کوئی مِثل، مصطفےٰ کا کبھی تھا، نہ ہے، نہ ہو گا
کسی اور کا یہ رُتبہ کبھی تھا، نہ ہے، نہ ہو گا
پیارے آقا ﷺ کی شفقت۔
رسول اللہ ﷺ
فرمایا کرتے تھے کہ 'رحمت صرف بدبخت سے ہی چھینی جاتی ہے' چنانچہ آپ ﷺ اپنی غایت درجہ شفقت کی وجہ سےکبھی صحابہ کو صوم وصال سے
منع فرماتے اور یہ راز کھولتے کہ 'میں تمہاری طرح نہیں ہوں مجھے میرا رب کھلاتا اور پلاتا ہے تو کبھی
بکری سے شفقت کرنے والے سے فرماتے کہ 'اگر تو نے بکری کے ساتھ شفقت کی ہے تو اللہ تعالیٰ تجھ پر رحم کرے '۔ یعنی نہ صرف آپ ﷺ انسانوں کے لیے سرپا شفقت ہیں بلکہ آپکی تعلیمات جانوروں اور پرندوں پر بھی رحمت کا دریچہ کھولتی ہیں۔ اللہ اللہ کیا بات ہے سرکار ﷺ کی۔
نبی کریم کا
فرمان ہے کہ اللہ نے ہر چیز کو ڈھنگ سے کرنا فرض کیا ہے۔ آپ ﷺ کی نظرِ شفقت کل عالمین پر پھیلی ہوئی تھی چنانچہ آپﷺ نے
قصاص کو اچھے ڈھنگ سے ادا کرنے کا حکم دیا اور مجرم کو تڑپا تڑپا کر مارنے سے منع فرمایا۔ یعنی میرے آقا ﷺ کی نگاہ شفقت عاصی و مجرم تک بھی جاتی ہے۔ آقا ﷺ ہم میں شفقت کی خصلت چاہتے ہیں سو حکم دیتے ہیں کہ جانور کو ذبح کرنے سے قبل
چھری کو تیز کر لو اور اسے آرام پہنچاؤ۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہم میں وہ خصلتیں پیدا فرمائے جو اللہ اور اسکے حبیبﷺ ہم میں دیکھنا چاہتے ہیں۔
نبی کریم ﷺ مجسم شفقت کیوں نہ ہوں کہ اللہ نے اپنا دست شفقت و عزت انکے دونوں شانوں کے درمیان رکھا جس کی
ٹھنڈک آپﷺ نے اپنی چھاتیوں کے درمیان محسوس کی۔ چنانچہ آپ اپنے صحابہ کی خیر خواہی پر حریص تھے۔ جب صحابہ آپ ﷺ سے حکم سننے اور ماننے کی بیعت کرتے تو آپ ﷺ بے حد شفقت کی وجہ سے ان سے فرماتے کہ 'یہ بھی کہو
جتنا مجھ سے ہو سکے گا'۔ اللہ اللہ کیا مقامِ شفقت ہے کہ ماننے والا تو سب کچھ ماننے کے لیے تیار ہے اور آپ ﷺ اسے آسانی سے جو ہو سکے کا آرام و سکون پہنچا رہے ہیں۔ دعا ہے کہ ہم بھی لوگوں سے آسانی کا معاملہ کرنے والے شفیق انسان بنیں۔
صلی اللہ تعالیٰ علی محمد۔