بابا جی کی پیشن گوئ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عبدالباسط

آج میں آپ کو اپنے بچپن کا ایک دلچسپ واقعہ سناتا ہوں۔
یہ انیس سو بانوے کی بات ہے،میرے رشتے میں دور کے ماموں تھے، انکے سسر نے ایک پیشن گوئ کی۔۔۔۔۔
پیشن گوئ یہ کی، کہ میں ساتویں مہینے سات بج کر سات منٹ اور سات سیکنڈ پر اللہ کو پیارا ہوجاءوں گا۔۔۔
یہ بات دور دور تک پھیل گئ، یہ بہت بڑی پیشن گوئ تھی، جوں جوں دن قریب آتے جارہے تھے تجسس بڑھتا جارہا تھا۔۔۔۔۔۔
ان کی اولاد دوہری پریشانی میں مبتلا تھی، اگربابا جی فوت ہوتے تو اس کا دکھ اور اگر فوت نہ ہوتے تو اسکی شرمندگی۔۔۔۔
خیر وہ ساتویں مہینے کا ساتواں دن آگیا، شام کے سات بج رہے تھے، سب کی دھڑکنیں تیز ہورہی تھیں، کہ پتا نہیں اب کیا ہونے والا ہے۔
شام کے سات بجے ، سات منٹ ہوئے اور سات سیکنڈ کا وقت بھی گزر گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب ان کی اولاد کے چہروں پر شرمندگی کے آثار نمایاں تھے۔
شرمندگی کی شدت کم کرنے کے لیے،گھر آئے مہمانوں کو بریانی کی دیگ منگوا کر کھلائ۔۔۔ جب بھی یہ واقعہ یاد آتا ہے تو بے اختیار ہنسی آجاتی ہے۔
عبدالباسط
 

باسم

محفلین
گیارہویں مہینے کی 9 تاریخ بھی بس آیا ہی چاہتی ہے اب یا تو تاج نستعلیق فونٹ ملے گا یا بریانی :lol:
 

شمشاد

لائبریرین
بابا جی نے ایسی پیشنگوئی کی ہی کیوں تھی؟ جبکہ زندگی اور موت اللہ تعالٰی کے ہاتھ میں ہے اور صرف وہی جانتا ہے۔
 
بابا جی نے ایسی پیشنگوئی کی ہی کیوں تھی؟ جبکہ زندگی اور موت اللہ تعالٰی کے ہاتھ میں ہے اور صرف وہی جانتا ہے۔
بیشک زندگی و موت اللہ کے ہاتھ میں ہے اللہ ہی غیب کا علم رکھنے والا ہے، اب بابا جی نے کیوں کہا ، یہ تو وہ ہی بہتر بتا سکتے ہیں، جی یاد آیا کہ ان کو خواب میں کسی نے یہ بات بتائ تھی اور اس خواب کی وجہ سے پیشن گوئ کی تھی، اب پتا نہیں بابا جی نے خواب میں واپس جاکر ڈیٹ فکس کرنے والے کی خبر لی کہ نہیں، اس بارے میں اندازہ ہی لگایا جاسکتا ہے۔
 
Top