اے مومن تو کیسا مومن ہے

نور وجدان

لائبریرین
کبھی تو ظلمتوں کے چراغ کو روشنیاں مٹائیں گی اور ان روشنیوں سے نکلنے والا اجالا بلا کسی تخصیص کے ہر خاص و عام تک پہنچے گا۔ آندھیاں ہوں یا طوفان ۔۔۔ کوئی بھی خطرہ ہو ۔۔۔۔ سب سے پہلے امید کے پہیوں سے چلنے والی گاڑی کو بریک لگتا ہے ۔ بریک لگنے کے بعد گاڑی کو چلانے کے لیے Burlesque شروع ہوجاتا ہے ۔ ایک Farce ، پرشور ،جنگلی اور واہیاتی کامیڈی جس کا مزہ سوائے '' با ادب '' لوگوں کے کوئی نہیں لے سکتا ہے ۔

ہمارے پاس گاڑی چلانے کے لیے کچھ ٹوٹکے ، کچھ نسخے موجود ہیں، جن کو گھول کر حکماء بدنی مساج میں مصروف ہوجاتے ہیں یہ جانے بغیر روح کو مساج کی کس قدر ضرورت ہے اس قسم کی کامکس کا ذکر : گولیورز ٹریولز میں ملتا ہے : جس میں دو فرقوں کے مابین لڑائی اس بات پر شدت اختیار کرجاتی ہے کہ انڈے کو موٹے سرے سے توڑنا ہے جبکہ دوسرا کہتا ہے انڈے کو پتلے سرے سے توڑنا ہے اور یہ لڑائی ایک جنگ کی صورت اختیار کرلیتی ہے ۔

میں آج کل لیب میں ریسرچ کر رہی ہوں ۔ وہاں پر میری دو دوستیں اس بات پر لڑ رہی ہیں کہ انسان بندر کی پرانی شکل ہے ،جبکہ دوسری اس بات پر لڑ رہی تھی یہ بات اسلام کے خلاف ہے ۔۔۔ ہم تینوں ریسرچ کے شعبے سے تھے اس لیے میں نے ان سے کہا کہ لڑائی سے بہتر ہے کچھ تعمیری کام پر توجہ دے لو۔مگر میرے دل میں نا جانے کیوں ایک بے چینی ، بے کلی سے ٹھہر گئی کہ ہمارا مذہب کیا صرف ایک متھ یعنی ایک قصہ گوئی ہے ، اور اس قصہ گوئی سے محظوظ تو ہوا جاسکتا ہے مگر اس سے کیا زندگی کی شرحیں اخذ نہیں کی جاسکتی؟؟؟

کوئی کہے زلزلے کا ماخذ کیا ہے : کئی لوگوں ویسٹرن کانسپریسز تھیوریز پیش کر دیتے ہیں کہ یہ ویسٹ جدید ڈیوائس سے زلزلے لاتے ہیں اور کوئی کیا الم غلم کہتا ہے مگر اس الم غلم پر یقین آجاتا ہے کیونکہ اس کے سائنسی شواہد ہمارے تجربے کی آنکھ سے دیکھ چکی ہوتی ہے ۔ انسان تو شروع سے تجربے کرکے یقین کرتا ہے چاہے نقصان ہی کیوں نہ ہو ۔۔ اس لیے کوئی یہ کہے زلزلے '' رب باری تعالیٰ لاتا ہے ، ہم اس بات کو مکمل ہونے سے پہلے رد کردیں گے کیونکہ یہ ہماری آنکھ کا تجربہ نہیں ہے ۔مثال کے طور پر طوفانِ نوح کی مثال لے لیں ۔۔ ہر کوئی یہ شور مچا رہا تھا : سیلاب برفانی تودے لاتے ہیں اور اتنے بڑے پیمانے پر سیلاب آ نہیں سکتے سو ان کا شور مچانا بھی ٹھیک لگ مجھے ، کیونکہ جواز نہیں یا ریسرچ نہیں ۔۔۔ اک جواب یہ بھی تھا طوفان زمیں کے خیالی پولز کے ٹکراؤ یا کشش سے وجود مین آجاتے ہیں جو کہ سائنسی تھا اس لیے مان لیا گیا مگر خدا کی وجودیت پر انکار کردیا گیا کہ یہ نری سائنس ہے ۔۔۔ کیا سائنس خود بخود بن گئی تھی اور اگر یہ خود ساختہ تو آپ کے پیدا ہونے کا جوز کیا ہے ؟؟؟؟کیا ہمیں نے اس مجہولی نظریے نے پیدا کیا ہے ۔۔۔ ؟؟؟؟اگر اللہ تعالیٰ یہ نظام بنا سکتا ہے تو کیا وہ زمیں جو اس نے خود بنائی ہوئی اس کے پولز یا قطب کو ہلانے پر قاصر ہےِ؟؟؟ یہ کیسا مجہول نظریہ ہے جس نے مجھے ایک مسلمان تو بنادیا مگر مجھ سے میرا یقین چھیں کر مجھے ''مومن '' جیسے عظیم رتبے سے دور کردیا ۔۔۔۔۔!!!

