جی ہاں ! مذہب کے نام پر خوب تماشے پیش کئے گئے۔ اب پاکستان میں چینلز پر قابض گروہ کی مدد سے ”ٹی وی برانڈ اسلام“ کو فروغ دیا جانےلگا ہے، جس میں بھانڈ مراثی اور ناز و ادا بیچنے والیاں اسلام کی تبلیغ اور نمائندگی کیا کریں گی
لیکن اوریا صاحب کے کالم کی آخری تین لائنیں غیرمنطقی لگ رہی ہیں۔۔۔وہاں انہوں نے انگلینڈ کی مثال دی ہے، اور کہا ہے کہ لٹھ مار مذہبیلوگ سب کچھ سیدھا کر دیتے ہیں۔۔تو عرض یہ ہے کہ ایسا ہوا تو نہیں انگلینڈ میں، معاشرہ تو اسی روش پر گامزن ہے، البتہ مذہبی لوگوں کی کہانی وہاں ختم ہوگئی ہے
محمود بھائی!
کالم عموماً قلم برداشتہ لکھے جاتے ہیں۔ یہ کسی ”باقاعدہ مضمون“ کی طرح نہیں ہوتے، جس کے ہر ہر سطر کی نوک پلک درست کی جاتی ہو۔ یہاں بھی غالباً ایسا ہی ہوا ہے۔ کالموں کا ”مجموعی تاثر“ دیکھا جاتا ہے کہ وہ کیا گواہی دے رہا ہے۔