ اگر اختلاف کوئی لمبا ہو تو علیحدہ دھاگہ کھول لیں۔
میرے فاروق بھائی سے چند سوالات۔۔۔
• کیا آپ احادیث کو مانتے ہیں یا نہیں؟
• کیا آپ اُن احادیث کو مانتے ہیں جو قرآن کے معیار پر پوری اترتی ہیں۔۔۔ یا نہیں؟
• آپ کے خیال میں احادیث کی کوئی اہمیت ہے یا نہیں؟
• آپ احادیث کو کتب روایات کیوں کہتے ہیں؟
ویسے ان سوالات میں سے کچھ کے جوابات آپ کی تحاریر میں سے مل چکے ہیں لیکن میں یہاں سب کو اکٹھا کر کے ایک نتیجہ نکالنا چاہتا ہوں۔ تاکہ کوئی تعمیری کام ہو سکے نہ کہ بحث برائے بحث اور تنقید برائے تنقید

آج کے لئے اتنا ہی کافی باقی سوالات پھر۔۔۔
ارکانِ محفل ایک بات یاد رکھیں یہ دھاگہ صرف اس لئے ہے کہ اگر ہمارے کچھ دوستوں کے درمیان کوئی غلط فہمی پیدا ہو گئی ہو تو اس کو دور کیا جائے اور لمبی لمبی فضول بحثوں کی بجائے کوئی تعمیری کام کیا جائے۔ کیونکہ ان بحثوں سے کچھ حاصل نہیں ہونا۔۔۔ آج تک محفل میں کیا کوئی ان بحثوں سے کسی کو قائل کر سکا ہے کیا؟ نہیں دوستو میرا تو خیال ہے کہ نہیں کر سکا۔
میں کوئی عالم دین نہیں ہوں بلکہ خود آج بھی طالب علم ہوں۔ میں تنگ ہوں ان بحثوں سے کیونکہ ان میں مسائل کا حل نہیں بلکہ اور بھی دوری پیدا ہو رہی ہے۔ پہلے ہی فرقہ واریت نے مسلمانوں کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ پاکستان اسی فرقہ واریت کی وجہ سے بڑے بڑے لوگ گنوا بیٹھا ہے اور نہ جانے کتنے بے گناہوں کا خون پی چکی ہے یہ فرقہ واریت۔۔۔ دوستو اب بس کرو اور اُس چیز کی طرف آؤ جو ہم سب میں مشترک ہیں۔
ہم کیوں ایک ہی انسان کی بات کو حرفِ آخر سمجھتے ہیں؟ میرا تو یہ خیال ہے حضورﷺ کے علاوہ بعد کا کوئی بھی انسان ایسا نہیں جس کی ہر بات کو حرفِ آخر سمجھا جا سکے۔۔۔ دنیا میں اللہ تعالٰی کے بعد اگر کوئی 100٪ پرفیکٹ اور مکمل ہے تو وہ حضورﷺ ہیں۔ اب میں ناچیز کیا حضورﷺ کی شان لکھو۔ میرا عقیدہ تو یہ ہے بعد از خدا بزرگ تو ہی قصہ مختصر۔۔۔
خدا کے لئے یہ جنگ بند کرو اور مسلمانوں کو کوئی ترقی اور سائنس کی باتیں بھی بتاؤ۔ کب تک ان مسائل میں الجھا کر رکھا جائے گا۔۔۔ جدھر دیکھو کوئی نہ کوئی ایک نئا فتنہ، فتنہ، فتنہ اور بس فتنہ۔۔۔ تنگ ہیں بے زار ہیں آج کے مسلمانوں کی اکثریت اس فتنہ سے۔ آپ کے خیالات کچھ بھی ہیں جو بھی ہیں۔ اُن کا لوگوں کو بتاؤ اگر وہ سچ ہیں تو سر چڑ کر خود بولیں گے کہ کیا سچ ہے۔ بار بار اُن خیالات کا شور مچانے سے فضول کی بحث تو پیدا ہو سکتی ہے لیکن سچ سامنے آنے سے رک جاتا ہے۔ کوئی کسی کو کافر قرار دے رہا ہے تو کوئی کافر قرار دے کر قتل کا فتویٰ لگا رہا ہے۔ اب مسلمانوں کے ایمان کا فیصلہ کیا یہ فتنۃ فساد پھیلانے والے لوگ کریں گے؟ حد ہو گئی۔۔۔ خود بھی امن و سکون سے رہو اور دوسروں کو بھی رہنے دو۔ جس اسلام کا نام لے کر شور مچایا جاتا ہے اُس کا تو مطلب ہی امن ہے پھر امن کو امن کے نام پر برباد نہ کرو۔۔۔

نہ میں فاروق بھائی کو یہ سب کہہ رہا ہوں اور نہ ہی باقی دوستوں کو۔۔۔ جو فتنہ پھیلا رہے ہیں اُن کو کہہ رہا ہوں۔ اور اس تحریر میں یہ سب اس لئے لکھا ہے کہ محفل پر دو گروپ ہیں جو اکثر جگہ ٹکرا جاتے ہیں۔ ایک تو فاروق بھائی ہوتے ہیں اور باقی کچھ دوسرے دوست۔ مجھے لگتا ہے ہم ایک دوسرے کو ٹھیک طرح سے سمجھتے ہی نہیں جیسا کہ ہم آج تک فاروق بھائی کو ٹھیک طرح سمجھے ہی نہیں۔ بس بات سے بات نکالو اور بحث شروع کر دو۔۔۔
دوستوں میں کسی بھی فرد واحد پر تنقید نہیں کر رہا۔ میں تو بس چاہتا ہوں جس موضوع کو زیرِ بحث لاؤ اس کا کوئی حل نکالو۔ بے جا تنقید، بحث اور انا میں نہ پڑ جاؤ۔
بحث ضرور کرو لیکن مکالمے کی فضا پیدا کرو۔ علمی اور تحقیقی بحث کرو نہ کہ انا کی جنگ۔ میری منتظمین سے گذارش ہے کہ وہ کوئی انقلابی قدم اٹھائیں اور بے جا بحث کی بجائے مکالمہ اور تحقیق کی فضا پیدا کرنے کا کوئی قانون بنائیں۔

اللہ تعالٰی ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔آمین
 

بلال

محفلین
فاروق بھائی مہربانی کر کے یہاں بھی تشریف لائیں۔۔۔ کچھ ہماری بھی معلومات میں اضافہ کریں۔۔۔ ایک بات یاد رکھئے گا کہ میں آپ پر کوئی تنقید نہیں کرنا چاہ رہا بس چاہتا ہوں کہ آپ کے بارے میں پتہ چل جائے تو آئندہ اگر کوئی نظریاتی یا علمی اختلاف ہو تو بحث کوئی تعمیری قسم کی کی جائے۔۔۔شکریہ۔۔۔
اللہ تعالٰی آپ کو خوش رکھے۔۔۔آمین
 

مغزل

محفلین
[FONT="Urdu_Umad_Nastaliq"]بہت شکریہ بلال صاحب
اس طرح نادانستگی میں پیدا ہونے والی رنجشیں بھی ختم ہوجائیں گی۔
فاروق صاحب ہم ہمہ تن گوش و بصر ہیں۔
[/FONT]
 
بہت شکریہ بلال۔ آُ ایک نیک اور منصفانہ کام کررہے ہیں۔
اجازت دیجئے کہ یہ کہہ سکوں‌کے رسول اکرم کے الفاظ کہ وہ اللہ کے رسول ہیں ، اسلام کی ابتداء‌ بن گئے۔ کوئی مسلمان کس طور رسول اکرم کے اقوال و اعمال و سنت سے انکار کرسکتا ہے/

کیا آپ احادیث کو مانتے ہیں یا نہیں؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مستند سنت، اقوال اور اعمال کو بحیثیت احادیث مانتا ہوں، جو کہ قرآن کی روشنی میں درست ہوں۔

