باغی نوازشریف

سعود الحسن

محفلین
سزائیں؟ کونسی سزائیں۔ مقدمات اور سزا میں‌فرق ہے۔ سزا نواز شریف کو ہوئی ہے اور مقدمات زرداری پر تھے ہے نا۔ یہ فرق اگر کرلیا تو سمجھو بات سمجھ میں اگئی۔
مقدمات نو سال تک چلتے رہے۔ کوئی فیصلہ نہ اسکا۔ اسلیے کہ مقدمات جھوٹے تھے ۔ لہذا این ار او سے ختم ہوئے۔ این ار او کا ناجائز فائدہ ایم کیو ایم نے اٹھایا ہے۔میرا موقف یہ ہے کہ اگر سزا ہوچکی تو این ار او سے ختم نہ ہو۔ وہ تمام سزائیں نافذالعمل ہونی چاہیں جو سپریم کورٹ نے سنائی چاہے وہ کسی کے خلاف بھی کیوں نہ ہو۔ اسطرح‌نواز شریف پر سزا کا عمل ہونا چاہیے۔

ہمت صاحب ہمت سے کام لیں آپ تو حقائق کو مسخ کر رہے ہیں ، جناب سزا یئں تو زرداری کو بھی ہوئی ہوئی تھیں‌، بلکہ ہائی کورٹ تک سے ، جبکہ نواز شریف کو ایک فوجی عدالت نے سزا دی تھی کسی ہائی کورٹ نے نہیں ، اور جہاں تک سپریم کورٹ سے سزا کا تعلق ہے تو وہ تو بھٹو کے علاوہ اب تک کسی سیاستدان کو نہیں ہوئی۔
 

خرم

محفلین
ہاں خرم بیٹے یہ بات کی ہے نا اپ نے درست۔ اس سے پہلے توجل ککڑے ہوائیاں ماررہےتھے۔ مجھے خوشی ہوئی کہ جو امید تم سے تھی پوری ہوئی۔
اب اپ کی بات کی طرف اتے ہیں۔
سزائیں؟ کونسی سزائیں۔ مقدمات اور سزا میں‌فرق ہے۔ سزا نواز شریف کو ہوئی ہے اور مقدمات زرداری پر تھے ہے نا۔ یہ فرق اگر کرلیا تو سمجھو بات سمجھ میں اگئی۔
مقدمات نو سال تک چلتے رہے۔ کوئی فیصلہ نہ اسکا۔ اسلیے کہ مقدمات جھوٹے تھے ۔ لہذا این ار او سے ختم ہوئے۔ این ار او کا ناجائز فائدہ ایم کیو ایم نے اٹھایا ہے۔میرا موقف یہ ہے کہ اگر سزا ہوچکی تو این ار او سے ختم نہ ہو۔ وہ تمام سزائیں نافذالعمل ہونی چاہیں جو سپریم کورٹ نے سنائی چاہے وہ کسی کے خلاف بھی کیوں نہ ہو۔ اسطرح‌نواز شریف پر سزا کا عمل ہونا چاہیے۔
پنجاب اگر منصفانہ طریقہ سے وسائل کی تقسیم کرتا ہے تو سارا مسئلہ ہی ختم پھر کاہے کا جھگڑا اور کس کا الزام؟;)
ہمت بھیا کیوں لفظوں کے ہیر پھیر میں الجھاتے ہیں بات کو۔ وہ جو سوئس عدالت میں کیس تھا اس کا کیا بنا تھا؟ سرے محل سے لاتعلقی کا اعلان کرتے کرتے پھر اس کے مالک کیسے بن بیٹھے؟ فیصلہ کیوں نہ آسکا اس کا بھی سب کو علم ہے۔ یہ تو بہت پرانے نسخے ہیں سودے بازی کے۔ آپ کو اس سے تو زیادہ علم ہے۔ ویسے بھی آپ کی دلیل کے مطابق سزا یافتہ تو بھٹو بھی ہیں۔ پھر کیوں انہیں معصوم مانتے ہیں آپ؟ اور جن عدالتوں نے نوازشریف کو سزا دی اور جن ججوں نے اب اسے نااہل قرار دیا ہے وہ سب بھی تو ایک فوجی جرنیل کے مقرر کردہ ہیں۔ پھر فرق کیوں کرتے ہیں آپ نوازشریف اور بھٹو کو سزاؤں میں؟ میرا تو یہی مؤقف ہے کہ نہ تو نوازشریف اہل ہے پاکستان کے عوام کی قیادت کا اور نہ زرداری، دونوں‌ چور ہیں پرلے درجے کے اور کمینگی میں ایک دوسرے کا آئینہ۔
وسائل کی منصفانہ تقسیم سے آپکی کیا مراد ہے؟ کیا پیمانہ ہونا چاہئے منصفانہ تقسیم کا؟ اور کون سے وسائل ہیں جو پنجاب زیادہ استعمال کرتا ہے؟ اس طرح یہ بھی واضح ہو جائے کہ باقی تینوں صوبوں کے حکمران کس صوبے سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کا کیا کردار رہا ہے اپنے صوبوں، اپنے حلقوں کی ترقی میں؟ اسی دھاگے پر آپ نے پنجاب کی جاگیرداری کی اصطلاح جڑی تھی، شائد آپ کو علم نہیں کہ بالائی پنجاب میں جاگیرداری اب تو نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہاں جنوبی پنجاب کے چند علاقوں میں یہ موجود ہے لیکن اس کا بھی اب تیزی سے خاتمہ ہو رہا ہے۔ خیر اس پر پھر کبھی بات کریں گے فی الحال تو میرے سوالوں کا اگر جواب عطا ہوجائے تو کیا ہی اچھا ہو۔:battingeyelashes:
 

