ریحان بھیا اول تو مصرع اولی میں الفاظ کی نشست اسے مکدر کر رہی ہے اور کفر و ایمان میں محبت (میں اس محبت کو پیکار پر قیاس کرتا ہوںازل سے ہے چلی آتی محبت کفر و ایماں کی
مکیں تبرِ براہیمی ہے بت خانہء آذر کا
نہیں در حقیقت اس میں خیال گہرہ ہے. باقی جہاں تک شاعری کا تعلق ہے تو بقول جناب فاتح گهڑی جاتی ہے. کعبے کو ان بتوں سے بهی نسبت ہے دور کی. اب قاری جو چاہے مطلب نکال لے.ریحان بھیا اول تو مصرع اولی میں الفاظ کی نشست اسے مکدر کر رہی ہے اور کفر و ایمان میں محبت (میں اس محبت کو پیکار پر قیاس کرتا ہوں
ابراہیم ؑ کا تبر اسی انتہائی محبت کا اظہار کرتا ہے)
اگر آپ مذہب پر چوٹ کر رہے ہیں تو ٹھیک ورنہ اصل خیال شاید یہ ہے
ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز
چراغَ مصطفوی سے شرارَ بولہبی
مجھے سمجھا دیجئےنہیں در حقیقت اس میں خیال گہرہ ہے. باقی جہاں تک شاعری کا تعلق ہے تو بقول جناب فاتح گهڑی جاتی ہے. کعبے کو ان بتوں سے بهی نسبت ہے دور کی. اب قاری جو چاہے مطلب نکال لے.
بھی وہ تو قریب کی نسبت ہے یہاں دیکھئےکعبے کو ان بتوں سے بهی نسبت ہے دور کی.
حقیقی مطلب شعر کا تو یہ ہوگا کہ کفر کے بغیر ایمان کچه نہیں ہے ہر چیز کی پہچان اس کے متضاد سے ہوتی ہے. اگر غم نہ ہوتا تو کوئی خوشی کو بهی نہ پہچانتا.مجھے سمجھا دیجئے
اس شعر کا بھی یہ مطلب لیا جا سکتا ہےستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز
چراغَ مصطفوی سے شرارَ بولہبی[/QUOTE
اس کی تقطیع کیسے کی جائے؟مکیں تبرِ براہیمی ہے بت خانہء آذر کا
غلط ہے جناب. مزمل شیخ بسمل صاحب سے معلوم کر لیا ہے. تبدیلی کر لی ہے.اس کی تقطیع کیسے کی جائے؟
ایسے کر لیا ہے.وزن میں شک کی بنا پر مصرعہ تبدیل کر دیا ہے
براہیمی تبر مہماں ہے بت خانہء آزر کا
صحیح۔عیب تقابلِ ردیفین (کچھ ایسا ہی نام تھا) ہے شعر میں۔ بغیر قافیے کے ردیف کی تکرار۔
الفاظ آگے پیچھے کر کے دیکھیں۔
پہلو سے غالبا" سمت مراد ہے۔ تو کچھ ایسے ہوسکتا ہےلیجئے صاحب گرہ لگائیے
بہ ہر پہلو یہ طرفہ ماجرا ہے میرے محضر کا
لیجئے صاحب گرہ لگائیے
بہ ہر پہلو یہ طرفہ ماجرا ہے میرے محضر کا
یہ وزن میں ہے؟
سندویسے دیکها جائے تو الفاظ میں بهی تسکین اوسط کا استعمال کیا جاتا ہے یعنی اگر تین اکهٹے حروف متحرک آجائیں تو درمیان والے کو ساکن کر دینا. یہی وجہ ہے کہ نظریں کا ظ ساکن ہے. اسی طرح میرا مصرعہ
مکیں تبرے براہیمی ہے بت خانہء آذر کا
میں تبرے کی ب ساکن کی جا سکتی ہے. اور میرا مصرعہ درست ہے.