• کیا آپ اُن احادیث کو مانتے ہیں جو قرآن کے معیار پر پوری اترتی ہیں۔۔۔ یا نہیں؟
جی، مانتا ہوں۔ ہم سب سمجھتے ہیں کہ رسول اکرم ایک چلتا پھرتا قرآن تھے۔ قرآن کے علاوہ کوئی کتاب انہوں نے پیش نہیں کی۔ اسی کتاب کے اصول ان کے اعمال کا معیار ہیں۔ میں ہر اس سنت، قول و عمل رسول کو مانتا ہوں جو قرآن کی روشنی میں پوری اترے۔ اللہ اور اس کے رسول نے کہاں کہا کہ کسی بعد میں آنے والی کتاب کو بھی ماننا ہے یا کچھ وحی رہ گئی ہے جو کسی دوسری کتاب میں آئے گی۔

• آپ کے خیال میں احادیث کی کوئی اہمیت ہے یا نہیں؟
رسول اکرم، آخری نبی، کی سنت، اقوال و اعمال ۔ کی بہت بڑی اہمیت ہے ۔ رسول اکرم صلعم کے فرمان سے ہمارا ایمان بنتا ہے۔
تو پھر میں کیا نہیں‌مانتا؟ میں ہر روایت کو قرآن کی روشنی میں پرکھنے کا قائل ہوں، لہذا اصولی طور پر کسی ایسی روایت کو قابل قدر نہیں سمجھتا جو قرآن کے مخالف اور قرآن کے بہت ہی واضح اصولوں‌پر پوری نہ اترتی ہو، ایسی ہی ایک رویات کی ایک بہت اچھی مثال جناب رضا صاحب کے " معاشرے میں عورت کا مقام "‌ کی آخری پوسٹ میں ہے۔ میں اس کا جواب تھوڑا سا وقت ملنے پر لکھوں گا۔

• آپ احادیث کو کتب روایات کیوں کہتے ہیں؟
یہ بہت ہی اچھا سوال ہے۔ دیکھئے - کوئی 50 عدد کتب روایات ہیں جو کہ مختلف فرقے مانتے ہیں۔ یہ ایسی کتب ہیں، جن میں‌ آپ کو عبادات، اقوال و اعمال رسول کے بارے میں صحابہ کرام سے روایت کی ہوئی بہت سی روایات مل جائیں گی عموماً‌ یہ روایات " روی عنی" سے شروع ہوتی ہیں، اس لئے روایت کہلاتی ہیں، ان روایات کی کتابوں کو میں کتب روایات کہتا ہوں۔ ان میں سے کچھ روایات تو ایسی ہیں جو آپ ، میں‌ اور تمام فرقہ مان لیتے ہیں۔ لیکن کچھ روایات ایسی ہیں جو قرآن کے واضح اصولوں کے مخالف ہیں۔ اس کی ایک مثال آپ کو " معاشرے میں عورت کا مقام "‌ کے دھاگہ میں جناب رضا صاحب کی آخری پوسٹ میں فراہم کرنے کا ارادہ ہے، کہ قرآن بہت ہی واضح طور پر "ملکت ایمانکم" یعنی "باندی" سے بناء شادی کی شرائط پوری کئے ، کسی جنسی تعلق کی اجازت نہیں دیتا۔ جبکہ آپ کو ایسی روایات ان کتب میں مل جائیں گی جن سے آپ ایک ہی ممکنہ نکتے پر پہنچتے ہیں کہ "باندی" سے بنا شادی کی شرائط پوری کئے ہر قسم کا تعلق جائز ہے۔ چونکہ ان کتب میں اقوال و اعمال و سنت رسول کے ساتھ ساتھ ایسی روایات بھی ہیں جو قرآن کے واضح اصولوں کے مخالف ہیں، لہذا میں ان کتب کو کتب روایات کہتا ہوں، کہ ان میں اعمال و اقوال و سنت رسول کے علاوہ روایات بھی ہیں۔

اب تک میں نے یہ دیکھا ہے کہ وہ تمام روایات جو قرآن کے اصولوں سے اختلاف کرتی ہیں وہ زیادہ تر ان کیٹیگریز میں ہیں۔ خواتین، مال، سیاست، حکومت اور غلامی۔ مزید تفصیل یہ ہے

1۔ عورت کے مقام کو معاشرہ میں مرد سے کم ثابت کرنا۔ ان کو تعلیم سے محروم کرنا۔ ان کو دوسرے تیسرے درجے کا شہری بنانا - سماجی نوعیت
2۔ فرد واحد کی حکومت کو درست قرار دینا۔ سیاسی نوعیت
3۔ ایک خاص طبقہ (‌جس کو عام طور پر ملا کہا جاتا ہے) کو حکومت یعنی انتظامیہ، قانون سازی، اور عدلیہ چلانے کا حق دینا۔ سیاسی نوعیت
4۔ مختلف حیلہ بہانوں سے غلامی کو فروغ دینا۔ مالی نوعیت
5۔ تعلیم کو ایک خاص طبقہ یا گروپ تک مختلف حیلہ بہانوں سے محدود رکھنا۔ مالی اور سیاسی نوعیت
6۔ قوم کی دولت کو چند ہاتھوں میں محدود رکھنا۔ مالی و سیاسی نوعیت
7، مخالفت ختم کرنے کے لئے دین کو استعمال کرنا کہ لوگ خوفزدہ رہیں ، کسی بھی نظریاتی اختلاف پر انفرادی طور پر اہانت رسول پر موت کی سزا دینا۔ سیاسی کنٹرول
7۔ لوگوں کو یہ ایمان دلانا کہ تمام روایات پر ایمان رکھنا ضروری ہے، کہ یہ وہ وحی ہے جو لکھی نہ جاسکی اور نعوذ‌باللہ قرآن مکمل نہیں ہے بلکہ "یہ بھی تو دیکھو" تاکہ اوپر دئے ہوئے مقاصد حاصل کئے جاسکیں۔

یہ روایات کی وہ گروپ ہیں جن میں آپ کو قرآن سے مخالف روایات یا ان رویات کی قرآن مخالف تشریحات ملتی ہیں۔ امید ہے کہ یہ تفصیل کافی ہے کہ کتب روایات میں کن کتب کو کہتا ہوں اور وہ کون سی روایات ہیں جن پر میرے پیغامات میں اعتراض‌رہا ہے۔ عبادات کی زیادہ تر روایات کوئی ایسا تاثر نہیں دیتی ہیں جو قرآن سے مخالف ہو۔

ویسے ان سوالات میں سے کچھ کے جوابات آپ کی تحاریر میں سے مل چکے ہیں لیکن میں یہاں سب کو اکٹھا کر کے ایک نتیجہ نکالنا چاہتا ہوں۔ تاکہ کوئی تعمیری کام ہو سکے نہ کہ بحث برائے بحث اور تنقید برائے تنقید

یہ بہت اچھا قدم ہے بھائی۔ اس سےسب قرآن کے اصولوں پر زیادہ توجہ دے سکتے ہیں۔ بجائے اس کے کہ ذاتوں پر بحث کی جائے۔ میری آپ سب سے استدعا ہے کہ تھوڑا تھوڑا کرکے آپ قرآن حکیم پڑھئے۔
میں روزانہ اپنا کام ختم کرکے 10 سے 30 منٹ قرآن ترجمہ کے ساتھ پڑھتا ہوں، آج کل اوپن برہان پر -- کام سے سفر کوئی 45 منٹ کا ہے، اس وقت میں ان آیات کے بارے میں سوچتا ہوں۔ آپ کار میں سی ڈی سے بھی قرآن سن سکتے ہیں۔ یہ عمل ستمبر 1980 سے حتی الامکان باقاعدگی سے جاری ہے۔ قرآن کا معمولی طالب علم ہوں، یقیناً‌ مجھ سے بہتر یہ کام آپ کر سکتے ہیں۔
 