ساجد

محفلین
ہمت بھیا ، کچھ اعداد و شمار پر بھی غور فرما لیا کیجئیے۔ پنجاب میں تشریف لائیں اور دیکھیں کہ یہاں جاگیرداری کس طرح آخری سانسیں گن رہی ہے۔ میرا تعلق وسطی پنجاب سے ہے ، بالائی پنجاب میں تو جاگیرداری کا صفایا ہو چکا ہے۔ ہاں البتہ جنوبی پنجاب میں دور دراز کے علاقوں میں اس کا وجود ملتا ہے لیکن وہ بھی کافی لاغر ہو چکا ہے۔
یہاں میں یہ وضاحت کر دوں کہ مزارعت کو بیگار میں شامل نہیں کیا جاتا۔ لہذا جاگیرداری اس حالت کو کہتے ہیں کہ زرعی مزدور کو نسل در نسل غلام بنا کر برائے نام مزدوری پر اس سے بیگار لی جائے اور اس کے بنیادی حقوق خاص طور پر تعلیم اور صحت سے اُسے محروم کر دیا جائے۔
اب آپ سندھ میں خاص طور پر شہداد کوٹ ، لاڑکانہ ، اوباڑو ، نواب شاہ ، اور دریائے سندھ کے ساتھ ساتھ آباد کچے کے تمام علاقوں سے اس کا موازنہ کریں تو اپ پر منکشف ہو گا کہ جاگیرداری اصل میں ہوتی کیا ہے۔
ہمیں ان لوگوں کو بھی جاگیرداری سے نجات دلانے کے اقدامات کرنے چاہئیں جو تعلیم نہ ہونے کے سبب لغاریوں ، کھوڑوں ، زرداریوں ، شاہوں ، مزاریوں اور نہ جانے کن کن مداریوں کی بیگار پہ مجبور ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
ہمت بھائی سنہرا موقع ہے آپ کے لیے، شیری رحمان نے استغفٰی دے دیا ہے۔ سیٹ خالی ہے، موقع سے فائدہ اٹھا لیں۔ زرداری کو آپ جیسے ہی آدمی کی تلاش ہے۔
 

