ایکسکیوز می پلیز

یوسف-2

محفلین
excuse+me+pls.GIF

ایکسکیوز می پلیز
پلیز اور سوری ایک ایسی موٹر بائیک کے دو پہیے ہیں جن پر سوار ہو کر آپ ہر قسم کی گاڑیوں سے بے نیاز ہو سکتے ہیں۔( موٹر بائیک اگر ہیوی ہوگی تو اس میں”ایکسکیوز می پلیز“ اور”اوہ !آئی ایم سوری“ جیسے بھاری بھر کم پہیے لگے ہوں گے )۔ اگر یقین نہ آئے تو بس اسٹاپ پر کھڑے کھڑے پائیدان تک بھری ہوئی بس کو حسرت بھری نگاہوںسے تکنے کی بجائے لپک کر قریب جائیے۔ بس سے باہر لٹکے ہوئے ایک جم غفیر کی گھورتی ہوئی نگاہوں سے خوف کھانے کے بجائے بلا تکلف ایک پاؤں پائیدان کی طرف اور ہاتھ ڈنڈے تک بڑھائیے اور لٹکے ہوئے حضرات کی طرف مسکراتی نگاہوں سے دیکھتے ہوئے جادو اثر لفظ پلیز کچھ کھینچ کرادا کیجئے۔ دیکھتے ہی دیکھتے آپ کو پائیدان میں پاؤں رکھنے کے لیے اور ڈنڈے کو پکڑنے کے لیے جگہ مل جائے گی۔ یوںفراٹے بھرتی ہوئی بس آپ کو آپ کی منزل مقصود تک پہنچا دے گی ۔ اگر آپ اس جادو بھرے لفظ کے بروقت استعمال سے آگاہ ہیں تو دیگر لوگوں کی طرح کسی بھی بھری ہوئی بس کے سامنے کبھی خود کو بے بس محسوس نہیں کریں گے۔ یہ پلیز بڑے کام کی چیز ہے۔ اس کا وافر اسٹاک ہر وقت اپنے پاس رکھیے کیونکہ پتہ نہیں کس وقت اس کے استعمال کی ضرورت پڑ جائے۔پلیز کے زیادہ سے زیادہ استعمال پر بھی آپ کا کچھ زیادہ خرچ نہیں آئے گا۔ مثلاً آپ اپنی دُھن میں کہیں چلے جا رہے یا چلی جارہی ہیں کہ اچانک آپ کو سامنے چند منچلے نظر آتے ہیں، جنہوں نے سامنے سے گزرنے کا راستہ روک رکھا ہے ۔ آپ راستہ تبدیل کرنے کے بجائے بلا دھڑک آگے بڑھتے چلے جائیے اور اُن کے قریب پہنچ کر ایک لمبی سی پلیز (یااُن کے ارادے زیادہ ہی خطرناک نظر آئیں تو ”ایکسکیوز می پلیز “) اُن کے منہ پر دے ماریئے۔ گویا آپ نے بدتمیزی کے سمندر میں عصائے موسیٰ مار دیا۔ آپ کو فوراً راستہ مل جائے گا۔ یہ نسخہ کیمیا خواتین اپنی ذمہ داری پر استعمال کر یں۔واضح رہے کہ جو جادوئی اثر انگریزی کے اس لفظ پلیزیا اس کے مکمل منتر ”ایکسکیوز می پلیز“میں پوشیدہ ہے وہ اس کے متبادل اردویا آپ کی مادری زبان کے الفاظ میں ہرگز نہیں ہے۔ اگر آپ نے ایسے مواقع پر قومی زبان یا اپنی مادری زبان میں ”معاف کیجئے گا بھائی صاحب“ جیسا کچھ کہنے کی کوشش کی تو آپ کو کسی بھی قسم کے ناخوشگوار رد عمل کا سامناکرنا پڑ سکتا ہے۔ہم ایسی صوتحال کے قطعاََ ذمہ دار نہ ہوں گے۔

اگرکسی کو زحمت دینے کا پیشگی ارادہ ہو تو پلیز یا ایکسکیوز می پلیزکا ”قبل از زحمت “استعمال سود مند رہتا ہے۔ لیکن اگر خدا نخواستہ( ان تینوں الفاظ کا ایک ساتھ استعمال پیش آسکنے والے ”وقوعہ“ کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔ ) آپ کو پلیز کہنا یاد نہ رہا تو فکر کی کوئی بات نہیں۔ قبل اس کے کہ وہ جسے آپ زحمت میں مبتلا کر چکے ہیں آپ پر جوابی کاروائی کا سوچے، آپ فوراً لفظ ”سوری“ کوڈھال کے طور پر سامنے لے آئیے ۔ اور اگر زحمت کے اثرات کا دائرہ وسیع ہوتا نظر آئے تو ”آئی ایم سوری“ کو استعمال کرنے سے بھی دریغ نہ کریں۔ زحمت میں مبتلا شخص دل میں پیچ و تاب کھانے کے باوجود آپ سے صرف یہی کہنے پر اکتفا کرے گا کہ کوئی بات نہیں۔ اس نسخہ کے ترکیب استعمال کی چند مثالیں حسب ذیل ہیں۔ آپ بھرے بازار میں چلے جا رہے ہیں۔ ایسے میں آپ دانستہ یا نا دانستہ (جو بھی آپ پسند کریں) کسی ننگے پیر ، چپل یا پھر سینڈل وغیرہ پہنے ہوئے پا
ؤں کو اپنے مضبوط جوتے سے کچلتے ہوئے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ صاحب ِ پاؤں یا اس کا کوئی ”حمایتی“ آپ کو پیچھے سے پکڑنے کی کوشش کرتا ہے اور آپ فرار کے مواقع کو مسدود پائیں تو خطرہ محسوس کرتے ہی فوراً پیچھے مڑ کر مذکورہ فرد کے منہ پر ایک زور دار سی ’سوری ‘ یا ’آئی ایم سوری‘ دے ماریں۔ قبل اس کے کہ وہ کچھ سمجھنے یا بولنے کی کوشش کرے آپ تیزی سے اِدھر اُدھر نکل جائیں۔