بلال

محفلین
بہت بہت شکریہ فاروق بھائی۔۔۔ آپ کی تحریر لمبی ہے بعد میں پڑھتا ہوں ابھی بس اس لئے کہ آپ یہاں تشریف لائے۔۔۔ بہت بہت شکریہ۔۔۔
اللہ تعالٰی آپ کو خوش رکھے۔۔۔آمین
 

بلال

محفلین
فاروق بھائی آپ کی جوابی پوسٹ کو پڑھا۔۔۔ بہت خوشی ہوئی کہ آپ نے سارے جوابات اچھے طریقہ سے دیئے۔۔۔ اللہ تعالٰی آپ کو خوش رکھے۔۔۔آمین۔۔۔

اب اردو محفل پر کوئی دوست ایسا ہو جس کو فاروق بھائی کے جواب سے اختلاف ہو۔۔۔ اگر کوئی صاحب یا صاحبہ ہیں تو یہاں تشریف لائیں اور مختصر تحریر میں اپنا نقطہ نظر بیان کریں۔۔۔ اب یہ بات ثابت ہوئی کہ فاروق بھائی حدیث یا احادیث کے منکر نہیں بلکہ ایسی روایات جو قرآن کے معیار کے مطابق ضعیف ہوں ان کے منکر ہیں۔۔۔ صحیح احادیث تو صرف وہ ہی ہو سکتی ہیں جو قرآن کے معیار پر پوری اتریں۔۔۔ اب یہ تو ہو نہیں سکتا کہ کوئی حدیث یا احادیث قرآن کی مخالفت کریں اگر ایسا ہو تو پھر کوئی بھی مسلمان اسے حدیث نہیں کہے گا۔ کیونکہ نبیﷺ قرآن کی مخالفت کیسے کر سکتے ہیں؟نعوذباللہ۔
ویسے مجھے تو فاروق بھائی کی شخصیت کے بارے میں اندازہ ہو گیا ہے اب آپ لوگ کیا سوچتے ہیں اس کا میں کچھ کہہ نہیں سکتا۔۔۔
اللہ تعالٰی ہم سب کو اسلام کی صحیح سمجھ عطا فرمائے۔۔۔آمین
 
محترم صاحبو، اور دوستو۔ میں‌منکر الحدیث کے استعمال کے بارے میں‌مزید کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں۔

اس ---------- مثال ---- کو دیکھئے : فرض‌کیجئے، فرض‌کیجئے، کوئی بھی شخص کہتا ہے کہ
دعوی:
" باندی سے تعلقات رکھنا جائز ہے " اور اس کی یہ آیت ہے اور یہ صحیح کتب رویات سے روایات ہیں۔ (‌یہ ایک مثال دے رہا ہوں، اس پر اختلاف ہو بحث دوسرے دھاگہ میں کریں )

اس اصول کو پرکھنے کے لئے ، جب ہم قرآن کی آیات دیکھتے ہیں
تو ہم دیکھتے ہیں کہ اس فراہم کردہ آیت میں صرف ایک لفظ ایسا ہے جس کے ممکنہ معانی باندی کے نکلتے ہیں۔
اب ہم دیکھتے ہیں کہ ‌ اس کے ساتھ ساتھ، کم از کم تین عدد واضح‌ آیات ایسی ہیں‌ جہاں کہا گیا ہے کہ "باندی کا نکاح کسی مناسب شخص سے کردو اور اس کو اپنے پاس سے مال دے کر رخصت کرو، یا پھر مروجہ طریقہ سے شادی کرلو اور اس کی اولاد کو اپنی اولاد جیسا حق دو"
تو کیا اب ہم ان واضح‌ آیات کو نظر انداز کرسکتے ہیں؟ کیا ان آیات کو پیش کرنا حدیث سے انکار ہے؟ اگر ان آیات سے پیش کردہ روایات کمزور لگنے لگتی ہیں تو ان آیات کو پیش کرنا انکار حدیث‌ہے؟

کیا اس مرحلہ پر ایک لمبی بحث شروع کردی جائے کہ پیش کرنے والا منکر الحدیث ہے؟ طرح طرح سے ایک دوسرے پر حملہ کیا جائے۔ تاکہ اصل اصول دب جائے؟

جب یہ معاملہ پیش کیا جاتا ہے تو ایک روایتی جنگ شروع ہو جاتی ہے کہ آپ صرف قرآن کو نہیں دیکھیں‌ گے بلکہ ان تمام روایات کو بھی دیکھیں‌ گے - جب کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ روایات سراسر - قرآن کی واضح آیات اور واضح حکم کے خلاف ہیں۔ جب اس طرف توجہ دلائی جاتی ہے کہ وجح احکامات کو دیکھئے تو منکر الحدیث کا طعنہ دیا جاتا ہے۔ اور توجہ اس مسئلہ سے ہٹ کر ذات پر لے آئی جاتی ہے۔ کہ تمہارا ایمان کیا ہے۔ نماز کا حکم کہاں ہے قرآن میں - وٍغیرہ وغیرہ۔

بہت اچھی بات یہ ہے کہ آپ سب نے یہ روایتی جنگ دیکھ لی ہے۔
میرا خیال ہے کہ ہم کو چاہئیے کہ جب بھی ایسی صورت حال پیدا ہو۔ ہمارے موڈریٹرز، کسی بھی ذاتی حملہ یا روایتی حملہ کو فوراً‌ پہچان لیں ۔ چاہے وہ کسی بھی شخص‌ پر ہو اور ایسا کرنے والے شخص کو کہا جائے کہ آپ اس دھاگہ کو پڑھ لیں‌۔
اپنا ارتکاز یعنی فوکس صرف اور صرف اصل مسئلہ پر رکھیں ۔ ------ قرآن و سنت ----- سے واضح‌ احکامات پیش کیجئے ، تاکہ اس نکتہ نظر کی تائید ہوسکے۔ اگر آپ کے نکتہ نظر کی قرآن و سنت سے تائید ہوتی ہے تو پیش کریں اور اگر نہیں ہوتی تو بھائی اگر آپ مسلمان ہیں تو۔ قرآن کے واضح احکام کو قبول کیجئے۔ اور اگر نہیں قبول کرتے تو یہ آپ کا ایمان ہے۔ --------------- لیکن ------------ بحث میں شامل افراد کو قرآنی، منکر الحدیث ، منکر الرسول کا نعرہ اس لئے نہ لگائیے کہ آپ کے نکتہ نظر کی تائید قرآن و سنت سے نہیں ہوتی ہے نلکہ کسی اضافی روایات سے ہوتی ہے۔

تو پھر کیا کیا جائے؟
جب بھی نکتہ نظر کا فرق ہو تو اس کو صرف اور صرف قرآن و سنت سے دیکھا جائے اور اس مد میں اپنے نکات پیش کئے جائیں۔ اگر ذاتی سوالات کرنا مقصود ہوں تو اس کے لئے ایک الگ دھاگہ کھول لیا جائے ، جہاں‌ ایک شخص دوسرے شخص کا انٹرویو لے سکے ، تاکہ اصل نکتہ سے فوکس ارتکاز نہ ہٹے۔ تاکہ معاملات صاف طور پر سامنے آئیں۔ جب بھی اس اصول سے لوگ ہٹیں تو تو موڈریٹرز ایسا کرنے والے کی توجہ اس طرف دلائیں اور ذاتی حملوں‌ کو کسی بھی بحث کا حصہ نہ بننے دیں۔