جوش

محفلین
ہمت بھیا کیوں لفظوں کے ہیر پھیر میں الجھاتے ہیں بات کو۔ وہ جو سوئس عدالت میں کیس تھا اس کا کیا بنا تھا؟ سرے محل سے لاتعلقی کا اعلان کرتے کرتے پھر اس کے مالک کیسے بن بیٹھے؟ فیصلہ کیوں نہ آسکا اس کا بھی سب کو علم ہے۔ یہ تو بہت پرانے نسخے ہیں سودے بازی کے۔ آپ کو اس سے تو زیادہ علم ہے۔ ویسے بھی آپ کی دلیل کے مطابق سزا یافتہ تو بھٹو بھی ہیں۔ پھر کیوں انہیں معصوم مانتے ہیں آپ؟ اور جن عدالتوں نے نوازشریف کو سزا دی اور جن ججوں نے اب اسے نااہل قرار دیا ہے وہ سب بھی تو ایک فوجی جرنیل کے مقرر کردہ ہیں۔ پھر فرق کیوں کرتے ہیں آپ نوازشریف اور بھٹو کو سزاؤں میں؟ میرا تو یہی مؤقف ہے کہ نہ تو نوازشریف اہل ہے پاکستان کے عوام کی قیادت کا اور نہ زرداری، دونوں‌ چور ہیں پرلے درجے کے اور کمینگی میں ایک دوسرے کا آئینہ۔
وسائل کی منصفانہ تقسیم سے آپکی کیا مراد ہے؟ کیا پیمانہ ہونا چاہئے منصفانہ تقسیم کا؟ اور کون سے وسائل ہیں جو پنجاب زیادہ استعمال کرتا ہے؟ اس طرح یہ بھی واضح ہو جائے کہ باقی تینوں صوبوں کے حکمران کس صوبے سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کا کیا کردار رہا ہے اپنے صوبوں، اپنے حلقوں کی ترقی میں؟ اسی دھاگے پر آپ نے پنجاب کی جاگیرداری کی اصطلاح جڑی تھی، شائد آپ کو علم نہیں کہ بالائی پنجاب میں جاگیرداری اب تو نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہاں جنوبی پنجاب کے چند علاقوں میں یہ موجود ہے لیکن اس کا بھی اب تیزی سے خاتمہ ہو رہا ہے۔ خیر اس پر پھر کبھی بات کریں گے فی الحال تو میرے سوالوں کا اگر جواب عطا ہوجائے تو کیا ہی اچھا ہو۔:battingeyelashes:

مختلف ذہنی اور نفسیاتی عوارض میں مبتلا گیدڑ نما لیڈر کی چمچہ گیری اور اندھی حمایت کرنے والوں کی ذہنی اور فکری سطح کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے، ان کی ہمت کو سلام۔۔۔۔
 