یا پھر آپ حسب معمول کسی بھری ہوئی بس میں سفر کر رہے ہوں اور آپ کا پان کھانے کو جی چاہے تو بغیر کسی جھجک کے اپنی اس ’نیک خواہش‘ کو پوری کریں۔ ہاں جب پیک تھوکنے کا مسئلہ ہو تو اپنا ایک ہاتھ (واضح رہے کہ آپ دوسرے ہاتھ سے بس کا ڈنڈا وغیرہ پکڑے کھڑے ہوں گے) دائیں بائیں یا آگے پیچھے بڑھائیں۔ آپ کا ہاتھ کسی نہ کسی جیب میں ضرور چلا جائے گا۔ بس بے دھڑک رومال نکال لیں۔ رومال میں پیک جذب کر لیں اور پہلے کی طرح کسی کی بھی جیب میں ڈال دیں۔ اگر خدانخواستہ رومال نکالتے یا ڈالتے وقت صاحبِ جیب و رومال کی نظر آپ پر پڑ جائے تو قطعی فکر مند نہ ہوں۔ بس منہ اوپر اٹھا کر آہستگی سے سوری کہہ دیں۔ اگر آپ نے مخاطب کی طرف منہ کر کے کچھ کہنے کی کوشش کی تو۔۔۔ تو ظاہر ہے، مخاطب کے ساتھ ساتھ آ س پاس والوں کے لباس بھی پیک کے خوبصورت نقش و نگار سے مزین ہو جائیں گے۔ اور مجھے یقین ہے آپ ایسا ہرگز نہیں کریں گے۔ کیونکہ آخر آپ ایک باشعور شہری بھی تو ہیں۔ یا پھر آپ ایک خاتون ہونے کے باوجود اپنی کار کی ڈرائیونگ خود کرنے پر مجبور یامامور ہیں ۔آپ کو اکثر و بیشتر تنہا ڈرائیو کرنا پڑتا ہے یا اس خوف سے تنہا ڈرائیونگ سے خوفزدہ رہتی ہیں کہ اگر راستے میں گاڑی کا کوئی ٹائرپنکچر ہوجائے تو کیا ہوگا؟ اب آپ چنداں خوف نہ کھائیں۔ بلا دھڑک گاڑی لے کراپنی روزمرہ کی ضروریات پوری کریں۔ جب اور جہاں کہیں کوئی ٹائرپنکچر ہوجائے، اطمینان سے قریب سے گزرنے والے کسی بھی خالی رکشا ٹیکسی کے ڈرائیور کو اشارہ کریں۔ جب وہ رُک جائے تو اُسے مُسکراتے ہوئے ’ایکسکیوز می ‘ کے پھول پیش کریں۔ بدمزاج سے بد مزاج ڈرائیور بھی یہ سنتے ہی خوشی سے پھو لا نہ سمائے گا اورآپ کے کچھ کہنے سے قبل ہی چند لمحوں میںآپ کا ٹائر تبدیل کردے گا۔ ایسے موقع پرکبھی بھی کسی ایسے مرد سے نہ تومدد کی درخواست کریں اور نہ ہی مدد کی آفر” قبول“ کریں جو اپنی کار کی طرح اسمارٹ اور تنہا نظر آئے۔ وہ آپ کے اِس طرح ”قبول“ کرنے کو کوئی اور معنی پہناتے ہوئے آپ سے آپ کا موبائل نمبر بھی طلب کرسکتا ہے۔اور آپ کی جانب سے موبائل نمبر نہ دیئے جانے کی صورت میں وہ آپ کی گاڑی کا نمبر یا آپ کا تعاقب کرتے ہوئے آپ کے گھر کا نمبر حاصل کرنے کی بھی کوشش کرسکتا ہے، جو یقیناََآپ کو گوارا نہ ہوگا کہ آپ تنہا ڈرائیونگ کر نے پر مجبور ہونے کے باوجود ایک معزز خاتون بھی تو ہیں۔ ٭٭٭
 

شمشاد

لائبریرین
ہاہاہا شاندار

اب اسی کے ایک خاکہ تھینک یو کا بھی ہو جائے تو کیا ہی بات ہے۔
 
Top