اے میرے وطن- شبنم شکیل

فرحت کیانی

لائبریرین
نواحِ نصرت و فیروزی و ظفر میں رہوں
مرے وطن میں ترے قریۂ خبر میں رہوں
عزیزِ جاں ہیں یہی راستے غبار آلود
نہیں یہ شوق کہ گُل پوش رہگزر میں رہوں
ترے ہی گیت سنوں دھڑکنوں کے سرگم میں
کسی دیار میں ٹھہروں کسی نگر میں رہوں
اِسی کے دم سے کھلیں روح کے گلاب تمام
اِسی زمیں کے طلسمات کے اثر میں رہوں
مری شناخت اگر ہو تو ترے نام سے ہو
اے ارضِ شوق تری چشمِ معتبر میں رہوں
کسی چمکتے ہوئے حرف کے حوالے سے
دیارِ فکر ترے دفترِ ہنر میں رہوں
خود آگہی کا جہنم بھی ہے قبول مجھے
مگر میں تیری تمنا ترے سفر میں رہوں
اے ارضِ لوح و قلم اے ادب گہِ شبنم
ترے لئے میں سدا فکرِ شعرِ تر میں رہوں

کلام: شبنم شکیل
 
Top