ہمت بھیا کیوں لفظوں کے ہیر پھیر میں الجھاتے ہیں بات کو۔ وہ جو سوئس عدالت میں کیس تھا اس کا کیا بنا تھا؟ سرے محل سے لاتعلقی کا اعلان کرتے کرتے پھر اس کے مالک کیسے بن بیٹھے؟ فیصلہ کیوں نہ آسکا اس کا بھی سب کو علم ہے۔ یہ تو بہت پرانے نسخے ہیں سودے بازی کے۔ آپ کو اس سے تو زیادہ علم ہے۔ ویسے بھی آپ کی دلیل کے مطابق سزا یافتہ تو بھٹو بھی ہیں۔ پھر کیوں انہیں معصوم مانتے ہیں آپ؟ اور جن عدالتوں نے نوازشریف کو سزا دی اور جن ججوں نے اب اسے نااہل قرار دیا ہے وہ سب بھی تو ایک فوجی جرنیل کے مقرر کردہ ہیں۔ پھر فرق کیوں کرتے ہیں آپ نوازشریف اور بھٹو کو سزاؤں میں؟ میرا تو یہی مؤقف ہے کہ نہ تو نوازشریف اہل ہے پاکستان کے عوام کی قیادت کا اور نہ زرداری، دونوں‌ چور ہیں پرلے درجے کے اور کمینگی میں ایک دوسرے کا آئینہ۔
وسائل کی منصفانہ تقسیم سے آپکی کیا مراد ہے؟ کیا پیمانہ ہونا چاہئے منصفانہ تقسیم کا؟ اور کون سے وسائل ہیں جو پنجاب زیادہ استعمال کرتا ہے؟ اس طرح یہ بھی واضح ہو جائے کہ باقی تینوں صوبوں کے حکمران کس صوبے سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کا کیا کردار رہا ہے اپنے صوبوں، اپنے حلقوں کی ترقی میں؟ اسی دھاگے پر آپ نے پنجاب کی جاگیرداری کی اصطلاح جڑی تھی، شائد آپ کو علم نہیں کہ بالائی پنجاب میں جاگیرداری اب تو نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہاں جنوبی پنجاب کے چند علاقوں میں یہ موجود ہے لیکن اس کا بھی اب تیزی سے خاتمہ ہو رہا ہے۔ خیر اس پر پھر کبھی بات کریں گے فی الحال تو میرے سوالوں کا اگر جواب عطا ہوجائے تو کیا ہی اچھا ہو۔:battingeyelashes:

ٍگڈ
مجھے خوشی کہ تم کچھ عقل مندی کی بات کرتے ہو ورنہ کچھ لوگ جوش میں‌اکر صرف لعن طعن ہی کرتے ہیں۔ ایسے شیطانوں سے دوری ہی بھلی۔
چلیے گفتگو کی خاطر صرف معاملہ پاکستان تک محدود رکھتے ہیں اور باھر کی بات بعد میں‌کریں گے۔
میں نے اس دھاگہ میں جاگیر داری کی کوئی بات نہیں‌کہ بلکہ چھوٹے صوبے بنانے کی بات کی ہے تاکہ انتظام بہتر ہوجائے اور لوگوں کے معاملات ان کے اپنے ہاتھ میں اجائیں ۔ پنجاب کی ابادی ساٹھ فی صد ہے اور پنجاب کی ابادی کا ایک بڑا حصہ غربت سے نیچ زندگی گزار رہا ہے۔ پھر ملک کے ساٹھ فی صد کی وسائل کہاں‌جارہے ہیں۔ یہ غریب پنجابی کے پاس تو ارنہیں رہے۔ یہ پنجاب کا بالادست طبقہ لے اڑتا ہے۔ مسئلہ یہی پنجاب کا بالادست طبقہ ہے جس کےہاتھ میں بھاڑے کی فوج ہے اور یہی طبقہ شہری اور صعنتی زندگی میں بھی بھاری ہے۔ یہی لوگ جاگیردار بھی ہیں یہی لوگ صعنت کار بھی اور یہی لوگ حکومت ساز بھی۔یہی کلیہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی درست ہے۔ مگر پنجاب کا حصہ سب سے بھاری ہے۔

بھٹو اور نواز میں فرق شہادت کی پھانسی اور محل کی ملک بدری ہے۔ تفصیل بعدمیں
 

شمشاد

لائبریرین
واہ واہ کیا مثالیں پیش کی ہیں، لگتا ہے پاکستان سے نکلے ہوئے اور پاکستان کے متعلق جانے کئی دہائیاں گزر گئیں۔
 