والسلام۔
 

بلال

محفلین
فاروق بھائی اگر آپ کی اجازت ہو اور آپ کو غصہ نہ آئے تو ایک بات عرض کرتا ہوں
مہربانی کر کے یہاں کوشش کریں کہ مختصر تحریر پوسٹ ہو اگر کوئی تفصیلی بات ہو تو علیحدہ دھاگہ کھول لیں اور یہاں صرف ربط دے دیا کریں۔۔۔
یہ صرف اس لئے ہے کہ فضول بحث کو کنٹرول کیا جائے۔۔۔ اور اگر کسی دوست کے بارے میں غلط فہمی پیدا ہو جائے تو اسے دور کیا جائے۔۔۔
اللہ ہم سب کو اسلام کی صحیح سمجھ عطا کرے۔۔۔آمین
 

شمشاد

لائبریرین
بلال بھائی اگر کوئی مسئلہ یا نقطہ طوالت کا متقاضی ہے تو انہیں بیان کرنے دیں تا کہ بات مکمل طور پر واضح ہو سکے اور کسی قسم کے شک کی گنجائش نہ رہے۔
 

بلال

محفلین
بلال بھائی اگر کوئی مسئلہ یا نقطہ طوالت کا متقاضی ہے تو انہیں بیان کرنے دیں تا کہ بات مکمل طور پر واضح ہو سکے اور کسی قسم کے شک کی گنجائش نہ رہے۔

جی بہتر جناب۔۔۔ ویسے بھی آپ بہتر سمجھتے ہیں۔۔۔ میں نے صرف اس لئے لکھا تھا کہ کہیں اس دھاگے پر بھی باقی دھاگوں کی طرح بحث شروع نہ ہو جائے۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
بلال بھائی اگر تو صحتمند قسم کی اور تعمیری قسم کی بحث ہے تو پھر تو کوئی مضائقہ نہیں، اس سے کسی نہ کسی کو کوئی سبق ہی حاصل ہو گا اور اگر بحث برائے بحث ہی کرنی ہے تو بالکل نہیں ہونی چاہیے۔
 
صاحب میرا لہجہ بہت نرم ہے۔ غصہ میر تحریر سے نہیں جھلکتاا۔ تمام کے تمام دھاگے اس بات کے گواہ ہیں۔ اگر سخت بات کہی توباذوق سے اس بات پر کہی کہ ان کا دعوی تھا کہ وحی قرآن میں مکمل نہیں‌ ہے۔ بعد میں وحی کو جمع کرکے کتب روایات میں شامل کیا گیا۔

جسارت کروں گا کہ کہوں‌کہ پڑھنا ایک دشوار کام ہے۔ جس قدر ممکن ہو کم سے کم الفاظ میں لکھنے کی کوششش کرتا ہوں‌، کوشش کروں‌گا کہ مزید کم الفاظ میں بات سمجھا سکوں۔

اس وقت آپ سے عرض‌ہے کہ ---- کچھ روایات ---- کی وجہ سے قران کے احکام سے جو اختلاف پیدا ہوتا ہے ۔ اس کی ایک اچھی مثال آپ یہاں‌ دیکھ سکتے ہیں

کیا ملازمہ سے مباشرت جائز ہے؟ روایات کہتی ہیں جائز ہے۔ شاید عام ایمان بھی یہی ہے۔ لیکن قرآن کے واضح احکامات موجود ہیں کہ ایسا درست نہیں ۔ آپ کے کیا خیالات ہیں؟ اس دھاگہ میں فراہم کیجئے۔
http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=8520&page=23

کیا لڑکیوں کو لکھنا سکھانا منع ہے؟ روایات یہی کہتی ہیں۔ اس دھاگہ میں اپنی رائے کا اظہار فرمائیے۔
http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=11674
 
میرا نکتہ نظر سمجھنے میں‌مزید آسانی رہے اس کے لئے۔

قرآن کے فرقان ہونے کے الوہی اعلان کے علاوہ رسول اکرم کی یہ حدیث بہت مددگار ہے۔ یہ ذہن میں‌ رکھئے کہ قرآن الفرقان ایک ایسی کسوٹی ہے جس پر آپ کے بہت سے عقائد جن کو ممکن ہے آپ آج تک اسلام سمجھتے رہیں ہے کھوٹے نکلیں گے۔ ایس وقت میں‌ سکون سے اور صبر سے سوچئیے اور قرآن و سنت سے مزید ریسرچ کیجئے تاکہ اللہ تعالی آپ کی مدد فرمائیں۔

رسول اللہ کے اس حکم کے مطابق ۔ مسلمان کو غیر القرآن یا غیر قرآنی بیانات و روایات کو مٹا دینا چاہئے۔
ایسا کیوں؟ دیکھئے ریفرنس کے ساتھ۔
http://hadith.al-islam.com/Display/D...Doc=1&Rec=6851
[ARABIC]‏حدثنا ‏ ‏هداب بن خالد الأزدي ‏ ‏حدثنا ‏ ‏همام ‏ ‏عن ‏ ‏زيد بن أسلم ‏ ‏عن ‏ ‏عطاء بن يسار ‏ ‏عن ‏ ‏أبي سعيد الخدري ‏
‏أن رسول الله ‏ ‏صلى الله عليه وسلم ‏ ‏قال ‏ ‏لا تكتبوا عني ومن كتب عني غير القرآن فليمحه وحدثوا عني ولا حرج ومن كذب علي ‏ ‏قال ‏ ‏همام ‏ ‏أحسبه قال متعمدا ‏ ‏فليتبوأ ‏ ‏مقعده من النار ‏ [/ARABIC]
میری سمجھ میں آنے والا مفہوم :
میری طرف سے مت لکھو ، اور جس نے میری طرف سے غیر قرانی لکھا ہو وہ اسے مٹا دے ، اور کوئی حرج نہیں کہ میری طرف سے ( میری کہی گئی) بات کرو ، اور جس نے میرے بارے میں جھوٹ بولا ،---- ھمام سند میں ایک روای کا کہنا ہے کہ میرا خیال ہے کہ نبی نے یہ بھی کہا کہ "جان بوجھ کر" (جھوٹ بولا ) تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بناتا ہے
صحیح مسلم ، کتاب الزھد و الرقاق ، باب التثبت فی الحدیث و کتابۃ العلم ،"

دیکھئے
‏لا تكتبوا عنی :‌تم نہیں لکھو میری طرف سے
ومن كتب عني غير القرآن فليمحہ :‌اور جس نے لکھا ہے میری طرف سے غیر قرآنی ، مٹادے

غیر قرانی یہاں پر قرآن کے علاوہ یعنی سنت رسول کی روایات کے لئے استعمال نہیں ہوا ہے۔
بلکہ جیسے کہتے ہیں ۔ غیر انسانی سلوک۔ انسانیت سے باہر کا سلوک
یا جیسے غیر مسلم - وہ جو مسلمان ہونے کے دائرہ میں‌نہ ہو۔
یا جیسے غیر ملکی - جو اس ملک کا نہ ہو۔
اس طرح‌ اردو میں ہم کہہ سکتے ہیں غیر قرآنی - جو قرآن میں شامل نہ ہو غیر قرانی یا قرآن سے باہر کا ہو۔ یعنی غیر القرآن ہو۔

والسلام
 
یہ نوٹ‌ایک اور جگہ پوسٹ کیا اور استدعا کی کے وہاں‌سے حذف کردیا جائے۔ اس فورم کا مقصد جیسا کہ نبیل نے کہا، علم کا فروغ‌ہے نا کہ اپنی انا کی تسکیں اور اس کا ٹکراؤ۔ پس۔۔۔

