ایم ایم اے نظام مصطفی کے نفاذ اور مقام مصطفی کے تحفظ کے لئے سیکولر ازم کا راستہ روکے گی

الف نظامی

لائبریرین
عوام کا رجحان ایم ایم اے کی طرف ہے،ہم اسلامی پاکستان بنائیں گے جس میں شائستگی ہو گی اور اسلامی ایجنڈا پر عمل ہوگا عوام کو بنیادی حقوق میسر ہوں گے،سیکولر ایجنڈا نہیں چلے گا ْ 2مئی اسلام آباد میں قومی ورکرز کنونشن ،11مئی کومنگوچرمیں شہداء اسلام کانفرنس اور 13مئی کو مینار پاکستان پر جلسے اہمیت کے حامل ہیں،تینوں اجتماعات اتحاد بین المسلمین کا بہترین اظہار اور سیاسی پاور شو ہوں گے،مشترکہ بیان

جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیرمولانافیض محمد،ملک سکندرخان ایڈوکیٹ،مولانانوراللہ ودیگرنے اسلام آبادمیں قومی ورکرزکنونشن میں شرکت کے موقع پرگفتگوکرتے ہوئے کہاکہ ایم ایم اے نظام مصطفی کے نفاذ اور مقام مصطفی کے تحفظ کے لئے سیکولر ازم کا راستہ روکے گی،اب تک عوام کو مختلف نعروں پر بیوقوف بنایا گیا مگر لوگ کرپٹ عناصر کی چالیں اور شعبدہ بازیاں سمجھ چکے ہیں،عوام کا رجحان ایم ایم اے کی طرف ہے،ہم اسلامی پاکستان بنائیں گے جس میں شائستگی ہو گی اور اسلامی ایجنڈا پر عمل ہوگاعوام کو بنیادی حقوق میسر ہوں گے،سیکولر ایجنڈا نہیں چلے گاانہوں نے آج 2مئی اسلام آباد میں ہونے والے قومی ورکرز کنونشن ،11مئی کومنگوچرمیں شہداء اسلام کانفرنس اور 13مئی کو مینار پاکستان پر ہونے والے جلسے کے اہمیت کے حامل ہیں،تینوں اجتماعات اتحاد بین المسلمین کا بہترین اظہار اور سیاسی پاور شو ہوں گے،انہوں نے کہاکہ تمام اسلامی مکاتب فکر کی ایک پلیٹ فارم سے مشترکہ جدوجہد سے عالمی سطح پراتحاد امت کا مثبت پیغام جائے گا،مذہبی ، سیاسی ، ثقافتی اورتمدنی اقدار کا تحفظ کیا جائے گاپاکستان میں فرقہ واریت کے خاتمے میں ایم ایم اے نے پہلے بھی کلیدی کردار ادا کیا تھااب بھی عوام اچھی توقعات وابستہ کئے ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے کے قیام سے پاکستان میں بھی اور دیگر ممالک میں بھی اچھے اثرات مرتب ہوں گے کہ تمام مکاتب فکر کی قیادت اپنے فروعی ، مسلکی اور گروہی اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے اجتماعی مسائل پرمتحد ہے اور یہ پالیسی پہلے بھی 2002ء کے انتخابات میں جاری رکھی گئی تھی ان شااللہ 2018ء کے انتخابات میں بھی کامیاب ہوگی۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اب تک عوام کو مختلف نعروں پر بیوقوف بنایا گیا
:):):)
ہم اسلامی پاکستان بنائیں گے جس میں شائستگی ہو گی اور اسلامی ایجنڈا پر عمل ہوگاعوام کو بنیادی حقوق میسر ہوں گے،
:):):)
اب بھی عوام اچھی توقعات وابستہ کئے ہوئے ہیں،
:):):)
تمام مکاتب فکر کی قیادت اپنے فروعی ، مسلکی اور گروہی اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے اجتماعی مسائل پرمتحد ہے
:):):)
 
یعنی اتحاد میں پھوٹ پڑنے کی اطلاعات ہیں۔ :)
ایک تو وہ ہیں جو پہلے ہی ایم ایم اے سے الگ ہیں، باقی جماعتییں کبھی ایم ایم اے میں نہیں رہیں۔
وہ کون سا اتحاد ہے؟
کل ہی کچھ تصاویر نظر سے گزری ہیں
مولانا سمیع الحق، حافظ سعید، مولانا احمد لدھیانوی، اور کچھ دیگر تنظیموں کے سربراہان کا گروپ فوٹو تھا۔
 