جوش

محفلین
ٍگڈ
مجھے خوشی کہ تم کچھ عقل مندی کی بات کرتے ہو ورنہ کچھ لوگ جوش میں‌اکر صرف لعن طعن ہی کرتے ہیں۔ ایسے شیطانوں سے دوری ہی بھلی۔
چلیے گفتگو کی خاطر صرف معاملہ پاکستان تک محدود رکھتے ہیں اور باھر کی بات بعد میں‌کریں گے۔
میں نے اس دھاگہ میں جاگیر داری کی کوئی بات نہیں‌کہ بلکہ چھوٹے صوبے بنانے کی بات کی ہے تاکہ انتظام بہتر ہوجائے اور لوگوں کے معاملات ان کے اپنے ہاتھ میں اجائیں ۔ پنجاب کی ابادی ساٹھ فی صد ہے اور پنجاب کی ابادی کا ایک بڑا حصہ غربت سے نیچ زندگی گزار رہا ہے۔ پھر ملک کے ساٹھ فی صد کی وسائل کہاں‌جارہے ہیں۔ یہ غریب پنجابی کے پاس تو ارنہیں رہے۔ یہ پنجاب کا بالادست طبقہ لے اڑتا ہے۔ مسئلہ یہی پنجاب کا بالادست طبقہ ہے جس کےہاتھ میں بھاڑے کی فوج ہے اور یہی طبقہ شہری اور صعنتی زندگی میں بھی بھاری ہے۔ یہی لوگ جاگیردار بھی ہیں یہی لوگ صعنت کار بھی اور یہی لوگ حکومت ساز بھی۔یہی کلیہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی درست ہے۔ مگر پنجاب کا حصہ سب سے بھاری ہے۔

بھٹو اور نواز میں فرق شہادت کی پھانسی اور محل کی ملک بدری ہے۔ تفصیل بعدمیں

جب نواز شریف کے معاملے میں عدالت کے فیصلے کا احترام کرنے کا لیکچر دیتے ہیں۔۔۔ تو بھٹو کے معاملے میں بھی عدالتی فیصلے کو ہمت سے قبول کریں۔۔۔ مجرموں کی پھانسی شہادت نہیں کہلاتی۔۔۔۔۔۔۔۔ ہلاکت کہلاتی ہے
 

زینب

محفلین
آہو جی میں‌تو متفق ہوں جوش سے۔۔۔۔۔۔۔آپ مانیں کہ بھٹو کی پھانسی 100 فیصد ٹھیک فیصلہ تھ اکیوں‌کہ وہ بھی تو عدالتوں سے ہی آیا تھا نا
 

جوش

محفلین
پی پی میں سینئررہنماوں کی بغاوت کے آثار

امتیاز کاظمی، القمرآن لائن، راولپنڈی

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماوں میاں رضا ربانی اور سینیٹر صفدر عباسی نے پی پی کی پالیسیوں کو شدیدہدف تنقید بنایا ہے اور آصف زرداری پر عدم اعتماد کرتے ہوئے راولپنڈی میں بار ایسوسی ایشن سے خطاب کے دوران صفدر عباسی نے صدر کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بینظیر بھٹو کی پولیٹیکل سیکرٹری ناہید خان نے بھی وکلاء تحریک کی پروزور حمایت کی ہے۔

وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی سے پیپلز پارٹی کے مستعفی وزیر میاں رضا ربانی نے ملاقات کی ملاقات کے دوران وزیراعظم نے میاں رضا ربانی سے استعفیٰ واپس لینے پر زور دیا تاہم میاں رضا ربانی نے استعفیٰ واپس لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جو پالیسیاں ترتیب دے رہی ہے وہ اس کا حصہ نہیں بن سکتے

القمرآن لائن کے ذرائع کے مطابق جمعہ کے روز میاں رضا ربانی نے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی اس موقع پر وزیر اعظم نے میاں رضا ربانی پر زوردیا کہ وہ اپنا استعفیٰ واپس لیں انہوں نے رضا ربانی کو یقین دلایا کہ پارٹی کے اختلافی امور باہمی رضا مندی اور مشاورت سے طے ہوتے ہیں سب کو اعتماد میں لے کر چلنا ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ پارٹی اختلافات کے حوالے سے ان کے تمام خدشات دور کئے جائینگے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں رضا ربانی نے استعفیٰ واپس لینے سے انکار کرتے ہوئے وزیراعظم پر واضح کیا کہ حکومت جو پالیسیاں ترتیب دے رہی ہے میں اس کا حصہ نہیں بن سکتا ان کا کہنا تھا کہ بی بی شہید نے جو وعدے کئے تھے ان پر عملدرآمد کی بجائے نئے محاذ کھولے جارہے ہیں