برادران ، موضوع پر توجہ دیں تو زیادہ بہتر ہوگا۔ اصول پرستی بہر طور شخصیت پرستی سے بہتر ہے۔ یہی ہمارے رب کا اور رسول کا پیغام ہے۔ وہ ہیرو، وہ مسیحا، وہ نبی، وہ واحد مکمل و معصوم شخص آ بھی گیا اور اللہ کا پیغام پہنچا بھی گیا۔ لیکن کچھ لوگ اب تک اپنی انسان پرستی اور ہیرو پرستی کی توقیت کے لئے نئے بت ڈھونڈھ رہے ہیں۔ لہذا ان کی نگاہ کسی بھی بندہ کی ذات سے بلند ہو کر اصولوں پر نہیں‌جاتی۔ تو بھائی اپنا اپنا مذہب بتانے کے بجائے اللہ کے اصولوں پر اور اللہ کے اصولوں کی مدد سے بات کیجئے کہ یہی اصول نبی کی سنت بھی ہیں اور یہی اصول رسول اکرم نے تعلیم بھی کئے۔

والسلام
 
میرا نکتہ نظر سمجھنے میں‌مزید آسانی رہے اس کے لئے۔

قرآن کے فرقان ہونے کے الوہی اعلان کے علاوہ رسول اکرم کی یہ حدیث بہت مددگار ہے۔ یہ ذہن میں‌ رکھئے کہ قرآن الفرقان ایک ایسی کسوٹی ہے جس پر آپ کے بہت سے عقائد جن کو ممکن ہے آپ آج تک اسلام سمجھتے رہیں ہے کھوٹے نکلیں گے۔ ایس وقت میں‌ سکون سے اور صبر سے سوچئیے اور قرآن و سنت سے مزید ریسرچ کیجئے تاکہ اللہ تعالی آپ کی مدد فرمائیں۔

رسول اللہ کے اس حکم کے مطابق ۔ مسلمان کو غیر القرآن یا غیر قرآنی بیانات و روایات کو مٹا دینا چاہئے۔
ایسا کیوں؟ دیکھئے ریفرنس کے ساتھ۔
http://hadith.al-islam.com/display/d...doc=1&rec=6851
[arabic]‏حدثنا ‏ ‏هداب بن خالد الأزدي ‏ ‏حدثنا ‏ ‏همام ‏ ‏عن ‏ ‏زيد بن أسلم ‏ ‏عن ‏ ‏عطاء بن يسار ‏ ‏عن ‏ ‏أبي سعيد الخدري ‏
‏أن رسول الله ‏ ‏صلى الله عليه وسلم ‏ ‏قال ‏ ‏لا تكتبوا عني ومن كتب عني غير القرآن فليمحه وحدثوا عني ولا حرج ومن كذب علي ‏ ‏قال ‏ ‏همام ‏ ‏أحسبه قال متعمدا ‏ ‏فليتبوأ ‏ ‏مقعده من النار ‏ [/arabic]
میری سمجھ میں آنے والا مفہوم :
میری طرف سے مت لکھو ، اور جس نے میری طرف سے غیر قرانی لکھا ہو وہ اسے مٹا دے ، اور کوئی حرج نہیں کہ میری طرف سے ( میری کہی گئی) بات کرو ، اور جس نے میرے بارے میں جھوٹ بولا ،---- ھمام سند میں ایک روای کا کہنا ہے کہ میرا خیال ہے کہ نبی نے یہ بھی کہا کہ "جان بوجھ کر" (جھوٹ بولا ) تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بناتا ہے
صحیح مسلم ، کتاب الزھد و الرقاق ، باب التثبت فی الحدیث و کتابۃ العلم ،"

دیکھئے
‏لا تكتبوا عنی :‌تم نہیں لکھو میری طرف سے
ومن كتب عني غير القرآن فليمحہ :‌اور جس نے لکھا ہے میری طرف سے غیر قرآنی ، مٹادے

غیر قرانی یہاں پر قرآن کے علاوہ یعنی سنت رسول کی روایات کے لئے استعمال نہیں ہوا ہے۔
بلکہ جیسے کہتے ہیں ۔ غیر انسانی سلوک۔ انسانیت سے باہر کا سلوک
یا جیسے غیر مسلم - وہ جو مسلمان ہونے کے دائرہ میں‌نہ ہو۔
یا جیسے غیر ملکی - جو اس ملک کا نہ ہو۔
اس طرح‌ اردو میں ہم کہہ سکتے ہیں غیر قرآنی - جو قرآن میں شامل نہ ہو غیر قرانی یا قرآن سے باہر کا ہو۔ یعنی غیر القرآن ہو۔

والسلام
السلام علیکم ، فاروق بھائی ، ماشاء اللہ بڑی جاندار دلیل پیش کی ہے غیر القران کو مٹا دینے کی ،
یہ تو مجھے پتہ نہیں کہ آپ کے مذہب کے مطابق اس حدیث کو قران سے کون سی موقفقت ملی جو آپ نے اس """ روایت """ کو قبول کر لیا ، بہر حال گذارش یہ ہے کہ جس قرانی موافقت کی بنا پر یہ حدیث آپ کو قبول ہوئی اسی پر اسے بھی قبول کر لیجیے ، رہا باقہ مسلمانوں کا معاملہ تو وہ تو بے چارے لکیر کے فقیر ، ائمہ ، علماء ، اور ہم جیسے طالب علم اور جاہل سب کے سب صحیح البخاری اور صحیح مسلم کی روایات سنت کی زمرے میں ہوں یا آثار صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے زمرے میں ، صحیح مانتے ہیں ،
ملاحظہ فرمایے ، آپ قران کے طالب علم یہ تو جانتے ہی ہوں گے ، کہ جس طرح قران میں ناسخ و منسوخ ہیں اسی طرح سنت میں بھی ناسخ و منسوخ ہیں ،
حدثنا محمد بن كَثِيرٍ أخبرنا سُفْيَانُ عن الْأَعْمَشِ عن إبراهيم التَّيْمِيِّ عن أبيه عن عَلِيٍّ رضي الله عنه قال ما كَتَبْنَا عن النبي صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم إلا الْقُرْآنَ وما في هذه الصَّحِيفَةِ قال النبي صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم ((( الْمَدِينَةُ حَرَامٌ ما بين عَائِرٍ إلى كَذَا فَمَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا أو آوَى مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ منه عَدْلٌ ولا صَرْفٌ وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَى بها أَدْنَاهُمْ فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ منه صَرْفٌ ولا عَدْلٌ وَمَنْ والي قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ منه صَرْفٌ ولا عَدْلٌ )))
صحیح البخاری ، ابواب جزیۃ و الموادعۃ ، باب 17 بَاب إِثْمِ من عَاهَدَ ثُمَّ غَدَرَ وقوله الَّذِينَ عَاهَدْتَ منهم ثُمَّ يَنْقُضُونَ عَهْدَهُمْ في كل مَرَّةٍ وَهُمْ لَا يَتَّقُونَ ، سنن ابی داود ، کتاب المناسک، باب 97 بَاب في تَحْرِيمِ الْمَدِينَةِ علی رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے ((( ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی طرف سے ( کہی گئی ) کوئی بات نہیں لکھی سوائے قران کے اور جو کچھ اس صحیفہ میں ہے ))) اور فرمایا ((( نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا ،، اور پھر اس صحیفہ میں جو کچھ لکھا ہواتھا اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کے طور پر پڑھ کر سنایا )))
کیا خیال ہے معاذ اللہ علی رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے حکم کی نافرمانی کی یا انہیں وہ سمجھ نہیں آئی ،جو آپ کو آ چکی ہے
مزید دیکھیے ،

