O
جب یہ احساسِ خودی خود آشنا ہو جائے گا
خود بخود تو حق شناس و حق نما ہو جائے گا
دردِ دل بڑھ جائے گا یا جان پر بن جائے گی
بے نیازی سے کسی کی اور کیا ہو جائے گا
حشر پر موقوف تو رکھا ہے میرا فیصلا
کون کہہ سکتا ہے لیکن فیصلا ہو جائے گا
راز راہِ عشق میں کیا حاجتِ خضرِ طریق
جذبۂ صدقِ محبت رہنما ہو جائے گا