ویسے یہ لوگ انتخابی نشست جیتنے کے لئے متحد ہو جاتے ہیں اور کسی بات پر اتحاد کا خیال نہیں آتا انہیں۔؟ :sad:
اس سلسلے میں بھی کوشش جاری رہتی ہے، الگ پلیٹ فارم ہے جو کہ ملی یکجتی کونسل کے نام سے کام کرتا ہے۔ اس کو سیاست سے الگ رکھا ہوا ہے، اور تقریباً ساری مذہبی جماعتیں اس پلیٹ فارم سے بھی رابطہ میں رہتی ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ایم ایم اے کو چاہیے کہ تا قیامت مستقل بنیادوں پر اتحاد قائم رکھے اور اتحاد کو وقتی ضرورت کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ویسے ایم ایم اے میں کون کون سی جماعتیں شامل ہیں۔ اور کیا جمیعت علمائے اسلام ف اور جماعتِ اسلامی سے اس سے منسلک ہیں؟
 

محمداحمد

لائبریرین
ایم ایم اے کو چاہیے کہ تا قیامت مستقل بنیادوں پر اتحاد قائم رکھے اور اتحاد کو وقتی ضرورت کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔

فکری وحدت کے بغیر اتحاد کرنا ایسا ہی ہے کہ جیسے چار لوگ اپنا پچھلا دامن ایک دوسرے کے ساتھ باندھ دیں اور مخالف سمت میں منہ کرکے بیٹھ جائیں۔
 
ویسے اب لوگ اتنے مذہبی نہیں رہے کہ ایم ایم اے قسم کی جماعتوں کو ووٹ دیں۔
کم از کم ان جماعتوں کا ووٹ تو اکٹھا ہو ہی جائے گا۔
ایک دلچسپ تجزیہ کے مطابق 2013 میں کے پی کے اسمبلی کی ان نشستوں کے علاوہ جو جماعت اسلامی یا جے یو آئی نے جیتی تھیں، تقریباً 19 نشستوں پر جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا مشترک ووٹ جیتنے والے امیدوار سے زیادہ تھا۔ :)
 
ویسے ایم ایم اے میں کون کون سی جماعتیں شامل ہیں۔ اور کیا جمیعت علمائے اسلام ف اور جماعتِ اسلامی سے اس سے منسلک ہیں؟
ایم ایم اے میں پچھلے اتحاد والی پانچ جماعتیں شامل ہیں، جبکہ علامہ ابتسام الٰہی ظہیر اس بار شامل ہوئے ہیں۔ اور مولانا سمیع الحق نے راہیں جدا کی ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
کم از کم ان جماعتوں کا ووٹ تو اکٹھا ہو ہی جائے گا۔
ایک دلچسپ تجزیہ کے مطابق 2013 میں کے پی کے اسمبلی کی ان نشستوں کے علاوہ جو جماعت اسلامی یا جے یو آئی نے جیتی تھیں، تقریباً 19 نشستوں پر جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا مشترک ووٹ جیتنے والے امیدوار سے زیادہ تھا۔ :)

ہممم!

ویسے میرا خیال ہے کہ سرحد میں تحریکِ انصاف کی حکومت کی کارکردگی ایم ایم اے کی گذشہ حکومت کی کارکردگی سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔

اس اتحاد سے زیادہ سے زیادہ سرحد میں تحریکِ انصاف کی حکومت چلی جائے گی، لیکن ایم ایم اے سے کسی بہتری کی توقع نہیں ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ایم ایم اے میں پچھلے اتحاد والی پانچ جماعتیں شامل ہیں، جبکہ علامہ ابتسام الٰہی ظہیر اس بار شامل ہوئے ہیں۔ اور مولانا سمیع الحق نے راہیں جدا کی ہیں۔

کیا بریلوی اور شیعہ مکتبہ فکر کی جماعتیں بھی اس کا حصہ ہیں؟
 

محمداحمد

لائبریرین
ویسے یہ اتحاد وغیرہ مجھے سمجھ نہیں آتے۔

فرض کیجے کہ مجھے سراج الحق صاحب پسند ہیں اور فضل الرحمٰن صاحب پسند نہیں ہیں۔ ایسے میں میں ایم ایم اے کو ووٹ کیونکر دوں؟
 
Top