اور مسلمان سوائے قیاس کے کر بھی کیا سکتا ہے اس لیے اقبال نے درست نشاندہی کی ہے :

اپنی ملت پر قیاس اقوام مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں رسولِ ہاشمی
ان کی جمعیت کا ہے ملک و نسب پر انحصار
قوت مذہب سے مستحکم ہے جمعیت تیری ۔۔۔۔۔

ہم سے پوچھا جائے گا نظام سب سے بہتر کون سا ہے ، ہمارا یہ جواب یہ ہوگا خلافت ہے ، کیا کوئی یہ کہ سکتا ہے خلافت بطور سیاسی نظام اس زمانے میں رائچ تھا اب جدید نظام ہمیں اپنے افکار سے تلاشنا ہوگا اور اس کے لیے ہمارے پاس ''چلتا پھرتا قران '' بھی ہے اور بند کاغذ میں مقید قران جو ہماری زبان نہ ہونے کی وجہ سے ہم سے اتنا دور ہے کہ اس نے ہمیں ہمارے ''مرکز'' سے دور کردیا ہے اور ہماری کشش کا توازن اس کے نتیجے میں کھو چکا ہے ۔اگر ہم واقعی مومن ہوتے تو ، اگر ہوتے تو :

کیا کرتے ۔۔۔۔!!!

قران میں ہو غوطہ زن اے مرد مسلمان
اللہ تجھ کو عطا کرے جدت کردار
گرتومی خواہی مسلمان زیستین
نیست ممکن نہیں بجز قران زیستیں ۔۔۔۔


اب ہماری غوطہ زنی تو دیکھئے ہم کیا کریں گے : قران پاک خاک سے اٹا ہوا اٹھا کر ، اس کو پڑھنا شروع کردیں گے کہ ہم قران پاک میں غوطہ زن تو ہوچکے ہیں یا پھر ہمیں اپنے مطلب کی حقایتیں اور حوالے قران پاک سے لانے ہوں گے: جیسے اسلام اتنی بیویوں کی اجازت دیتا ہے ، کیوں دیتا ہے ، اس کو ہم کو معلوم نہیں ہے اور اس آدھے علم کو ہم حدیث بنا لیتے ہیں ۔بالکل اسی طرح جب حلالہ کی بات ہوگی تو ہمیں قران پاک یاد آجائے گا کہ یہ لکھا ہے۔۔، قران پاک سے ہمیں چونکہ chauvinist معاشرہ بنانا ہو اس لیے جتنی حقایتیں تذکیری معاشری کو فروغ دیں گی، ہم اس کو اپنا معیار بنا لیں گے ۔۔۔ یہی ہمارا المیہ ہے کہ ہماری تفسیر ، ہمارا فقہ اور ہمارا قران پاک سے آیتوں نکالنے کا مجرب نسخہ بھی اپنا ہے ۔ جب نسخہ اپنا ہے تو تضاد پیدا ہوتے ہوتے معاشرے میں فرقہ واریت تو ہوگی اور ہر کوئی دوسرے کو طعنے دے گا ۔۔
''اے مومن تو کیسا مومن ہے ۔۔۔َ؟؟؟؟؟

جب کہ مومن کا مطلب یقین کامل یا ایمان کی اکملیت کا نام ہے اور ہم میں سے کتنے اکمل یقین والے ہوں ۔۔۔ اگر سروے کیا جائے تو سب اندھا دھند کہ دیں گے کہ ہمارا ایمان کامل یقین کے ساتھ ہے مگر ۔۔۔ مگر جب ان سے دین کے کسی مسئلے کا پوچھا جائے گا تو ان کا یقین ڈولنے لگا گے اور آئیں بائیں شائیں کرنے لگے گے ۔۔۔

اگر میں آپ سے کہوں کہ حضرت اماں حوا سے پہلے عورتیں موجود تھیں ۔۔۔ تو یقین کریں سب مان جائیں گے اور کوئی مومن تو اتنی حکمت بھری باتیں کریں گے کہ قران پاک سے نشانیاں اٹھا کر لے آئیں گے کہ واقعی اماں حوا سے پہلے بھی عورتیں موجود تھیں ۔۔۔ یہی تو وہ کامل یقین ہے ۔۔ جو مومن کا ہوتا ہے اور اس کے لئے میں یہ نہیں کہ سکتی کہ اے مومن تو کیسا مومن ہے '' کیونکہ وہ تو اب قران پاک کی نشانیاں مجھے دکھا رہا ہے ۔۔