رضا ربانی نے کہا کہ جن لوگوں نے پارٹی کیلئے قربانیاں دی انہیں سائیڈ لائن کرکے ایسے لوگوں کو نوازا جارہا ہے جو وقتی فوائد حاصل کرنے کیلئے پارٹی سے جوڑے ہوئے ہیں اور موجودہ صورتحال میں میرے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ میں حکومت میں کوئی عہدہ رکھوں کیونکہ ورکر مجھ سے پوچھتے ہیں ا ور میرے پاس ان کی تسلی کیلئے کوئی جواب نہیں ہوتا رضا ربانی کا کہنا تھا کہ حکومتی پالیسیاں ہمیں اعتماد میں لیے بغیر تشکیل دی جارہی ہیں اور جس پالیسی کا ہمیں علم ہی نہیں ہوتا ہم اس کا دفاع کیسے کرسکتے ہیں میاں رضا ربانی نے وزیراعظم کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے ان سے درخواست کی کہ وہ پارٹی کو متحد رکھنے اور ملک کے مستقبل کیلئے اسی طرح اپنا کردار ادا کرتے رہیں انہوں نے کہا کہ وہ اچھی پالیسیوں کی حمایت جاری رکھیں گئے اور بطور پارٹی ممبر پارٹی کیلئے میری خدمات دستیاب ہونگی ۔

پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور سینیٹر صفدر عباسی نے کہاہے کہ وکلاءحق پر ہیں اور ہم حق میں ان کے ساتھ ہیں۔راولپنڈی میں ہائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا مجھے یاد ہے کہ بارہ مئی کو کراچی میں پیپلزپارٹی تینتالیس کارکنان کو شہید کیاگیا اور سترہ مئی کو سترہ کارکنان شہید ہوئے اور ہم ان کی قربانیوں کو فراموش نہیں کرسکتے۔

صفدر عباسی نے کہا کہ بے نظیر شہید ہمارے ساتھ نہیں مگر ان کے افکار کو ہم جھٹلانہیں سکتے۔نومارچ کو پاکستان کے عوام کو معلوم ہوا کہ انصاف ابھی ختم نہیں ہوا۔انہوں نے کہا پیپلزپارٹی کے رہنماﺅں نے وکلاءتحریک سے اپنی سوچ بدل لی ہے مگر کارکنان نے نہیں بدلی۔

صفدر عباسی نے پیپلزپارٹی کی تنظیمی پالیسی سے شدید اختلافات کرتے ہوئے کہا کہ کوئی لاٹھی ،کوئی گولی اور سختی تحریکوں کو نہیں دباسکتیں۔انہوں نے کہا آصف زرداری نے تین معاہدے کئے کہ وہ تمام ججز کو بحال کریںگے اور میں اب بھی ان کو ان کا وعدہ یاد دلاتے ہیں اور ان سے کہوں گا کہ عوام آپ پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں ہیں آپ اپنا اعتبار بحال کریں۔

صفدرعباسی نے ہائیکورٹ بار سے خطاب کے دوران آصف زرداری سے مطالبہ کیا کہ آپ شہید بے نظیر کی قربانی کی لاج رکھیں۔میں جسٹس ڈوگر کو چیف جسٹس اور پی سی او کو نہیں مانتا۔انہوں نے کہا ہم پیپلزپارٹی کے کارکنان ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر شہید کی پیپلزپارٹی کے ساتھ ہیں جو اس پالیسی چل رہاہے اسے ہی یہ پارٹی مبارک ہو۔