حدثنا مُسَدَّدٌ وأبو بَكْرِ بن أبي شَيْبَةَ قالا ثنا يحيى عن عُبَيْدِ اللَّهِ بن الْأَخْنَسِ عن الْوَلِيدِ بن عبد اللَّهِ بن أبي مُغِيثٍ عن يُوسُفَ بن مَاهَكَ عن عبد اللَّهِ بن عَمْرٍو قال كنت أَكْتُبُ كُلَّ شَيْءٍ أَسْمَعُهُ من رسول اللَّهِ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم أُرِيدُ حفظة فَنَهَتْنِي قُرَيْشٌ وَقَالُوا أَتَكْتُبُ كُلَّ شَيْءٍ تَسْمَعُهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم بَشَرٌ يَتَكَلَّمُ في الْغَضَبِ وَالرِّضَا فَأَمْسَكْتُ عن الْكِتَابِ فَذَكَرْتُ ذلك لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ((( فَأَوْمَأَ بِأُصْبُعِهِ إلى فيه ))) فقال ((( أكتب فَوَالَّذِي نَفْسِي بيده ما يَخْرُجُ منه إلا حَقٌّ )))
عبداللہ ابن عَمرو رضی اللہ عنہما کا کہنا ہے """ میں جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے سنتا لکھ لیا کرتا کیونکہ میں اسے محفوظ رکھنا چاہتا تھا ، قریش نے مجھے منع کیا اور کہا تم جو جچھ سنتے ہو لکھ لیتے ہو اور رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم انسان ہیں غصے اور راضی دونوں حالت میں بات کرتے ہیں ، تو (یہ سن کر ) مین نے لکھنا بند کردیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے اس بات کا ذکر کیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ((( اپنی انگلی مبارک سے اپنے منہ مبارک کی طرف اشارہ فرماتے ہوئے ))) ارشاد فرمایا ((( لکھو ، اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس (یعنی منہ مبارک ) میں سے سوائے حق کے اور کچھ نہیں نکلتا ))) سنن ابی داود ، کتاب الأقضیۃ ، ۲۰ اول کتاب العلم ، باب۳ بَاب في كِتَابِ الْعِلْمِ ، المستدرک الحاکم ، حدیث ۳۵۹ ، و سنن الدارمی باب 43 بَاب من رخص فی کتابۃ العلم ،
لیجیے فاروق بھائی ، ممانعت کے بعد اجازت دے دی گئی تھی ، ہمارے لیے یہ حدیث بھی بالکل قابل قبول ہے کیونکہ صحیح ہے ، اور اگر آپ کو قبول نہ ہو تو اسی کسوٹی پر پرکھیے گا جس پر آپ نے ممانعت والی حدیث کو پرکھ کر قبول کیا تھا !!! آپ کی طرف سے مزید وضاحت کا منتظر رہوں گا ، اور سب بھائیو سے امید رکھتا ہوں کہ میرے سوالات کو بحث برائے بحث قرار دے کر یک طرفہ کاروائی نہ کریں گے ، میں یہاں فاروق بھائی کے بلانے پر آیا ہوں پس گذارش ہے کہ میری اور ان کی بات چلنے دی جائے ، و السلام علیکم جمعیا ۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
عادل، آپ محض اپنا اور باقیوں کا وقت ضائع کر رہے ہیں۔ آپ کچھ بھی ثابت نہیں کر سکیں گے۔ آپ نے سیرت النبی کے موضوع پر بہت اچھا سلسلہ شروع کیا ہے، بہتر ہوگا اسے بڑھانے پر توجہ دیں۔
 
سلام،

رسول اللہ کی زبان سے صرف حق ہی نکلا۔ اس پر کوئی دوسری رائے ہو ہی نہیں سکتی۔

لیکن کیا رسول اللہ سے جو کچھ منسوب کیا گیا - کیا وہ سب منسوب کرنے والے سچے ہیں؟ کتب روایت کی امتداد زمانہ کے باعث حالت اتنی کمزور ہے کہ یہ حق ڈھونڈنے کے لئے قرآن الفرقان کا استعمال رسول اللہ کی ہدایت کے مطابق کرنا پڑتا ہے۔

قرآں بذات خود کہیں‌بھی ناسخ‌و منسوخ‌نہیں۔ یہ ایک بے معنی دعوی ہے جس کا جواب بہت بار دیا جاچکا ہے۔ آیات الہی ، آیات الہی ہی تھیں‌جو قرآں سے پہلے نازل ہوئںیں وہ بھی آیات الہی ہی تھیں۔ قرآن نے سابقہ کتب کے احکامات کو انسانوں‌کی سمجھ کے لئے بہتر آیات سے تبدیل کیا اور اس تبدیلی کے نتیجے میں‌سابقہ کتب کی آیات کی تنسیخ‌کی۔ وہ آیات کیا ہیں، قرآن اس بارے میں قطعیت سے تفصیل نیں بتاتا ۔ جو لوگ قرآن اور حدیث دونوں‌پڑھتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ قرآن بال کٹوانے، ناخن ترشوانے، نہانے دھونے کا مینؤیل ( ہدایت نامہ )‌نہیں ۔ یہ انتہائی اعلی اصولوں کی ایک مکمل کتاب ہے۔ آپ اس کو پڑھئے اور پڑھتے رہئیے۔ انشاء اللہ ، اللہ تعالی آپ کو ہدایت بخشیں گے۔

بات اتنی ہے کہ روایت اگر قرآن کے مخالف ہے تو سنت نہیں‌ہوسکتی۔ اس اصول کو یہ رنگ دینا کہ تمام روایات غلط ہیں‌درست نہیں۔ زیادہ تر روایات قران کے موافق ہیں۔ جتنی بحث‌ ہوئی یا جتنے بھی دلائل کسی بھائی یا بہن نے دئے۔ ان میں‌سے ایک بھی دلیل اس امر کی طرف اشارہ نہیں‌کرتی کہ غیر القرآن یعنی غیر قرآنی کسی طور بھی قابل قبول ہے۔

جو کچھ رسول اللہ کہتے تھے وہ اللہ کی ہدایت کے مطابق تھا ، اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ کے کلام کی کبھی خلاف وڑزی نہیں‌ہوئی۔

یہ کہنا کہ جو کچھ بھی رسول اللہ کہتے تھے ، وہ اللہ کی ہدایت کے مطابق تھا۔ لہذا جہاں‌ بھی اللہ کی کتاب کی خلاف ورزی نظر آئے اس لئے مان لو کہ وہ رسول اللہ صلعم سے منسوب ہے ۔ یہ ایک غیر منظقی امر ہے۔ کیوں؟

ذیل کا (لال نیلا) مفروضہ بالکل غلط ہے۔
اللہ تعالی کی ہدایت رسول کے لئے۔اس ہدایت سے رسول اللہ نے احکامات جاری کئے۔
جب رسول اللہ نے اللہ کے احکامات کی مخالفت کی تو وہ بھی اللہ کے حکم سے کیا۔
گویا اللہ تعالی قرآن میں‌تو اپنے احکامات جاری کرتا رہا لیکن قرآن کے باہر، چپکے چپکے وحی خفی میں‌ اپنے ہی احکامات کی تردید کرتا رہا۔
ایساممکن نہیں‌ہے کہ اللہ تعالی قرآن کی تردید ، چھپ چھپ کر کرتا رہا ہو۔
سب سے پہلے تو یہ بات ہی بعید از عقل ہے کہ اللہ تعالی کسی طور اپنے پریکٹس تبدیل کرلے گا۔
اللہ تعالی اپنی پریکٹس یا سنت تبدیل ہی نہیں کرتا ہے، تردید کرنا تو بہت دور کی بات ہے۔


اس کا ثبوت قرآن سے کہ اللہ تعالی کی سنت تبدیل نہیں‌ہوتی۔

[ayah]48:23[/ayah] [arabic]سُنَّةَ اللَّهِ الَّتِي قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلُ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلًا [/arabic]
(یہ) اﷲ کی سنت ہے جو پہلے سے چلی آرہی ہے، اور آپ اﷲ کے دستور میں ہرگز کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے

[ayah]17:77[/ayah] [arabic]سُنَّةَ مَن قَدْ أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِن رُّسُلِنَا وَلاَ تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحْوِيلاً[/arabic]
ان سب رسولوں (کے لئے اﷲ) کا دستور (یہی رہا ہے) جنہیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا تھا اور آپ ہمارے دستور میں کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے

[ayah]33:62[/ayah] [arabic]سُنَّةَ اللَّهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلُ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلًا [/arabic]
اللہ کی (یہی) سنّت اُن لوگوں میں (بھی جاری رہی) ہے جو پہلے گزر چکے ہیں، اور آپ اللہ کے دستور میں ہرگز کوئی تبدیلی نہ پائیں گے

[ayah]48:23[/ayah] [arabic]سُنَّةَ اللَّهِ الَّتِي قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلُ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلًا [/arabic]
(یہ) اﷲ کی سنت ہے جو پہلے سے چلی آرہی ہے، اور آپ اﷲ کے دستور میں ہرگز کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے

تو بھائی ایسا نا ممکن ہے کہ القرآن کے الفرقان ہونے کو تسلیم نہیں کیا جائے، یہی حق باطل یعنی سچ اور جھوٹ‌کی کسوٹی ہے۔
[ayah]25:1[/ayah] [arabic]تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَى عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا [/arabic]
(وہ اللہ) بڑی برکت والا ہے جس نے (حق و باطل میں فرق اور) فیصلہ کرنے والا (قرآن) اپنے (محبوب و مقرّب) بندہ پر نازل فرمایا تاکہ وہ تمام جہانوں کے لئے ڈر سنانے والا ہو جائے

یہ ہے وہ آیت جو قرآن کو فرقان، حق و باطل یعنی سچ اور جھوٹ میں‌فرق کرنے والا قرآر دیتی ہے ، تاکہ آپ اس کی مدد سے امور و مسائیل کا فیصلہ کرسکیں۔ یہی اللہ کا پیغام ہے اور مختلف الفاظ میں یہی رسول کا پیغام ہے۔ بس درد دل سے یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہم نے اپنے آپ کو ۔ اپنے خیالات کو قرآن کے مطابق ڈھالنا ہے۔ نہ کے ایسے خیالات ہوں کے قرآن کی تردید ہونے لگے۔ یاد رکھئے کہ غیر القرآن ہونا، قرآن کی تردید ہے ، جو کہ اللہ تعالی کی تردید ہے۔ ایسا کسی طور رسول اکرم سے ممکن نہیں ہے۔ رسول اکرم کی ہر سنت، ہر حدیث بمطابق قرآن ہے کہ نمبر 1۔ قرآن الفرقان ہے اور نمبر 2 ، اللہ کی سنت، اس کا دستور ، جو قران میں‌رقم ہے ، کسی طور تبدیل نہیں‌ہوتا۔ نہ چپکے چپکے اور نہ ہی کسی اور کتاب سے۔

بھائیو (‌سب سے عرض‌ہے ) ذاتیات کے معاملات میں نہ پڑئے۔ آپ قرآن سے، سنت سے اچھے اصول نکال کر لائیے۔ اچھی روایات پر توجہ دیجئے۔ ہم سب آپ کی محنت پر واہ واہ کریں گے۔ یہ انا پرستی کا نہیں بلکہ علم کے حصول کا میدان ہے۔ اگر آپ مجھ سے کوئی مقابلہ کرنا چاہتے ہیں تو بھائی میں‌ ہارا ۔


والسلام۔
 
عادل، آپ محض اپنا اور باقیوں کا وقت ضائع کر رہے ہیں۔ آپ کچھ بھی ثابت نہیں کر سکیں گے۔ آپ نے سیرت النبی کے موضوع پر بہت اچھا سلسلہ شروع کیا ہے، بہتر ہوگا اسے بڑھانے پر توجہ دیں۔
السلام علیکم ، نبیل بھائی ، پنجابی کا ایک شعر ہے :::
مالی دا کم پانی پانا بھر بھر مشکاں پاوے ::: مالک دا کم پھل پھول لانا لاوے یا نہ لاوے :::
یعنی ، مالی کا کام ہے کہ مشکیں بھر بھر کر پانی ڈالے ، اور اللہ کا کام ہے کہ پھل پھول لگائے ، اور اللہ مالک ہے مالی کا بھی ، پودوں کا بھی ، پانی کا بھی زمین کا بھی ہر ایک مخلوق کا ، پس یہ اس کی مرضی ہے کہ پھل پھول لگائے یا نہ لگائے ،
نبیل بھائی ، میں نے ایک دھاگے میں دیکھا کہ فاروق بھائی کے ساتھ بحث کرنے والے اس ایک ہی دھاگے میں دو سو سے زائد مراسلات تک پہنچے ہوئے ہیں ، آپ مجھے ہی کیوں روک رہے ہیں ؟؟؟
اور رضا بھائی نے تو فاروق بھائی کو خاصا لتاڑا ہوا ہے لیکن وہ دھاگہ رواں دواں ہے ،
نبیل بھائی ، آپ کے فورمز پر نمودار ہونے کے بعد سے مجھے کئی جگہ سے یہ پیغامات ملے ہیں کہ """ مجھے جلد ہی روک دیا جائے گا """ کیونکہ اردو محفل پر بھائی فاروق سرور صاحب کو خاص طور پر سپورٹ کیا جاتا ہے ، لیکن میں اب بھی کافی اچھی امید رکھے ہوئے ہوں کہ چونکہ آپ صاحبان تعلیم و تحقیق کرنے کا عزم لیے ہوئے ہیں اور یہاں اس محفل کی انتظامیہ کسی کے لیے یک طرفہ کاروائی نہیں کرتی جیسا کہ موسیقی والے دھاگے میں بھائی شمشاد اور آپ کی طرف سے وضاحت کی گئی ،
رہا معاملہ کچھ ثابت کرنے یا نہ کرنے کا تو محترم میں نے کوئی دعوی نہیں کیا جسے ثابت کرنا ہوگا ، اور اگر کروں گا تو ان شا اللہ تعالی و بفضلہ و توفیقہ اسے ثابت کروں گا ،
اور سیرت رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم پر ان شاء اللہ دیگر مضامین ارسال کرتا رہوں گا ، اور بھی بہت اچھے اچھے موضوعات ہیں جن پر اللہ کی عطا کردہ توفیق سے مواد تیار ہے ان شاء اللہ ارسال کرتا رہوں گا ، و السلام علیکم ۔
 
قرآں بذات خود کہیں‌بھی ناسخ‌و منسوخ‌نہیں۔ یہ ایک بے معنی دعوی ہے جس کا جواب بہت بار دیا جاچکا ہے۔ آیات الہی ، آیات الہی ہی تھیں‌جو قرآں سے پہلے نازل ہوئںیں وہ بھی آیات الہی ہی تھیں۔ قرآن نے سابقہ کتب کے احکامات کو انسانوں‌کی سمجھ کے لئے بہتر آیات سے تبدیل کیا اور اس تبدیلی کے نتیجے میں‌سابقہ کتب کی آیات کی تنسیخ‌کی۔ وہ آیات کیا ہیں، قرآن اس بارے میں قطعیت سے تفصیل نیں بتاتا ۔ جو لوگ قرآن اور حدیث دونوں‌پڑھتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ قرآن بال کٹوانے، ناخن ترشوانے، نہانے دھونے کا مینؤیل ( ہدایت نامہ )‌نہیں ۔ یہ انتہائی اعلی اصولوں کی ایک مکمل کتاب ہے۔ آپ اس کو پڑھئے اور پڑھتے رہئیے۔ انشاء اللہ ، اللہ تعالی آپ کو ہدایت بخشیں گے۔

بات اتنی ہے کہ روایت اگر قرآن کے مخالف ہے تو سنت نہیں‌ہوسکتی۔ اس کو یہ رنگ دینا کہ تمام روایات غلط ہیں‌درست نہیں۔ زیادہ تر روایات قران کے موافق ہیں۔ جتنی بحث‌ ہوئی یا جتنے بھی دلائل کسی بھائی نے بھی دئے وہ سب دلائل اس امر کی طرف اشارہ نہیں‌کرے کہ غیر القرآن یعنی غیر قرآنی کسی طور بھی قابل قبول ہے۔