میں خود سے سوال کرتی ہوں کہ کیا مومن ہوں ۔۔ اندر سے خالی پن کا احساس ہوتا ہے یعنی کہ میں خالی ہوں پھر خود سے پوچھتی ہوں ''تم مسلمان بھی ہو؟؟ ایک ہلکی سی سسکی ابھرتی ہیں ، ایک موہوم سی آواز ، چرمر کرتی خزاں کے پتوں کی طرح : میں مسلمان تو ہوں ۔۔۔

خرد سے کہ دیا لا الہ الا اللہ تو کیا حاصل
دل و نگا ہ مسلماں نہیں تو کچھ بھی نہیں

جب یہ جملہ میرے اندر گونجتا ہے تو درد کے ساز بجنے لگتے ہیں اور راگ چھڑ جاتا ہے کہ

''اے مومن تو کیسا مومن ہے ِِ؟؟؟

میں ساز بجا بجا کر ، چیخ چیخ کر کہتی ہوں ۔۔مت کہو مومن مجھے ،، مسلمان تو کہو : پھر وہی نغمہ گونجتا ہے کہ تم کیسی مسلمان ہو کہ تمھارا کلمہ تو زبان سے پڑھا ہے ، کبھی دل سے بھی اس کو پڑھا ہوتا ہو ، کبھی اس کی شرح سے جدت و روایت کو ملایا ہوتا تو میں تم کو مسلمان مان بھی لیتی مگر اب تو الفاظ کی مالا جپوں، تو یہ لفظ بھی یاد آجاتے ہیں

تسبیح پھری ، پر دل نہ پھریا
کی لینا تسبیح نو پڑھ کے ۔۔۔۔

یہ جنگ مرے دل کے اندر جاری رہتی ہے جب مجھے لگتا ہے مجھے اب اس سے سکون نہیں ملنے والا تو میں قران پاک کھول کر وہ نشانیاں تلاش کر نا شروع کر دیتی ہوں جہاں حضرت سلیمان علیہ سلام کا ذکر موجود ہو اور میں چیخ کر کہتی ہوں دیکھو قران پاک میں ثبوت موجود ہے اور پھر اس ثبوت کو لیتے ہوئے اپنا نفع ڈھونڈنا شروع کر دیتی ہوں، یہ نہیں جانتی کہ اللہ تعالیٰ نے جگہ جگہ فرمایا کہ جو لوگ اللہ کی آیات کا مول لیتے ہیں ان کا ٹھکانہ جہنم ہے ۔۔

ارے ! میری تو دنیا میں جنت بن گئی ہے اور ویسی ہی جنت جو حسن بن صباح نے بنائی جس کی بنیاد ہیپناٹزم تھا اور جہاں دھوکہ سے جنت کے تصور کو بھنگ اور افیون سے پلا کر اور دکھا کر بندے کی ذہنی صلاحیتوں کو مفلوج کر دیا جاتا تھا ۔۔آج ہمارا المیہ یہی ہے کہ فدائی بن چکے ہیں مگر کیسے بنے ہیں؟؟؟ اس کی ہم کو خود بھی خبر نہیں ہے ۔۔۔۔۔!!!! مگر میں بھی فدائی ہوں اور میں خود کو کہ نہیں سکتی کہ '''اے مومن ! تو کیسی مومن ہے ؎؎؟؟؟؟یا کہ تو مسلمان بھی ہے ،،مصداق اس کے

ہر کوئی مست مئے ذوقِ تن آسانی ہے
تم مسلمان ہو ؟ یہ اندازِ مسلمانی ہے ؟

حیدری فقر ہے ، نے دولت عثمانی ہے
تم کو اسلاف سے کیا نسبتِ روحانی ہے

وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
اور تم خوار ہوئے تارک ِ قرآں ہو کر


اور اس کے ساتھ دل ڈولتا ہے کہ۔۔۔۔۔۔:
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا


جانے نہ جانے کیوں مجھے شبہات نے گھیر رکھا ہے مگر پھر ایک بات مجھے شجر السلام سے منسوب کرکے میری عزت کا بھرم رکھ لیتی ہے کہ ؒ
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں

میں اس روایت کو پکڑتے ہوئے اپنا ایمان مضبوط کر لیتی ہوں اور دوسروں کو کہتی ہوں کہ '' اے مومن تو کیسا مومن ہے َ؟ یہ درد میرے اندر زہر کی طرح اتر رہا ہے مجھے مدہوش کر رہا ہے کہ میں لاغر ہو جاؤں اور میں خود سے سوال کر رہی ہوں : یہ مومن کیسے مومن ہیں؟؟؟؟ شاید اس سوال کی تکرار نے مجھے مفلوج کر دیا ہے اور میرے حواس معطل کردئے ہیں ۔۔۔ مگر اندھیرا چھاجانے کے باوجود یہ صدا میرے اندر کے تلاطم کو ختم نہیں کر سکتی کہ ہر موج یہی سوال کر رہی کہ '' یہ مومن کیسے مومن ہیں ؟؟
 
آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
لا تطمئن القلوب الا بذکر اللہ
اور اللہ وہ ہے جو کہ قران اور دین اسلام کی آمد سے پہلے بھی انسانوں کو مصیبتوں مشکلوں ظلمتوں میں گھر جانے پہ یاد آجاتا تھا ۔
اسلام اک دین ہے اک مذہب ہے جو کہ انسان کو اس تہذیب کی جانب بلاتا ہے جو کہ انسانوں کے لیئے " فلاح و سلامتی " کا سبب ہے ۔
ہماری یہ بدقسمتی کہ ہم نے قران کو بھی اک " علمی کتاب " سمجھ لیا ہے ۔ ہم نے لفظ پکڑ لیئے اور لفظوں سے بلند ہونے والا پیغام بھلا دیا ۔۔۔۔ ہم نے قران کے پیغام کو بھی سائنس کے سامنے لا کھڑا کیا ہے ۔۔ہم سائنس اور قران کے تقابل میں الجھ گئے ہیں ۔ قران خالق کا کلام ہے ۔۔۔۔۔ یہ تمام علوم کی جانب رہنمائی کرنے کے لیئے یہ حکم دیتا ہے کہ " غوروفکر کرو اس وسیع و عریض لا محدود کائنات میں " اور سائنس بھی دوسرے علوم کی مانند انسان کے غوروفکر سے ابھرے اکتسابی مشاہدات پر قائم ہوتی ہے ۔ سائنس اور قران کا کوئی تقابل نہیں
۔۔
" یہ مومن کیسے مومن ہیں " کی بجائے یہ صدا لگانا بہتر کہ " ہم کیسے مومن ہیں "
کیا ہماری زبان ہمارے ہاتھ ہمارے وجود سے " امن و سلامتی " کی تقسیم ہو رہی ہے ۔ یا ہم بھی " کوا حلال و حرام کی بحث میں الجھتے " گزرتے وقت کے ساتھ گزرے جا رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
اک اچھی تحریر جو قاری کو کچھ سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
 

نور وجدان

لائبریرین
لا تطمئن القلوب الا بذکر اللہ
اور اللہ وہ ہے جو کہ قران اور دین اسلام کی آمد سے پہلے بھی انسانوں کو مصیبتوں مشکلوں ظلمتوں میں گھر جانے پہ یاد آجاتا تھا ۔
اسلام اک دین ہے اک مذہب ہے جو کہ انسان کو اس تہذیب کی جانب بلاتا ہے جو کہ انسانوں کے لیئے " فلاح و سلامتی " کا سبب ہے ۔
ہماری یہ بدقسمتی کہ ہم نے قران کو بھی اک " علمی کتاب " سمجھ لیا ہے ۔ ہم نے لفظ پکڑ لیئے اور لفظوں سے بلند ہونے والا پیغام بھلا دیا ۔۔۔۔ ہم نے قران کے پیغام کو بھی سائنس کے سامنے لا کھڑا کیا ہے ۔۔ہم سائنس اور قران کے تقابل میں الجھ گئے ہیں ۔ قران خالق کا کلام ہے ۔۔۔۔۔ یہ تمام علوم کی جانب رہنمائی کرنے کے لیئے یہ حکم دیتا ہے کہ " غوروفکر کرو اس وسیع و عریض لا محدود کائنات میں " اور سائنس بھی دوسرے علوم کی مانند انسان کے غوروفکر سے ابھرے اکتسابی مشاہدات پر قائم ہوتی ہے ۔ سائنس اور قران کا کوئی تقابل نہیں
۔۔
" یہ مومن کیسے مومن ہیں " کی بجائے یہ صدا لگانا بہتر کہ " ہم کیسے مومن ہیں "
کیا ہماری زبان ہمارے ہاتھ ہمارے وجود سے " امن و سلامتی " کی تقسیم ہو رہی ہے ۔ یا ہم بھی " کوا حلال و حرام کی بحث میں الجھتے " گزرتے وقت کے ساتھ گزرے جا رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
اک اچھی تحریر جو قاری کو کچھ سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں




اسلام فکر کانام ہے جس کو اقبال نے بڑی شدت سے اپنے خطبات میں اجاگر کیا ہے اور اس پر زور دیا ہے. جس طرح معاشرتی سائنس عمرانیات ہے. قرانِ پاک کے علوم سے قوانین بنائے گئے جس میں حدیث کی پیروی کی۔گئ ہے. اس لیے ضعیف و معمر حدیثوں کو قوی احادیث سے علیحدہ کیا گیا ہے اور تیسری چیز سنت ہے ..۔سنت وہ جو آپ کے عمل اور احادیث آپ۔کے اقوال اور کچھ اسلام سے پہلے کی روایات جن کو اسلام کے بعد جاری رکھا گیا یہ سب فقہ کے ماخذ ہیں ..۔ جب بھی کوئی نیا مسئلہ درپیش ہوتا ہے ،ان ماخذوں کا تقابلی جائزہ کیا جاتا ہے اور اجماع کے ذریعے ۔۔۔۔۔۔.یعنی ایک پارلیمنٹ میں متفقہ قرارداد منظور کی جاتی ہے۔۔۔۔ اس بات سے اسلام عراق مصر لبنان اور دور دور تک پھیلا تھا کیوںکہ اسلام کو نئے حقائق کے ساتھ پیش کرنا ہے. قران پاک میں خشک سے مراد، روایت اور تر سے مراد لچک ہے ..لچک سے مراد اسلام میں زندگی ہےاور یہی وجہ یا دوامت کی وجہ بھی ہے۔ اس کے قوانین کو وقت کے ساتھ بدلنا ،جس کو اجماع کے ذریعے مجتہد بدلتے ہیں جو علوم قران و احادیث میں دسترس رکھتے ہیں ..۔

آج ایران میں اجتہاد جاری ہے جبکہ سعودی عرب میں اجتہاد کے باب بند ہیں. ۔۔ قران کریم ایسا نور ہے جس کو ثبوت نہیں چاہیے مگر زندگی گزارنے کے لیے انسان کو قانون چاہیے۔۔۔۔۔!!! تو یہ کہں گے کہ قراں پاک میں آئین سازی نہیں کی گئی ۔دنیا کی تمام آئین سازی کی کتابیں اٹھالیں اور ان کا نچوڑ رکھیں ، ہمیں اس سے بہتر اور آفاقی آئین سازی ملے گی جو چودو سو سال پہلے ہمیں دی گئی اور بتایا گیا قرانِِ پاک کی ہر آیت کے گیارہ درجوں یا لیئرڈ کے مطلب ہیں اور ایک عربی میں بالغ انسان ہی یہ بات سمجھ سکتا ہے نا کہ کوئی عجمی ۔۔۔۔۔۔!!!

آئین ۔سازی کو فقہ کے ذریعے مزید فروغ دیا گیا ہے اور اللہ۔سے بڑا کون آئین ساز ہوسکتا ہے ..۔۔۔۔!!! اس کے بعد اللہ۔تعالیٰ کے نائب جو اس کے علوم میں فکر و غور کرکے ہمیں جدید قوانین دیں ۔۔ یہ نائب اپنے قوانین نہیں بناتے ان کا کام پہلے سے موجود علم میً فکر و غور کرکے مسئلہ کا حل نکالنا ہے اور اس کو اجتہاد کہتے ہیں ۔

قران پاک میں آئین سازی کے لیے مشہور: سورت البقرہ، سورت النفال، سورت التوبہ، سورت الا عمران، سورت الحجرات، سورت انساء اور سورت الاحزاب ہیں اس کے علاوہ اور بہت سی سورتیں مگر یہ میجر سورتیں ہیں ،،

جیسے عبرت پکڑنے کو سورت یوسف سورت الکہف، سورت بنی اسر ئیل میں قصے ہی۔.۔۔۔۔ قران پاک کانسٹنٹ بھی ہے اور بدلتا ہے ۔۔۔ دنیا میں اثبات اس کو جس میں تغیر ہے اور ہماری قانون ساز پالرلیمنٹ کو آج کے دور میں ایک سچے مجتہد کی ضرورت ہے ۔۔۔!!!

اقبال نے خطبات دئے اجتہاد کے متعلق، ایک لنک ملاحظہ :

http://www.al-huda.com/IqbalIjtihadIslamicMovement.htm
 
آخری تدوین:
Top