القمرآن لائن کے مطابق پی پی کے سینئر رہنما نے وکلاءکو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ تحریک کوئی سیاسی تحریک نہیں مگر سیاسی تحریک صرف اس کے ساتھ چل سکتی ہیں اصل میں یہ کالے کوٹ اور ٹائی کی تحریک ہے اور اس کو کامیابی ضرور ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان اگر کہہ رہے کہ وہ ججز کو بحال کریں گے تو میں ان سے درخواست کروںگا کہ وہ اس پر عمل کریں۔صفدرعباسی نے کہا کہ آج ایوانوں میں بیٹھی پیپلزپارٹی آپ پر لاٹھیاں اور آنسو گیس برسارہی ہے مگر میدا ن میں موجود پیپلزپارٹی یہ برداشت نہیں کرےگی۔
 

ساجد

محفلین
ہمت بھیا ، پنجاب کے بارے میں آپ کی معلومات انتہائی نا مکمل اور ناقص ہیں یا پھر یہ کسی ایسے ذریعے سے آپ تک پہنچتی ہیں کہ جو متعصب ہے۔
آپ کو پھر دعوت دیتا ہوں کہ پاکستان آئیں تو میرے پاس تشریف لائیں آپ کو پنجاب کے پسماندہ دیہات سے لے کر فائیو سٹار ہوٹلوں تک کی سیر کرواؤں گا اس کے بعد تجزیہ قلمبند کیجئیے گا۔
کرائے کی فوج لکھنے سے پرہیز کیا کیجئیے۔ یہ بھی ماؤں کے لاڈلے ہیں جو وطن پر اپنی جان قربان کرتے ہیں ۔ اور یہ بھی مت بھولئیے کہ ان جوانوں کی شہادت حکومتِ وقت کے احکامات پر بلا چون و چراں عمل کرنے اور قانون کی پاسداری کی ایک روشن مثال ہوتی ہے۔ اعتراض کرنا ہے تو ان پر کیجئیے جنہوں نے ذاتی افواج بنا رکھی ہیں اور ڈاکوؤں کی سرپرستی ، ہاریوں کی عزتوں پر حملے اور نہ جانے کون کون سی خرافات کا ارتکاب کرتے ہیں۔ ان کاموں کی انجام دہی کے لئیے ان کو افرادی قوت کہاں سے ملتی ہے ؟ اس کا جواب مجھ سے بہتر آپ کے پاس ہے۔ ویسے بھی عقل مند کے لئیے اشارہ کافی ہوتا ہے۔
ہمت بھیا ، حقائق بہت تلخ ہیں۔ لیکن میرا ہاتھ ایک لاحاصل بحث کی ابتدا کا سبب بننے کے ڈر سے رک جاتا ہے۔ مختصر یہ کہے دیتا ہوں کہ دوسروں پر جب بھی انگلی اٹھاو گے تو آپ کے اپنے ہی ہاتھ کی کم از کم تین انگلیوں کا رخ آپ کی طرف ہوتا ہے۔
 

جوش

محفلین
ہمت بھیا ، پنجاب کے بارے میں آپ کی معلومات انتہائی نا مکمل اور ناقص ہیں یا پھر یہ کسی ایسے ذریعے سے آپ تک پہنچتی ہیں کہ جو متعصب ہے۔
آپ کو پھر دعوت دیتا ہوں کہ پاکستان آئیں تو میرے پاس تشریف لائیں آپ کو پنجاب کے پسماندہ دیہات سے لے کر فائیو سٹار ہوٹلوں تک کی سیر کرواؤں گا اس کے بعد تجزیہ قلمبند کیجئیے گا۔
کرائے کی فوج لکھنے سے پرہیز کیا کیجئیے۔ یہ بھی ماؤں کے لاڈلے ہیں جو وطن پر اپنی جان قربان کرتے ہیں ۔ اور یہ بھی مت بھولئیے کہ ان جوانوں کی شہادت حکومتِ وقت کے احکامات پر بلا چون و چراں عمل کرنے اور قانون کی پاسداری کی ایک روشن مثال ہوتی ہے۔ اعتراض کرنا ہے تو ان پر کیجئیے جنہوں نے ذاتی افواج بنا رکھی ہیں اور ڈاکوؤں کی سرپرستی ، ہاریوں کی عزتوں پر حملے اور نہ جانے کون کون سی خرافات کا ارتکاب کرتے ہیں۔ ان کاموں کی انجام دہی کے لئیے ان کو افرادی قوت کہاں سے ملتی ہے ؟ اس کا جواب مجھ سے بہتر آپ کے پاس ہے۔ ویسے بھی عقل مند کے لئیے اشارہ کافی ہوتا ہے۔
ہمت بھیا ، حقائق بہت تلخ ہیں۔ لیکن میرا ہاتھ ایک لاحاصل بحث کی ابتدا کا سبب بننے کے ڈر سے رک جاتا ہے۔ مختصر یہ کہے دیتا ہوں کہ دوسروں پر جب بھی انگلی اٹھاو گے تو آپ کے اپنے ہی ہاتھ کی کم از کم تین انگلیوں کا رخ آپ کی طرف ہوتا ہے۔


