بات

نوید صادق

محفلین
میں نہ وہ ہوں کہ تنک غصے میں ٹل جاؤں گا
ہنس کے تم بات کرو گے میں بہل جاؤں گا

شاعر: قائم چاند پوری
 

عیشل

محفلین
رو پڑا ہوں تو کوئی بات ہی ایسی ہوگی
میں کہ واقف تھا تیرے ہجر کے آداب سے بھی
 

تیشہ

محفلین
بات کرنے کا بس اتنا سا قرینہ آجائے
اک غزل میں میرا چیرا ہوا سینہ آجائے
توُ ہماری طرح اک روز بسر کر تو سہی ،
زندگی تیرے بھی ماتھے پہ پسینہ آجائے ، ۔ ۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہ فقط غرور کی بات ہے کہ زباں سے اپنی نہ تم کہو
تمہیں ورنہ اسکی خلش تو ہے کہ تمہاری بزم میں ہم نہیں
 

تیشہ

محفلین
ہونٹ ہوئے وا کبھی بات کی ہے دبی دبی
ہمکو تیرے مزاج کا رکھنا پڑا خیال بھی ، ، ۔
 

گرو جی

محفلین
ہر اک بات پہ کہتے ہو کہ تو کیا ہے
تمہی کہو یہ انداز۔ گفتگو کیا ہے
رگوں میں‌دورنے پھرنے کہ نہیں‌ ہم قائل
جب آنکھ ہی سے نہ ٹپکے تو پھر لہو کیا ہے
 

تیشہ

محفلین
میں چپُ ہوا تو وہ سمجھا کہ بات ختم ہوئی
پھر اسکے بعد تو آواز جابجا تھی میری ، ،۔
 

شمشاد

لائبریرین
مجبور براہین و دلائل نہ ہوا تھا
دل اپنا کسی بات پہ قائل نہ ہوا تھا
(نزھت عباسی)
 

شمشاد

لائبریرین
بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی
جیسی اب ہے تیری محفل کبھی ایسی تو نہ تھی
(بہادر شاہ ظفر)
 

شمشاد

لائبریرین
میں نے دل دیا، میں جاں دی، مگر آہ! تو نے نہ قدر کی
کسی بات کو جو کہا کبھی، اسے چٹکیوں میں اُڑا دیا
(بہادر شاہ ظفر)
 

تیشہ

محفلین
نہ کوئی بات کہنی ہے نہ کوئی کام کرنا ہے
اور اسکے بعد کافی دیر تک آرام کرنا ہے

:tv:
 

شمشاد

لائبریرین
یار ہی تیز نظر تھے شاید
ہم تری بات کہاں کہتے تھے

رام جب وقت کا سیلاب آیا
لوگ تنکوں کی طرح بہتے تھے
(رام ریاض)
 
Top