یہ کہنا کہ جو کچھ رسول اللہ کہتے تھے وہ اللہ کی ہدایت کے مطابق تھا ، اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ کے کلام کی کبھی خلاف وڑزی نہیں‌ہوئی۔

یہ کہنا کہ جو کچھ بھی رسول اللہ کہتے تھے ، وہ اللہ کی ہدایت کے مطابق تھا۔ لہذا جہاں‌ بھی اللہ کی کتاب کی خلاف ورزی نظر آئے اس لئے مان لو کہ وہ رسول اللہ صلعم سے منسوب ہے ۔ یہ ایک غیر منظقی امر ہے۔ کیوں؟

ذیل کا مٍروضہ بالکل غلط ہے۔
اللہ تعالی کی ہدایت رسول کے لئے۔
اس ہدایت سے رسول اللہ نے احکامات جاری کئے۔
جب رسول اللہ نئے اللہ کے احکامات کی مخالفت کی تو وہ بھی اللہ کے حکم سے کیا۔
گویا اللہ تعالی قرآن میں‌تو اپنے احکامات جاری کرتا رہا لیکن قرآن کے باہر، چپکے چپکے وحی خفی میں‌ اپنے ہی احکامات کی تردید کرتا رہا۔
ایساممکن نہیں‌ہے کہ اللہ تعالی قرآن کی تردید ، چھپ چھپ کر کرتا رہا ہو۔
سب سے پہلے تو یہ بات ہی بعید از عقل ہے کہ اللہ تعالی کسی طور اپنے پریکٹس تبدیل کرلے گا۔ پھر اس کا ثبوت قرآن سے کہ اللہ تعالی اپنی پریکٹس یا سنت تبدیل ہی نہیں کرتا ہے، تردید کرنا تو بہت ہی مختلف بات ہے۔

سورۃ الفتح:48 , آیت:23 [arabic]سُنَّةَ اللَّهِ الَّتِي قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلُ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلًا [/arabic]
(یہ) اﷲ کی سنت ہے جو پہلے سے چلی آرہی ہے، اور آپ اﷲ کے دستور میں ہرگز کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے

سورۃ الاسراء / بني إسرآءيل:17 , آیت:77 [arabic]سُنَّةَ مَن قَدْ أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِن رُّسُلِنَا وَلاَ تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحْوِيلاً[/arabic]
ان سب رسولوں (کے لئے اﷲ) کا دستور (یہی رہا ہے) جنہیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا تھا اور آپ ہمارے دستور میں کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے

سورۃ الاحزاب:33 , آیت:62 [arabic]سُنَّةَ اللَّهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلُ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلًا [/arabic]
اللہ کی (یہی) سنّت اُن لوگوں میں (بھی جاری رہی) ہے جو پہلے گزر چکے ہیں، اور آپ اللہ کے دستور میں ہرگز کوئی تبدیلی نہ پائیں گے

سورۃ الفتح:48 , آیت:23 [arabic]سُنَّةَ اللَّهِ الَّتِي قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلُ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلًا [/arabic]
(یہ) اﷲ کی سنت ہے جو پہلے سے چلی آرہی ہے، اور آپ اﷲ کے دستور میں ہرگز کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے

تو بھائی ایسا نا ممکن ہے کہ القرآن کے الفرقان ہونے کو نا تسلیم کیا جائے
سورۃ الفرقان:25 , آیت:1 [arabic]تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَى عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا [/arabic]
(وہ اللہ) بڑی برکت والا ہے جس نے (حق و باطل میں فرق اور) فیصلہ کرنے والا (قرآن) اپنے (محبوب و مقرّب) بندہ پر نازل فرمایا تاکہ وہ تمام جہانوں کے لئے ڈر سنانے والا ہو جائے

یہ ہے وہ آیت جو قرآن کو فرقان، حق و باطل میں‌فرق کرنے والا قرآر دیتی ہے ، تاکہ آپ اس کی مدد سے امور و مسائیل کا فیصلہ کرسکیں۔ یہی اللہ کا پیغام ہے اور مختلف الفاظ میں یہی رسول کا پیغام ہے۔ بس درد دل سے یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہم نے اپنے آپ کو ۔ اپنے خیالات کو قرآن کے مطابق ڈھالنا ہے۔ نہ کے ایسے خیالات ہوں کے قرآن کی تردید ہونے لگے۔ یاد رکھئے کہ غیر القرآن ہونا، قرآن کی تردید ہے ، جو کہ اللہ تعالی کی تردید ہے۔ ایسا کسی طور رسول اکرم سے ممکن نہیں ہے۔ رسول اکرم کی ہر سنت، ہر حدیث بمطابق قرآن ہے کہ نمبر 1۔ قرآن الفرقان ہے اور نمبر 2 ، اللہ کی سنت، اس کا دستور ، جو قران میں‌رقم ہے ، کسی طور تبدیل نہیں‌ہوتا۔ نہ چپکے چپکے اور نہ ہی کسی اور کتاب سے۔

والسلام۔
السلام علیکم ، فاروق بھائی مودبانہ گذارش ہے کہ میں نے جو سوال کیا اس کا جواب عنایت فرمایے ، جس بھائی نے یہ دھاگہ شروع کیا ہے ان کی خواہش ہے کہ بات مختصر رکھی جائے اور ان کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے میں صرف دو """ روایات """ ذکر کی ہیں ، اور آپ سے بھی گذارش ہے کہ ایک ایک بات کو طے کر کے آگے چلا جائے ، رہا معمالہ ناسخ و منسوخ کا تو بھائی اللہ تعالی کے اس فرمان کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں ((( مَا نَنسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِّنْهَا أَوْ مِثْلِهَا أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ::: ہم کسی آیت کو منسوخ نہیں کرتے یا بھلا نہیں دیتے (یہاں تک کہ ) اس سے اچھی یا اس جیسی (آیت ) لے آئیں (اے رسول )کیاآپ نہیں جانتے کہ اللہ ہر چیز ہر مکمل قدرت رکھتا ہے ))) اور بھی ہے فاروق بھائی ، لیکن اختصار ،
کون سا مفروضہ ہے اور کونسا نہیں یہ بات بھی پھر سہی ان شا اللہ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اللہ کے کسی حکم کی کبھی کوئی مخالفت نہیں کی ، اللہ کے دی ہوئی خبر کے مطابق سنت قران کا بیان ہے ، پھر گذارش ہے کہ میری بات کا جواب عنایت فرمایے اور موضوع کو بدلیے نہیں ، و السلام علیکم ۔
 

شمشاد

لائبریرین
عادل بھائی السلام علیکم

یہ انتہائی بڑی غلط فہمی کسی نے پیدا کرنے کی کوشش کی ہے کہ آپ کو جلد ہی روک دیا جائے گا۔ مجھے ایسی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔ اردو محفل کے کچھ اصول ہیں۔ جب تک کوئی بھی رکن ان کی پابندی کرتا ہے، کوئی وجہ نہیں ہے کہ اس کو اردو محفل میں آنے سے روک دیا جائے۔

مزید غلط فہمی کچھ اراکین کو یہ ہے کہ اردو محفل محترم فاروق سرور صاحب کو سپورٹ کرتی ہے۔ یہ محض ایک الزام ہے۔ اردو محفل کے اراکین آپس میں سب برابر ہیں۔ ہاں اگر کسی کو کسی پر فوقیت ہے تو اردو زبان کی ترقی و ترویج پر، کیونکہ اردو محفل کا یہی ہدف ہے۔
 
Top