پھول کی پتی سے کٹ سکتا ھے ہیرے کا جگر
مرد۔ ناداں پر کلام نرم و نازک بے اثر
 
مسئلہ نواز شریف کی سیاست کی نہیں بلکہ ذرداری پارٹی کی حرکات کی ہے۔ جو کسی طور پر سیاسی نہیں، سیاست تو نام ہی احتجاج کا ہے، اگر ایک سیاسی ماحول میں احتجاج اور اختلاف رائے موجود نہ ہو تو پھر وہ کاہے کی سیاست ہوئی، پھر سیاست ہو یا کچھ اور ترتیب مقصد کچھ لوگوں کا اختیار حاصل کرنا ہوتا ہے، اس میں جو ہے وہ ہے جو نہیں ہے وہ نہیں ہے۔ بی بی اسی حکومت کو جمہوری قراردیتی تھی جس میں وہ خود شامل ہوتیں تھیں، ورنہ سب غیر جمہوری کہلاتا، مگر اب تو حالات بہت ہی خراب ہیں اور حتمی طور پر زرداری صاحب امریکہ کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں، ملک کو اس حد تک کمزور کردو کہ کسی بیرونی جارحیت کا مقابلہ نہ کرسکے،
 

مغزل

محفلین
سزا یافتہ اور عدالت سے نااہل نواز شریف اب ملک کا باغی بھی ہوگیاہے۔ حیرت ہے ان لوگوں‌پر جو ان باغی مجرموں کےپیچھے چل رہے ہیں۔
یہ دیکھیے
"میں بغاوت کا علم بلند کرتا ہوں" نواز


یہ لڑٰی ( لڑائی ) آج دیکھی ۔۔خیر۔

نواز تو باغی ہوا ، بی بی کی ویڈیو بھی دیکھی ہوگی ٹی وی پر ۔ ؟
چلو دونوں بہن بھائی ’’ باغی ‘‘ ہوئے ۔۔ مگر ’’ زرداری ‘‘ کیوں ’’ پاپی ‘‘ ہوا ۔۔۔؟
 

طالوت

محفلین
میری تو حیرت کی انتہا نہ رہی جب سینیٹرز کے الیکشن میں سندھ سے امیدوار بلامقابلہ منتخب ہو گئے اور اسے حکومت وقت جمہوریت کی فتح قرار دیتی رہی ۔۔ جہاں کوئی مقابلہ ہی نہ ہو وہ کاہے کی جمہوریت ؟
وسلام
 

مغزل

محفلین
میری تو حیرت کی انتہا نہ رہی جب سینیٹرز کے الیکشن میں سندھ سے امیدوار بلامقابلہ منتخب ہو گئے اور اسے حکومت وقت جمہوریت کی فتح قرار دیتی رہی ۔۔ جہاں کوئی مقابلہ ہی نہ ہو وہ کاہے کی جمہوریت ؟
وسلام

جمہوریت نہیں‌زرداریت ہے یہ ؟ جیسے مشرفیت تھی
 
Top